"گندھارا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م لفظی درستی, replaced: کے لئے ← کے لیے using AWB
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13:
[[سکندر اعظم|سکندر]] کے چند سال بعد ہی چندر گپت نے یونانی بالادستی کے خلاف بغاوت کردی اور اس نے [[دریائے سندھ]] کے مشرقی حصوں کو اپنی مملکت میں شامل کر لیا۔ سکندر کے سپہ سالار سلوکس نے [[سکندر اعظم|سکندر]] کے مفتوع علاقوں کو دوبارہ فتح کرنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوا۔ اشوک کے بعد جب [[موریہ|موریہ سلطنت]] کا شیرازہ بکھر گیا۔ کابل، [[غزنی]]، [[پنجاب]] و [[سندھ]] پر اسو بھاگ سن نے قبضہ کرلیا۔ اس پر انطیوکس اعظمAntiochus The Garet نے حملہ کردیا۔ اسو بھاگ نے شکست کھائی مگر انطیوکس اعظم بھی مارا گیا۔ اسوبھاگ کے بعد اس کا بیٹاگج حکمران ہوا۔ پھر اس علاقہ پر یونانی حمکمران ہوگئے۔ سیتھی یونانی حکومت ختم کرکے [[سیستان]] سے ہوتے ہوئے اس علاقے پر قابض ہوگئے۔ <ref>ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم ص 311</ref>
سیتھی جب پارتھیوں کے زیر اثر ہوئے تو اس علاقہ پر ان کا تسلط ہوگیا۔ مگر جلد ہی یہ سرزمین کشانوں کے قبضہ میں آگئی۔ کشنوں کا خاتمہ ہنوں نے کیا، اس طرح اس علاقہ پر یوچیوں کی چار سو سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہوگیا۔ اس علاقہ پر ہنوں کے زابلی مملکت کی حکمرانی تھی۔ ہنوں نے تقریباً دوسو سال حکمرانی کی۔ [[افغانستان]] میں ان کی قوت کو ترکوں نے صدمہ پہنچایا اور [[برصغیر]] میں ایک قومی وفاق نے ان کی حکومت کا خاتمہ کردیا۔
جس وقت چینی سیاح ہیون سانگHion Tsang (630ء) اور وانگ ہیون سی Wang Hioun Tso نے [[برصغیر]] کی سیاحت کی تھی، اس وقت گندحارا پر کشتری خاندان کی حکومت تھی۔ ان کا دارلحکومتدارالحکومت کاپسا (موجودہ بلگرام کابل کے شمال میں) تھا۔ [[البیرونی]] انہیں ترک بتاتا ہے۔ اس خاندان کی حکومت آخری حکمران کو اس کے وزیر کلیر عرف للیہ نے قید کرکے ہندو شاہی یا برہمن شاہی خاندان کی بنیاد رکھی۔ برہمن شاہی اس علاقے کا آخری حکمران خاندان تھا، جس نے مسلمانوں کا مقابلہ کیا۔ یہ خاندان ابتدائے اسلام سے [[421ھ]] / 1030 تک حکمران رہا۔ جب [[افغانستان]] کے مشرقی حصوں پر اسلامی لشکر کا قبضہ ہو گیا، تو اس کا دارلحکومت کاپسا سے گردیز، کابل، پھر اوہنڈ اور آخر میں نندانہ ([[جہلم]] کے قریب) منتقل ہوگیا۔ جہاں ان کا [[محمود غزنوی]] نے خاتمہ کردیا۔
 
== حوالہ جات ==