"مکروہ تحریمی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5:
مکروہ تحریمی :جس کی ممانعت دلیل ظنی سے لزوماً ثابت ہو،یہ واجب کا مقابل ہے۔<ref>(رکن دین ،ص4،وبہارشریعت حصہ2، ص 5</ref>
 
مکروہ تحریمی : جس کا ترک کرنا ضروری ہو اور اس کام کو کرنا لازماً ممنوع ہو اور اس کے کرنے پر عذاب کی وعید ہو اور اس کی ممانعت کے ثبوت یا لزوم پر دلالت دونوں میں سے ایک ظنی ہو اور اس کا انکار کفر نہ ہو اور اس کام کرنے والا عذاب اور ملامت کا مستحق ہو خواہ دائماً ترک کرے یا احیاناً تاہم اس کا ارتکاب گناہ صغیرہ ہے۔ <ref>ردالمحتارج 2 ص 130 مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت</ref><br />
 
اگر سنت مئوکدہ قویہ ہو (قریب بہ وجوب جیسے نماز فجر کی سنتیں) تو اس کا ترک مکروہ تحریمی ہے اور اگر سنت غیر مؤکدہ ہو تو اس کا ترک مکروہ تنزیہی ہے۔ <ref>ردالمحتارج 2 ص 367 مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت</ref><br />
فقہاء جب مکروہ کا ذکر کریں تو اس کی دلیل میں غور کرنا ضروری ہے اگر اس کی دلیل ظنی ممانعت ہو اور ممانعت کے خلاف پر کوئی قرینہ نہ ہو (مثلاً حضور کا اس کام کو کرنا) تو وہ مکروہ تحریمی ہے اور اگر کراہت کی دلیل میں کوئی ممانعت نہ ہو بلکہ وہ دلیل اس فعل کو ترک کرنے کی مفید ہو تو وہ مکروہ تنزیہی ہے۔ <ref>البحر الرائق ج 2 ص 19مطبوعہ کوئٹہ</ref>
اس کی مثال ہے جیسے بغیر عذر کے باجماعت نماز کو ترک کرنا، یا سونے چاندی کے برتنوں کو استعمال کرنا یا چاندی کے زیورات پہنا، کیونکہ ان چیزوں کی ممانعت احادیث میں آئی ہے اور اخبار احادہیں اور ظنی ہیں :
ام المؤمنین ام سلمہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص چاندی کے برتنوں میں پانی پیتا ہے، اس کے پیٹ میں جہنم کی آگ گڑگڑاتی رہے گی۔ <ref>صحیح البخاری حدیث نمبر، 5634</ref>
== حوالہ جات ==
[[زمرہ:فقہ]]
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]