"محاصرہ قسطنطنیہ 674ء تا 678ء" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
غیر ضروری مواد کا اخراج
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
{{حرب
|محاربہ= محاصرہ قسطنطنیہ 674ء تا 678ء<br /> <small>[[عرب - بازنطینی رومی جنگیں]]</small>
|سلسلۂ_محارب=
|تصویر= [[تصویر:Greekfire-madridskylitzes1Greekfire۔madridskylitzes1.jpg|350px]]
|بیان= بازنطینی بیڑے یونانی آگ استعمال کرتے ہوئے
|تاریخ= 674ء تا 678ء
سطر 12:
|متحارب3=
|قائد1= [[قسطنطین چہارم]]
|قائد2= [[عبدالرحمان ابن ابی بکر]] ؓ <br /> [[یزید بن معاویہ]] <br /> [[جنادہ بن أبی أمیة]] ؓ<br />[[الفضالة بن عبید]]<br />[[ملک بن عبد الله]]<br />[[سفیان بن عوف]]<br />[[عبد الله بن قیس]]<br />[[محمد بن عبد الله]]<br />
|قائد3=
|قوت1= نامعلوم
سطر 23:
}}
 
[[عرب - بازنطینی رومی جنگیں]] ساتویں صدی میں ایک نئے اور سنگین موڑ پر آ کھڑی ہوئیں-ہوئیں۔ مسلمانوں نے پہلی مرطبہ [[بازنطینی سلطنت]] کی دارالحکومت [[قسطنطنیہ]] کا محاصرہ 674ء تا 678ء کیا، البتہ مسلمان، شہر کی مضبوط فصیلوں، سخت سرد موسم، کھانے کے سامان کی قلت اور جدید رومی ہتھیار [[یونانی آگ]] کے باعث شہر کو فتح کرنے میں ناکام رہے-رہے۔ یہ جنگ [[خلافت امویہ]] اور [[بازنطینی سلطنت|بازنطینی روم]] کے مابین تھی-تھی۔
 
== پس منظر ==
مسلمانوں کی پہلی خانہ جنگی کے بعد اور خلیفہ حضرت [[علی ابن ابی طالب|علی بن ابی طالب]] (کرم اللہ وجہہ) کی شہادت کے بعد جب [[جزیرہ نما عرب]] میں حضرت [[معاویہ بن ابو سفیان]] (رضی اللہ عنہ) کے سوا کوئی اور بڑا حکمران نہ رہا تو [[خلافت امویہ|بنی امیہ]] کی سرپرستی کے ساتھ ساتھ، حضرت [[معاویہ بن ابو سفیان]] (رضی اللہ عنہ) نے تقریباً پورے مسلم خطے کی قیادت کو سنبھالا اور ایک نئی خلافت قائم کی جس کا نام [[خلافت امویہ]] ہوا-ہوا۔ اس سے قبل، بطور صوبہ دار [[دمشق]] قلمرو، حضرت [[معاویہ بن ابو سفیان]] (رضی اللہ عنہ) [[خلافت راشدہ]] کے لیے کئی اہم بری و بحری جھڑپوں کی جنگی منصوبہ بندی کر چکے تھے اور کافی کامیابیاں بھی حاصل کیں-کیں۔ [[قسطنطین چہارم]] کے والد [[قسطن ثانی|کنستانس دوئم]] نے [[بازنطینی سلطنت|بازنطینی روم]] پر حضرت [[معاویہ بن ابو سفیان]] (رضی اللہ عنہ) کے کئے حملوں کا وار کا ناکام سامنا کیا اور آخر کار امن کی طلب کرتے ہوئے کچھ عرصے کے لیے جنگ بندی کا سہارا لیا-لیا۔ بعد ازاں پھر جھڑپیں شروع ہوئیں-ہوئیں۔ بازنطینی روم کی خوش قسمتی سے مسلمانوں میں اسی دوران خانہ جنگی چھڑ گئی اور جب حضرت [[معاویہ بن ابو سفیان]] (رضی اللہ عنہ) دوبارہ مغربی سرحدوں کی طرف متوجہ ہوئے تو [[بازنطینی سلطنت|بازنطینی روم]] میں اب قیصر، [[قسطنطین چہارم]] تھا-تھا۔ جب [[قسطن ثانی|کنستانس دوئم]] جنوب اٹلی میں تھا تو [[قسطنطنیہ]] میں [[قسطنطین چہارم]] کو انتظامیہ سنبھالنے کی ذمہ داری سونپ آیا-آیا۔ باپ کی غیر موجودگی میں قسطنطین نے سلطنت کے مشرقی علاقوں کی احسن نگرانی کی-کی۔ لیکن جنوب اٹلی کے فریقوں نے [[قسطن ثانی|کنستانس دوئم]] کو قتل کر دیا، اور پھر [[قسطنطین چہارم]] ہی قیصر [[بازنطینی سلطنت|بازنطینی روم]] 668ء میں بنا-بنا۔
 
== جنگی تیاریاں اور حملہ ==
ویسے تو [[قسطنطنیہ]] پر حملے کی منصوبہ بندی کا حکم خلیفہ حضرت [[عثمان ابن عفان]] (رضی اللہ عنہ) نے دیا تھا اور تجویز حضرت [[معاویہ بن ابو سفیان]] (رضی اللہ عنہ) کی تھی، مگر [[خلافت راشدہ]] کے سیاسی حالات نے کسی ایسے بڑے پیمانے پر کئے جانے والے حملے کا موقع نہ دیا-دیا۔ لیکن اب چونکہ ایک نئی خلافت قائم ہوئی تھی اور وہ اس وقت کسی بڑے مسلے میں گری ہوئی نہ تھی تو اموی خلیفہ حضرت [[معاویہ بن ابو سفیان]] (رضی اللہ عنہ) نے حضرت [[عبداللہ ابن ابی قحافہ|ابو بکر صدیق]] (رضی اللہ عنہ) کے بیٹے حضرت [[عبدالرحمان ابن ابی بکر]] (رضی اللہ عنہ) کو (اور بعض سنی مورخوں کے مطابق اپنے بیٹے [[یزید بن معاویہ]] کو یا شاید دونوں کو) شام کے ایک بھاری فوجی دستے کا سپہ سالار مقرر کیا اور [[قسطنطنیہ]] کی جانب روانہ کیا-کیا۔ یہ فوج بذریعہ [[بحیرہ روم]] کے پہلے [[سميرنا]] سردیوں کے دنوں میں رکی اور بعد میں [[کلیکیا]] کی جانب روانہ ہوئی-ہوئی۔ یہاں سے اور فوجی دستے لے کر [[در دانیال]] اپریل 674ء میں پہنچے-پہنچے۔ [[بحیرہ مرمرہ]] کے دو اہم زاویہ نما ابھار کے بیچ میں اموی بیڑے انتظار میں پوشیدہ رہے جو کہ قسطنطنیہ کے قلع کے "'''سنہرے دروازے'''" کے قریب تھے-تھے۔ اور مہینوں بھر، بازنطینی بیڑے جو بندرگاہ کا دفاع کرتے یا وہاں سے گزرتے پر صبح سے شام حملوں کا سلسلہ جاری رکھتے-رکھتے۔
 
[[قسطنطین چہارم]] نے قبل از جنگ دو اہم اقدامات اٹھائے-اٹھائے۔ ایک یہ کہ مسلمانوں کی اس پیش رفت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نے پہلے سے ہی ایک لمبے محاصرے کے لیے دفاعی انتظامات کیں تھیں جن میں نہ صرف قلع کی دیواروں اور برجوں کو مضبوط کرنا اور کھانے پینے کا سامان اکٹھا کرنا تھا بلکہ ایسے بحری بیڑے تیار کیے جو نالی یا خم دار نلکی کے ذریعے آگ پھینکتے تھے، جسے [[یونانی آگ]] کا نام دیا گیا-گیا۔ [[بعلبک]] (موجودہ [[لبنان]]) کے '''کالینیکوس''' نامی عیسائی پناہ گزین نے [[بازنطینی سلطنت]] کے لیے اسے ایجاد کیا تھا-تھا۔ اس کا تاریخ میں پہلی بار استعمال، اسی جنگ میں ہوا اور اموی بیڑوں کو بہت بھاری نقصان پہنچایا-پہنچایا۔
 
== محاصرہ ==
جب حملوں کا سلسلہ جاری ہوا تو مسلمان زیادہ آگے نہ بڑھے-بڑھے۔ جب ستمبر تک بھی معاملات نتائج خیز نہ رہے اور سردیاں بھی قریب تھیں تو حضرت [[عبدالرحمان ابن ابی بکر]] (رضی اللہ عنہ) نے وہاں سے کوچ کیا اور [[سائیزیکس]] کو اپنا سردیوں کا قیام مرکز بنایا-دریںبنایا۔دریں اثنا، عرب افواج کو موسم سرما میں بھوک کا بھی شدید مسلہ تھا-تھا۔ اور اگلے پانچ سال ہر موسم بہار میں قسطنطنیہ پر حملے کئے اور قسطنطنیہ کے محاصرے کو جاری رکھا-رکھا۔ مگر قلع کی دیواریں بہت اونچی اور مضبوط تھیں اور ہر سال بازنطینی بحری بیڑے [[یونانی آگ]] کے ذریعے مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے جس کی وجہ سے وہ پھر بغیر حتمی نتیجے کے لوٹ جاتے-جاتے۔ بالآخر 678ء میں، عربوں کو محاصرے کو ختم کرنے کے لئے مجبور کر دیا گیا اور وہ واپس چلے گئے-گئے۔ راستے میں بازنطینی رومیوں نے پھر [[لیکیہ]] میں عربوں کو شکست دی-دی۔ اس طرح [[قسطنطنیہ]] بچ گیا-گیا۔
 
== عواقب و نتائج ==
اس غیر متوقع ہار نے اموی خلیفہ حضرت [[معاویہ بن ابو سفیان]] (رضی اللہ عنہ) کو قیصر [[بازنطینی سلطنت|بازنطینی روم]]، [[قسطنطین چہارم]] سے جنگ بندی کی درخواست کرنی پڑی-پڑی۔ جنگ بندی کی شرائط کے مطابق مسلمانوں کو [[بحیرہ روم]] تا [[بحیرہ ایجیئن]] کے درمیان کے جزائر کو واپس کرنا تھا اور [[بازنطینی سلطنت|بازنطینی روم]] کو پچاس غلاموں اور پچاس گھوڑوں اور سونے کے 3،000 صولدی پر مشتمل سالانہ خراج عقیدت پیش کرنا تھا-تھا۔
 
بلا تعطل اسلامی توسیع کے 50 سال بعد یہ پہلی مرتبہ مسلمانوں کو شکست ہوئی-ہوئی۔ اس کے نتیجے میں اگلے تیس سال تک [[بازنطینی سلطنت|بازنطینی روم]] پر اموی حملے نہ ہوئے-ہوئے۔ اس سے [[تھیسالونیکی]] کو [[سلاو|اسلاو]] حملوں سے بچانے کا موقع [[قسطنطین چہارم]] کو ملا-ملا۔
 
== متعلقہ مضامین ==
*[[محاصرۂ قسطنطنیہ]]
 
[[زمرہ:670ء کی دہائی]]
[[زمرہ:تاریخ]]
[[زمرہ:جنگیں]]
[[زمرہ:تاریخ بازنطینی سلطنت]]
[[زمرہ:خلافت امویہ]]
[[زمرہ:عرب بازنطینی جنگیں]]