"ہیلی کا دم دار سیارہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (22) using AWB |
درستی |
||
سطر 1:
{{Infobox Planet
| name=
| image=[[ملف:Lspn comet halley.jpg|250px|Comet Halley]]
| discoverer=prehistoric (observation);<br />[[Edmond Halley]] (recognition of [[periodic comet|periodicity]])
| discovery_date=1758 (first '''predicted'' perihelion)
| orbit_ref = <ref name=jpldata />
| epoch=2449400.5<br />([[17 فروری]] [[1994ء|1994]])
| semimajor=17.8 [[فلکیاتی اکائی|AU]]
| perihelion=0.586 AU<br />last perihelion: [[9 فروری]] [[1986ء|1986]]<br />next perihelion: [[28 جولائی]] [[2061]]<ref name=horizons>{{cite web | last = Yeomans | first = Donald K. | url=http://ssd.jpl.nasa.gov/horizons.cgi | title=Horizon Online Ephemeris System | publisher=California Institute of Technology, Jet Propulsion Laboratory | accessdate=2006-09-08}}</ref>
| aphelion=35.1 AU<br />([[9 دسمبر]] [[2023]])<ref name=horizons />
| eccentricity=0.967
| period=75.3 [[Julian year (astronomy)|a]]<ref name=jpldata />
| inclination=162.3°
| dimensions= 15×8×8 [[kilometre|km]]<ref name=Learn>{{cite web
|year=1986
|title=What Have We Learned About Halley's Comet?
|publisher=Astronomical Society of the Pacific (No. 6
|url=http://www.astrosociety.org/education/publications/tnl/06/06.html
|accessdate=2008-12-16}}</ref>
| density=0.6<ref name=density /> (estimates range from 0.2 to 1.5 [[گرام|g]]/[[Cubic centimeter|cm³]]<ref name="Peale1989November">{{cite journal
|last=Peale |first=S.J.
|title=On the density of Halley's comet
|journal=[[Icarus (journal)|Icarus]]
|volume=82 |issue=1 |pages=36-49 |year=1989 |month=
| mass= 2.2{{e|14}} to 3{{e|14}} [[ألفگرام|kg]] (estimates){{clarifyme|date=
| albedo= 0.04<ref name=dark>{{cite web
|date=2001-11-29
سطر 32:
|accessdate=2008-12-16|archiveurl=http://web.archive.org/web/20011130041644/http://www.space.com/scienceastronomy/solarsystem/borrelly_dark_011129.html|archivedate=2001-11-30}}</ref>
|sidereal_day = 2.2 d (52.8 h) (?)<ref name=jpldata>{{cite web |date=1994-01-11 last obs |title=JPL Small-Body Database Browser: 1P/Halley |url=http://ssd.jpl.nasa.gov/sbdb.cgi?sstr=1P |accessdate=2008-10-13}}</ref>
<ref name=density>{{cite web|title=Is the nucleus of Comet Halley a low density body?|author= RZ Sagdeev; PE Elyasberg; VI Moroz.|work=AA(AN SSSR, Institut Kosmicheskikh Issledovanii, Moscow, USSR)
<ref name=mass>{{cite web|title=Halley, comet's mass loss and age|author=G. Cevolani, G. Bortolotti and A. Hajduk|url=http://www.springerlink.com/content/0r3801302547v3x8/|year=1987|accessdate=2007-05-15}}</ref>
<ref name=Peale1989>{{cite journal
سطر 40:
|journal=Icarus
|volume=79 |issue=2 |pages=396–430 |year=1989
|doi=10.1016/0019-1035(89)90085-7
|accessdate=2008-12-22 }}</ref>
}}
'''ہیلی کا دُم دار سیارہ''' تقریباً ہر 76 سال بعد زمین سے گزرتا ہے، برطانوی فلکیات دان [[Edmond Halley|ایڈمونڈ ہیلی]] نے نوٹ کیا کہ یہ دم دار سیارہ 1758ء کو ایک بار پھر نمودار ہوگا اور اپنے دوست [[آئزک نیوٹن|نیوٹن]] کو اس کے بارے میں بتایا، مگر 1758ء کو جب یہ دم دار سیارہ واقعی دوبارہ نمودار ہوا تو ایڈمونڈ ہیلی اسے دیکھنے کے لیے زندہ نہیں تھا، وہ اس سے چھ سال پہلے ہی مرچکا تھا، چنانچہ اس فلکیاتی دریافت اور ایڈمونڈ ہیلی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس دم دار ستارے کا نام ہیلی کا دمدار سیارہ رکھ دیا
ایڈمونڈ ہیلی کو دم دار ستاروں سے خاصی دلچسبی تھی، یہ اس کی خوش قسمتی تھی کہ جب 1682ء میں یہ دم دار سیارہ نمودار ہوا تو وہ بقیدِ حیات تھا (جو بعد میں اسی کے نام سے جانا گیا)، فلکیاتی ریکارڈ کی جانچ پڑتال سے اسے یقین ہوگیا کہ جس دم دار ستارے کو اس نے دیکھا تھا وہ وہی تھا جو 1530ء اور 1606ء میں دیکھا گیا تھا، اور چونکہ تینوں تاریخوں کے درمیان میں فرق 76 سال اور 10 دنوں کا تھا چنانچہ ہیلی نے پیش گوئی کی کہ یہ دم دار ستارہ ایک بار پھر 1758ء – 1834ء – 1910ء اور 1986ء میں نمودار ہوگا (آخری تاریخ یعنی 1986ء کو ہیلی کو آخری مرتبہ دیکھا گیا تھا، اب یہ 28 جولائی 2061ء میں آئے گا)، اگرچہ ہیلی اس دم دار ستارے کی دوبارہ آمد سے پہلی ہی مرگیا تھا تاہم اس کی پیش گوئی بالکل درست ثابت ہوئی اور یہ دم دار ستارہ واقعتاً ہر 76 سال بعد نمودار ہونے لگا، عمومی طور پر دم دار ستارے سورج کے گرد ایک طویل بیضوی مدار میں چکر لگاتے ہیں، یہ مدار بعض اوقات اتنا بڑا ہوتا ہے کہ ایک چکر کئی صدیوں پر مشتمل ہوسکتا ہے، یہ نظامِ شمسی کے کناروں سے آتے ہیں اور ایک ضخیم برفانی مرکز پر مشتمل ہوتے ہیں جس کا قطر 50 کلو میٹر تک کا ہوسکتا ہے، جب یہ سورج کے قریب سے گزرتے ہیں تو حرارت کے اثر سے ان میں تبخراتی عمل شروع ہوجاتا ہے جس کے اثر سے نہ صرف ان کی ایک طویل دُم نمودار ہوجاتی ہے بلکہ یہ گلنے یا پگھلنے بھی لگتے ہیں، حتی کہ ہیلی کی آخری آمد پر وہ ان قیاسات سے کافی چھوٹا معلوم ہوا جو ایڈمونڈ ہیلی نے 1682ء میں ریکارڈ کی
اگرچہ دم دار ستاروں کے چکر ایڈ مونڈ ہیلی نے دریافت کئے تاہم وہ یہ چیز دریافت کرنے والا پہلا شخص بہر حال نہیں تھا، اسلامی تاریخ کئی دم دار ستاروں کے ریکارڈ سے پُر ہے جن میں بذاتِ خود ہیلی بھی شامل
<table>
<tr>
<td>
{{quote|
“في سنة اثنين وعشرين ومائتين للهجرة ظهر عن يسار القبلة كوكب ذو ذنب وبقي يُرى نحو أربعين ليلة وكان أول ما طلع من المغرب ثم رني نحو المشرق وكان أبيض طويلاً فهال الناس وعظم
ابن الاثیر|
''ابن الاثیر، الکامل فی التاریخ''|
}}
<td>
ترجمہ: ”سال بائیس اور دو سو ہجری کو قبلہ کی بائیں طرف سے ایک دم دار سیارہ نمودار ہوا جو کوئی چالیس راتوں تک نظر آتا رہا اور وہ پہلی بار مغرب سے نکلا اور پھر مشرق کی طرف جاتا گیا اور وہ سفید اور لمبا تھا تو لوگ ڈر گئے اور اس کا معاملہ ان پر بھاری
</table>
خبریں کہتی ہیں کہ اس وقت لوگ اس ڈر سے کہ کہیں کوئی نا معلوم سیارہ زمین پر نہ گر جائے ایک اجتماعی خوف کی کیفیت میں مبتلا ہوگئے
<table>
<tr>
سطر 76:
</table>
ہیلی کے علاوہ اسلامی علمی تاریخ میں اور بھی بہت سارے دم دار ستاروں کا تذکرہ ملتا ہے جن کا چکر ہیلی سے میل نہیں کھاتا بلکہ دوسرے ایسے دم دار ستاروں سے میل کھاتا ہے جو باقاعدگی سے زمین سے گزرتے
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{
[[زمرہ:دم دار سیارے]]
|