"ساغر جیدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
م clean up, replaced: ← (12), ← using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 7:
| imagesize = 200px
| caption =
| birth_date = 15 اپریل [[1941ء]]
| وفات = {{Death date and age|2003|06|19|1941|04|15|df=y}} [[کڈپہ]]
| birth_name =
| birth_place= [[کڈپہ]]، [[آندھرا پردیش]]، [[انڈیا]]
| native_place = [[کڈپہ]]، [[آندھرا پردیش]]، [[انڈیا]]
| known = شاعری
| occupation = ادب سے وابستگی،
| religion = [[اسلام]]
| wife =
| spouse=
| partner =
| children =
| father =
| mother =
}}
اردو ادب کی دنیا میں '''ساغر جیدی''' کے نام سے پہچانے جانے والی شخصیت کا نام قادر حسین ہے ۔ پندرہ اپریل 1941ء کو شہر [[کڈپہ]] میں این۔ ایس ۔ عبدالقادر تاجر کے ایک معزز گھرانے میں ان کی پیدائش ہوئی ۔
 
==بچپن اور تعلیم==
ابتدائی تعلیم اپنے آبائی وطن کڈپہ میں ہی حاصل کی اور 1957ء میں SSLC سند حاصل کی ۔ 1972ء میں آپ نے راشٹریہ بھاشا پروینا کی سند حاصل کی، علاوہ ازیں 1975ء میں LLMS سند حاصل کی اورآپ کا پیشہ تجارت ، کاشت کاری ،ٹرانسپورٹ کا کاروبار ، بسکیٹ فیکٹری رہا ہے اور یونانی طب میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ اسی نسبت سے آپ کو ڈاکٹر ساغر جیدی کے نام سے دنیا مخاطب کرتی ہے۔ لوگوں کو اکثر یہ غلط گمان غالب رہتا ہے کہ موصوف کو اعلٰی تعلیم کی رجہ سے .Ph.D کی سند ملی ہے یا مختلف تصانیف کی وجہ سے آپ کو کسی یونیورسٹی سے ڈاکٹر کا خطاب ملا ہے۔
 
==ادبی سفر==
ابتدا میں آپ تلگو زبان میں نظمیں لکھیں اس میں آپ کو کسی استاد کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی ۔ جتنی دلچسپی آپ کو ہندی اور تلگو زبان سے ہے اتنی ہی دلچسپی بلکہ یہ کہا جاے تو غلط نہ ہوگا کہ اس سے بہت زیادہ دلچسپی [[اردو]]، [[فارسی]] اور [[عربی]] سے ہے ۔ اس نسبت سے آپ نے عربی و فارسی میں بنیادی معلومات حاصل کرنے کی غرض سے کڈپہ کے جید عالم حضرت سید یعقوب صاحب باقوی قادری مرحوم کے آگے زانوئے ادب تہہ کیا ، پھر 1978ء میں ڈپلومہ ان پرشین (Diploma in Persian ) کی سند حاصل کی ۔آپ کا شعری سفر غالباََ 1968ء کوشروع ہوا ۔ علم عروض ، علم شعر و سخن کی فنی لوازمات حاصل کرنے کی غرض سے مشہور استادَ سخن ابر حسن گنوری کے آگے زانوئے ادب تہہ کیا ۔ موصوف نے مختلف اصناف پر سہ زبانوں (اردو ، ہندی اور تلگو )میں اپنی تخلیقات شائع کیں۔ جن کی تعداد پچیس ہے ۔ "لہجے " آپ کا پہلا شعری مجموعہ ہے جو سنہ 1974ء کو منظر عام پر آیا ۔ یہ ایک اشترکی شعری مجموعہ ہے ۔
 
==ساغرؔ جیدی کی غزل گوئی==
سطر 34:
موصوف کی غزلوں میں نئے الفاظ کی تراکیب، علامت نگاری، اظہار بیان کی آزادی پائی جاتی ہے۔ یوں تو ان کی شاعری موضوع ،اسلوب اور ہئیت کے اعتبار سے مختلف ہے۔ ان کی غزل میں علائم کی فراوانی پائی جاتی ہے ۔ندرت خیال پیش کرنے میں موصوف پیش پیش ہیں۔ مثلاً زاغِ ہوس، صداؤں کا ہتھوڑا، راتیں، ضیاء پتھروں کے درخت، قطراتِ شبنم، نبض شرر، پیاسی شعائیں وغیرہ جیسے الفاظ کی چُست بندش سے موصوف نے اپنی ایک منفرد پہچان بنائی ہے، چند شعر ملاحظہ ہوں ؂
{{اقتباس|بھٹکتا رہے گا وہ تاریک شب میں
جو احساس ساغرؔ سحر سے ہے خائف}}
 
{{اقتباس|ان اجالوں کی زباں میری سمجھ سے دور تھی
سطر 90:
اک دوسرا کُرتا بھی نہیں ہے گھر میں
 
کیا بات ہو تخت و تاج کی ساغرؔ
 
ٹوٹی ہوئی کٹیا بھی نہیں ہے گھر میں}}
سطر 124:
* 1970ء میں ایک اشتراکی شعری مجموعہ ’’لہجے‘‘ کے نام سے منظرِ عام پر آیا تھا
* نعتیہ مجموعہ ’’صلو علیہ و الہی‘‘ کے نام سے سنہ2000ء میں شائع ہوچکا ہے۔
* ء میں اردو اکاڈمی آندھرا پردیش کی مالی اعانت سے ’’کیسر کیسر دوہے‘‘ کے نام سے ایک اور دوہوں کا مجموعہ منظر عام پر آچکا ہے
* ۔1990 ؁ء میں’’ ثبوت‘‘کے نام سے ایک دوہوں کا مجموعہ جس میں ایک دیوان(بغیر الف) ’’دو نیم‘‘ کے نام سے اور دوسرا مجموعہ
* 2005 ء میں مرن مئی کے نام سے ہندی میں شائع ہوچکا ہے
* پہلا تلگو نظموں کا مجموعہ ’’لتھا پرتھاننی‘‘ کے نام سے1997 ؁ء میں
* دوسرا تلگو نظموں کا مجموعہ1998 ؁ء میں ’’تلاوارالیدو‘‘ شائع ہوچکا ہے۔
سطر 143:
* (مطبوعہ : ماہنامہ آندھراپردیش حیدرآباد، نومبر۲۰۰۹ ؁ء، صفحہ نمبر:19 تا 25)
* مندرجہ بالا مضمون امام قاسم ساقی کے تیسرا مجموعہ : تاسیس : سے لیا گیا ہے صفہ 20 تا 31
 
 
 
[[زمرہ:ضلع کڈپہ کی اردو شخصیات]]