"حجۃ الوداع" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏خطبۃ الودع: اضافہ سانچہ/سانچہ جات
م clean up, replaced: ← (4) using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
{{اطلاع|خطبہ کا مواد خطبہ حجۃالوداع کے مضمون میں منتقل کیا جائے، یہاں خطبہ پر مختصر سا مواد باقی رکھا جائے}}
{{سانچہ:اسلامی انبیاء}}
10 ہجری ۔ 631ء
 
== حج کا ارادہ ==
اسلام پورے عرب میں پھیل چکا تھا۔ یکے بعد دیگرے تقریباً سبھی قبائل مشرف بہ اسلام ہو چکے تھے۔ ان حالات میں اللہ تعالٰی کی طرف سے [[ سورۃ فتح]] نازل ہوئی جس میں آنحضرت {{درود}} کو اشارۃً آگاہ کیا گیا تھا کہ آپ کا کام اب مکمل ہو گیا ہے چنانچہ آپ نے وصال سے پہلے تعلیمات اسلامیہ کو سارے عرب تک پہنچانے کے لیے حج کا ارادہ فرمایا۔ [[مدینہ]] میں اعلان فرما دیا گیا کہ اس مرتبہ نبی اکرم {{درود}} خود حج کی قیادت فرمائیں گے۔ اس لیے تمام عرب سے مسلمان اُس میں شریک ہوں۔ اطراف عرب سے مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد اس شرف کو حاصل کرنے کی خاطر [[مدینہ]] پہنچی ۔ ذوالحلیفہ کے مقام پر احرام باندھا گیا تو لبیک لبیک کی آواز سے فضا گونج اٹھی اور فرزندانِ توحید کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر حج بیت اللہ کی غرض سے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوا۔
 
نبی اکرم {{درود}} نے ہر مرحلہ کے مناسک سے مسلمانوں کو آگاہ کیا حج کی رسومات میں سے جو مشرکانہ رسوم باقی تھیں ختم کر دی گئیں اور صدیوں کے بعد خالص ابراہیمی سنت کے مطابق فریضہ حج ادا کیا گیا۔ آپ نے مقام سرف میں قیام فرمایا۔ مقام ابراہیم میں دو رکعت نماز پڑھی اور اس کے بعد تعلیمات اسلامیہ کو لوگوں کے سامنے پیش فرمایا۔ توحید و قدرت الٰہی کا اعلان آپ نے کوہ صفا پر چڑھ کر فرمایا:
سطر 10:
’’ خدا کے سوا کوئی اقتدار اعلٰی کا حامل اور لائق پرستش و بندگی نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے لیے سلطنت ملک اور حمد ہے وہ مارتا ہے اور جلاتا ہے ۔ وہ تمام چیزوں پر قادر ہے۔ کوئی خدا نہیں مگر وہ اکیلا۔ خدا نے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے تمام قبائل کو شکست دی۔‘‘
 
[[کوہ صفا]] کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے [[کوہ مروہ]] پر مناسک حج طواف و سعی ادا کئے اور 8 ذوالحجہ کو مقام منٰی میں قیام فرمایا۔
 
 
== خطبۃ الودع ==
{{اصل مضمون|خطبہ حجۃ الوداع}}
{{ضم|خطبہ حجۃ الوداع}}
9 زوالحجہ 10 ھ کو آپ {{درود}} نے عرفات کے میدا ن میں تمام مسلمانوں سے خطاب فرمایا۔ یہ [[خطبہ حجۃ الوداع|خطبہ]] اسلامی تعلیمات کا نچوڑ ہے۔ اور اسلام کے سماجی ، سیاسی اور تمدنی اصولوں کا جامع مرقع ہے، اس کے اہم نکات اور ان کے مذہبی اخلاقی اہمیت حسب ذیل ہے۔
 
 
=== خطبہ ===
سطر 56 ⟵ 54:
میں تم میں ایک چیز چھوڑتا ہوں۔ اگر تم نے اس کو مضبوط پکڑ لیا تو گمراہ نہ ہوگے وہ کیا چیز ہے؟ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ۔}}
 
اس جامع خطبہ کے بعد آنحضرت {{درود}} نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
 
لوگو! قیامت کے دن خدا میری نسبت پوچھے گا تو کیا جواب دو گے؟ صحابہ نے عرض کی کہ ہم کہیں گے کہ آپ نے خدا کا پیغام پہنچا دیا اور اپنا فرض ادا کر دیا‘‘۔ آپ نے آسمان کی طرف انگلی اٹھائی اور فرمایا۔’’اے خدا تو گواہ رہنا‘‘۔ ’’اے خدا تو گواہ رہنا‘‘ اے خدا تو گواہ رہنا اور اس کے بعد آپ نے ہدایت فرمائی کہ جو حاضر ہیں وہ ان لوگوں کو یہ باتیں پہنچا دیں جو حاضر نہیں ہیں۔
 
== خطبہ حجۃ الودع کی اہمیت ==
 
 
1۔ یہ خطبہ تمام دینی تعلیمات کا نچوڑ ہے۔ اس کا نقطہ آغاز اللہ اور اس کے بندے کے درمیان صحیح تعلق کی وضاحت کرتا ہے اور بھلائی کی تلقین کرتا ہے۔
سطر 69 ⟵ 66:
3۔اس خطبہ نے معاشی عدم توازن کا راستہ بند کرنے کے لیے سود کو حرام قرار دیا کیونکہ سود سرمایہ دار طبقہ کو محفوظ طریقہ سے دولت جمع کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے اور ان کی تمام افائش دولت سودی سرمائے کے حصول ہی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
 
4۔ اس خطبہ نے بہت سے اہم قانونی اصول متعین کئے ہیں۔ مثلاً انفرادی ذمہ داری کا اصول وراثت کے بارے میں ہدایت ۔
5۔ سیاسی طور پر خطبہ اسلام کے منشور کی حیثیت رکھتا ہے۔ دنیا بھر کو اس خطبہ کے ذریعہ بتایا گیا کہ اسلامی حکومت کن اصولوں کی بنیاد پر تشکیل پائے گی ۔ اور ان اصولوں پر تعمیر ہونے والا یہ نظام انسانیت کے لیے رحمت ثابت ہوگا۔ اسی بناء پر ڈاکٹر حمید اللہ نے اسے انسانیت کا منشور اعظم قرار دیا ہے۔
 
6۔ یہ ہمارے محبوب نبی {{درود}} کا آخری پیغام ہے اور اس میں ہم ہی مخاطب بنائے گئے ہیں۔ اس کی نوعیت پیغمبر {{درود}} کی وصیت کی سی ہے۔ اس کے ایک ایک بول پر حضور نے درد بھرے انداز سے آواز بلند کی ہے۔ کہ میں نے بات پہنچا دی ہے لہٰذا لازم ہے کہ اسے پڑھ کر ہماری روحیں چونک جائیں۔ ہمارے جذبے جاگ اٹھیں۔ ہمارے دل دھڑکنے لگیں۔ اور اہم اپنی اب تک کی روش پر نادم ہو کر اور کافرانہ نظاموں کی مرعوبیت کو قلاوہ گردنوں سے نکال کر محسن انسانیت کا دامن تھام لیں۔ اس لحاظ سے یہ ایک دعوت انقلاب ہے۔
 
{{سانچہ:محمد2}}
 
[[Categoryزمرہ:تاریخ اسلام]]
[[زمرہ:عصر نبوی]]
[[زمرہ:حج]]