"عثمان ہارونی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3:
نام عثمان کنیت ابو النور تھی آپ ہارون کے رہنے والے تھے یہ [[نیشا پور]] کا ایک گاؤں ہےجس کی وجہ سے آپ کے نام کے ساتھ ہارونی لکھا جاتا ہے۔
== مرشد کی عنایات ==
جس دن عثمان ہارونی کو [[خرقہ|خرقہ خلافت]] ملا تو آپ کے پیرومرشد [[نیرالدین حاجی شریف زندنی|شریف زندنی]] نے کلاہ چار ترکی بھی آپکے سر پر رکھا اور فرمایا کہ اس چار ترکی کلاہ سے مراد چار چیزوں کو ترک کردینا ہے:
# ۔ ترک دنیا۔
# ۔ ترک عقبیٰ۔ یعنی اللہ کی ذات کے سوا کوئی بھی مقصود نہ ہونا
سطر 10:
== آتش پرستوں کی بستی ==
[[معین الدین چشتی]] سے روایت ہے کہ ایک دن عثمان ہارونی کے ہمراہ دوران سفر ہم ایک ایسی جگہ پہنچے جہاں آتش پرستوں کی بستی تھی وہاں ایک آتش کدہ تھا جس کی آگ کسی دن بھی سرد نہیں ہوئی تھی۔ عثمان ہارونی نے لوگوں سے کہا کہ تم لوگ خدا کی پرستش کیوں نہیں کرتے جس نے اس آگ کو پیدا کیا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے مذہب میں آگ کو بڑا مانا گیا ہے۔عثمان ہارونی نے فرمایا کیا تم اپنے ہاتھ پاؤں کو آگ میں ڈال سکتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ آگ کا کام جلانا ہے یہ کس کی مجال ہے کہ اس کے قریب بھی جائے۔ یہ بات سن کرعثمان ہارونی نے ایک بچہ جو کہ ایک [[آتش پرست]] کی گود میں تھا لیا اور بچے سمیت آگ میں کود گئے اور چار گھنٹے کے بعد باہر آئے۔ نہ تو آپ کا [[خرقہ]] آگ سے جلا اور نہ ہی بچےپر آگ کا کوئی اثر ہوا۔ آپ کی یہ کرامت دیکھ کر تمام آتش پرست مسلمان ہوگئے اور آپ کے حلقہ ادارت میں شامل ہوگئے۔ آپ نے ان کے سردار کا نام عبداللہ اور اس چھوٹے بچے کا نام ابراہیم رکھا۔<ref>خزینۃ الاصفیاءجلد دوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 59مکتبہ نبویہ لاہور</ref>
طریقت اور شریعت کے علوم میں امام العصر تھےانہیں خواجہ حاجی [[نیرالدین حاجی شریف زندنی|شریف زندنی]] سے خرقہ خلافت حاصل ہوا۔جبکہ [[خواجہ مودود چشتی]] سے بھی فیضیاب ہوئے
آپ کے چار خلفاء تھے
* [[خواجہ معین الدین چشتی اجمیری|خواجہ معین الدین چشتی سنجری]]
* خواجہ نجم الدین صغریٰ
* شیخ سعدی گنگوہی
* خواجہ محمد ترک
=== وصال ===
آپ کا وصال 5 شوال 617 ہجری[[617ھ]] کو ہوا اس وقت انکی عمر 91 سال تھی<ref name="ReferenceA"/>
آخری وقت میں مکہ مکرمہ میں چلے گئے اور جنت المعلیٰ کے قریب دفن ہوئے۔ ان کی بارگاہ میں خواجہ معین الدین چشتی 32 سال رہے۔ 20 سال کی عمر میں آئے اور 52 سال کی عمر میں خلافت سے نوازے گئے۔ ان ایام میں اپنے مرشد نے جو ملفوظات فرمائے انہیں [[انیس الارواح]] کے نام سے تحریر کیا <ref>بہار چشت ذکر خواجہ عثمان ہارونی</ref>
== حوالہ جات==