"پوٹھوہار مانس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (4), ← using AWB
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 35:
امریکہ کی بیل یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیوڈ پل بیم نے پاکستان کے محکمہ آثار قدیمہ کے تعاون سے پوٹھوہار کے علاقے میں 1975 میں کھدائیاں کروائیں ۔ جن میزکورہ مجحرات کے علاوہ پوٹھوہار کا ایک مکمل نچلا جبڑا انہیں کھوڑی کے تیل کے کنویں سے نو میل کے فاصلے پر کھدائی میں ملا ۔اس جبڑے کی اہمیت دنیا بھر سے ملنے والے پوٹھوہار مانس کے مجحرات زیادہ ہے کہ یہ مکمل ہے اور اسی کی بنائ پر اس جاندار کی جسمانی ساخت کا خاصہ تفصیلی تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔ پروفیسر پل بیم نے اپنی تحقیقات میں یہ ثابت کیا ہے کہ مزکورہ جبڑا پوٹھوہار مانس کا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں اس مخلوق کے اعضائ کے آثار زیادہ تر [[ضلع اٹک]] کے دیہاتوں مثلاً نگری ، ڈھوک پٹھان اور چھجنی کے علاقے میں کھدائیوں سے ملے ہیں۔ چھنجی کے ذخائر دنیا پھر میں وسیع ترین سمجھے جاتے ہیں ۔ یہ زمینیں یا یوں کہنا چاہیے کہ ٹیلے، ڈھیریاں اور چٹانیں ریت اور ریت کے پتھر اور بجری کے ملغبوں سے مل کر بنی ہیں ۔ ان میں کثرت سے گھوڑے ، ہاتھی، ہرن، سور اور مانس کے مجحرات کی کثیر تعدات ملی ہے ۔ جو زمانی طور پر آج سے سات کروڑ سال قبل سے ایک کروڑ بیس لاکھ سال قبل تک پھیلی ہوئی ہے۔ گویا ان زمیوں میں مسلسل سوا چھ کروڑ سال تک مسلسل حیوانی زندگی کی مختلف ارتقائی شکلوں کی ذخیرہ اندوزی ہوتی رہی ہے اور ان میں طبقات ارض کے مختلف ادوار کی زندگی کے نمونے ڈھونڈے جاسکتے ہیں ۔ دنیا میں کسی اور مقام سے تعداد میں اتنے زیادہ اور زمانی طور پر اتنے وسیع عرصہ پر پھیلے ہوئے مجحرات نہیں ملے ہیں۔
 
پوٹھوہار مانس کے جبڑے کی ساخت انسان کے جبڑے سے اس قدر مشابہہ ہے کہ جو اسے انسان کا جد قرار دینے کے لیے قطعی قسم کا ثبوت ہے۔ اس بالائی جبڑے میں دانتوں کی گولائی انگریزی کے حروف U سی نہیں ملتی ہے۔ جو کہ غیر انسانی مانس کے جبڑے کا خاصہ ہے۔ غیر انسانی مانس کے جبڑے کی شکل انگریزی حروف U کی قدر نوکدار شکل ملتی ہے ۔ جب کہ پوٹھواری مانس کے جبڑے کی شکل شلجمی گولائی رکھتی ہے۔ یعنی طرفین مسلسل باہر طرف کھلتی ہے اور اس کی شکل کھلے ہوئے U ہو جاتی جو باہر کی طرف کھلا اور اندر کی طرف نوکدار ہوتا جاتا ہے۔ چہرہ قدرے باہر کو نکلا ہوا ہے ۔ یعنی جبڑا آگے کی طرف بڑھا ہوا ہے۔ خاص کر نچلا جبڑا ناب چھوٹے اور انسانوں جیسے ہیں۔ ( ناب وہ نوکدار دانت ہیں جو کل چار ہوتے ہیں ) ان کی دائیں بائیں رخ کی موٹائی آگے پیچھے رخ کی موٹائی سے زیادہ ہے اور ان کی نوکیں قدرے چوڑیں ہیں۔ ڈاڑھوں کی چبانے والی سطح کے دندانے کوتائ اور گول ہیں ۔ ڈاڑھ کے ظاہری حصے کی ساخت سادہ ہے۔ دو دھاری دانتوں کی دو قطاریں نہایت واضح ہیں اور ناب اور سامنے کے دانت بالکل انسانوں جیسے ہیں ۔ جبڑے کی محرابیں باکل انسانوں سے مماثل ہیں۔ غیر انسانی مانسوں سے اس کے دانتوں کا سب سے نمایاں فرق انیاب میں ہے۔ مانسوں کے ناب دیگر دانتوں کی نسبت زیادہ لمبے اور تیز نوک والے ہوتے ہیں ۔ پوٹھوہار مانس کے ناب اس کے ارد گرد دانتوں کے برابرا لمبے ہیں اور اس کی نوکیں تیز نہیں ہیں ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ان سے چیر پھاڑ کا کام نہیں لیتا تھا بلکہ چبانے ہی کا کام لیتا تھا ۔ جیسا کہ انسانوں میں ہے۔ دیگر مانسوں کے دانت زیادہ موٹے موٹے اور مظبوط تھے ۔ جب کہ اس دانت باریک اور نفیس تھے۔ پھر یہ کہ ان پر حفاظتی تہہ مانسوں سے زیادہ دبیز ہے۔ دانتوں کی اس خصوصیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوٹھوہار مانس جنگلوں اور گیاہستانوں میں رہتا ہوگا ۔ نرم نباتات استعمال کرتا ہوگا اور [[گوشت خور]] نہیں ہوگا۔ گوشت خوری کا کوئی خارجی ثبوت بھی نہیں ملا۔
 
پاکستان کے پوٹھوہار کے علاقے میں 1975 تا 1980 کے دوران پاکستانی سائنس دانوں نے امریکی اور برطانوی ماہرین کے مل کر جو جو کھدائیاں کی ہیں۔ ان میں آذاد شیر دار کے تقریباً اسی نمونے ملے ہیں ۔ پوٹھوہار مانس کے دور میں پاکستان میں مانسوں کی چار اقسام رہتی تھیں۔ ان میں ایک پوٹھوہار مانس ہی تھا ۔ دوسرا شو مانس SHWAPITHECU ہندو دیوتا شیوا کے نام پر رکھا گیا ہے۔ پوٹھوہار مانس کا وزن چالیس پونڈ کا تھا ۔ جب کہ شوا مانس کا وزن اسی پونڈ تھا ۔ اس کے علاوہ ایک اور نوع العظیم الہیکل مانس JONIGANTIOPITHECU نامی بھی یہاں رہتا تھا ، اس کا وزن 150 پونڈ تھا۔ اس زمانہ ایک کروڑ بیس لاکھ سال قبل سے لے کے دس لاکھ قبل تک پھیلا ہوا ہے۔<ref>یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور</ref>