"مطعم بن عدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: نوٹ: یہ مسلمان نہیں<br /> مطعم بن عدي بن نوفل بن عبد مناف، دور جاہلیت میں بنو نوفل کا سردار تھا اس نے ح...
(ٹیگ: القاب)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
نوٹ: یہ مسلمان نہیں<br />
مطعم بن عدي بن نوفل بن عبد مناف، دور جاہلیت میں بنو نوفل کا سردار تھا اس نے حرب الفجار اپنے قبیلے کی قیادت کی تھی جبیر بن مطعم کا باپ تھا حالت کفر میں فوت غزوہ بدر سے پہلے فوت ہواحضرت وحشی (قاتل امیر حمزہ)اسی مطعم کے غلام تھے۔<br />
نخلہ (طائف)سے واپس ہوکر آپ کوہ حرا پر تشریف لائے اوریہاں مقیم ہوکررسول اللہﷺ نے بعض سردارانِ قریش کے نام پیغام بھیجا، مگر کوئی شخص آپ ﷺکو اپنی ضمانت اورپناہ میں لینے کے لئے تیار نہ ہوا، مطعم بن عدی کے پاس جب آپ ﷺکا پیغام پہنچا تو وہ بھی اگرچہ مشرک اورکافر تھا مگر عربی شرافت اورقوی حمیت کے جذبہ سے متاثر ہوکر فوراً اٹھ کھڑا ہوا اورآنحضرت ﷺ کے پاس سیدھا کوہ حرا پر پہنچ کر اور آپ کو اپنے ہمراہ لے کر مکہ میں آیا،مطعم کے بیٹے ننگی تلواریں لے کر خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہوگئے، آنحضرت ﷺنے خانہ کعبہ کا طواف کیا اس کے بعد مطعم اوراس کے بیٹوں نے ننگی تلواروں کے سائے میں آپ ﷺ کو گھر تک پہنچادیا،قریش نے مطعم سے پوچھا کہ تم کو محمد ﷺسے کیا واسطہ ہے؟
بدر کے قیدیوں کی بابت رسالت مآب ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا (جو کفر کی حالت میں مر گیاتھا)اور وہ مجھ سے ان ناپاکوں کے متعلق کہتا تو میں ان لوگوں کو صرف اس کی خاطرانہیں (فدیہ لیے بغیر) رہا کردیتا۔ <ref>
مطعم نے جواب دیا کہ مجھ کو واسطہ تو کچھ نہیں لیکن میں محمدﷺ کا حمایتی ہوں، جب تک وہ میری حمایت میں ہیں کوئی نظر بھر کر ان کو نہیں دیکھ سکتا،مطعم کی یہ ہمت اور حمایت دیکھ کر قریش کچھ خاموش سے ہو کر رہ گئے<ref>ابن ہشام 1/381 مختصراً ، زاد المعاد 2/46 ، 47</ref>
رسول اللہﷺ نے مطعم بن عدی کے اس حسنِ سلوک کو کبھی فراموش نہ فرمایا، چنانچہ بدر میں جب کفار مکہ کی ایک بڑی تعداد قید ہوکر آئی اور بعض قیدیوں کی رہائی کے لیے حضرت جبیر بن مطعمؓ آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپﷺ نے فرمایا :<br />
بدر کے قیدیوں کی بابت رسالت مآب ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا (جو کفر کی حالت میں مر گیاتھا)اور وہ مجھ سے ان ناپاکوں کے متعلق کہتا تو میں ان لوگوں کو صرف اس کی خاطرانہیں (فدیہ لیے بغیر) رہا کردیتا۔ <ref>
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 402 </ref>
تبلیغ کیلئے آپ طائف تشریف لے گئے اوروہاں سے ناکام لوٹے تو اس وقت مکہ کا ذرہ ذرہ آپ کا دشمن ہو رہا تھا اوربظاہر کوئی جائے پناہ باقی نہ تھی، مطعم کی نرم دلی سے آپ واقف تھے، اس لیے مکہ کے پاس پہنچ کر ان سے پناہ طلب کی، مطعم گوا س وقت کافر تھے،لیکن آنحضرتﷺ کی درخواست پر آپ کو اپنی حمایت میں لے لیا، مطعم کو معلوم تھا کہ رسول اللہ کو اپنی حمایت میں لینا تمام مشرکین مکہ کو مقابلہ کی دعوت دینا ہے، اسی لیے حمایت میں لینے کے بعد ہی اپنے لڑکوں کو حکم دیا کہ ہتھیار لگا کر حرم میں آئیں اور خود حرم میں جاکر ببانگ دہل اعلان کیا کہ میں نے محمد ﷺ کو اپنی پناہ میں لے لیا ہے<ref>ابن سعد حصہ سیرۃ :22</ref>