"مصطفیٰ ثانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 44:
 
'''مصطفی ثانی''' [[1695ء]] سے [[1703ء]] میں اپنے انتقال تک [[سلطنت عثمانیہ]] کے تخت پر متمکن رہا۔ وہ 1664ء میں [[ادرنہ]] میں پیدا ہوا۔
وہ سلطان [[محمد رابع]] کا بیٹا تھا اور ملکہ [[مہ پارہ امت اللہ رابعہ گلگلنوش نوشسلطان]] کے بطن سے پیدا ہوا تھا۔
اس کے دور اقتدار کا سب سے افسوسناک واقعہ [[معاہدہ کارلووٹز]] تھا جسے سلطنت عثمانیہ کے زوال کا نقطہ آغاز سمجھا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں [[مجارستان|ہنگری]] سلطنت کے دائرہ اختیار سے نکل گیا۔
اپنے دور اقتدار کے آخری ایام میں مصطفی نے سلطان کے اختیارات کو بحال کرنے کی کوشش کی جو 17 ویں صدی کے وسط میں اس وقت سے علامتی حیثیت اختیار کرتا جا رہا تھا جب محمد رابع نے اپنے انتظامی اختیارات صدر اعظم کو دے دیے تھے۔ اس کے لیے مصطفی نے وفادار عثمانی گھڑ سواروں "تیمار" کو استعمال کیا لیکن یہ منصوبہ ناکام ہو گیا اور اسے تخت سے ہٹا دیا گیا۔ اس واقعہ کو تاریخ میں [[واقعہ ادرنہ]] کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی سال مصطفی ثانی [[توپ قاپی محل]]، [[استنبول]] میں انتقال کر گیا۔
مصطفی ثانی نے شادیاں کیں جن میں سے [[صالحہ سلطان]] کے بطن سے [[محمود اول]] اور [[شہ سوارشہسوار سلطان]] کے بطن سے [[عثمان ثالث]] پیدا ہوئے۔
 
{{S-start}}
{{S-hou|[[عثمانیہ خاندان]]||فروری 6, 1664||دسمبر 28, 1703}}[عمر 39]
{{S-reg|}}
{{S-bef|before=[[احمد ثانی]]}}
{{S-ttl|title=[[فہرست سلاطین عثمانی|سلطان سلطنت عثمانیہ]]|years=فروری 6, 1695 – دسمبر 28, 1703}}
{{S-aft|after=[[احمد ثالث]]}}
{{S-rel|su}}
{{S-bef|before=[[احمد ثانی]]}}
{{S-ttl|title=[[فہرست خلفاء|خلیفہ]]|years=فروری 6, 1695 – دسمبر 28, 1703}}
{{S-aft|after=[[احمد ثالث]]}}
{{end}}
 
{{عثمانی خاندان}}