"نو نہال سنگھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15:
}}
 
'''مہاراجہ نو نہال سنگھ''' ([[پنجابی زبان]]: ਨੌਨਿਹਾਲ ਸਿੰਘ) [[سکھ سلطنت]] کا تیسرا حکمران تھا۔ [[اکتوبر]] [[1840ء]] میں اپنے باپ [[کھڑک سنگھ]] کو معزول کرکے تخت نشیں ہوا اور [[6 نومبر]] [[1840ء]] کو [[قلعہ لاہور]] کی دیوار گر جانے کے باعث زخمی ہوا اور جانبر نہ ہوسکا اور فوت ہوا۔
مہاراجہ نونہال سنگھ (5اکتوبر1839ء تا 6نومبر1840ء)
 
== عہد حکومت ==
[باپ کانام : مہاراجہ کھڑک سنگھ]
 
مہاراجہ1837ء میں نونہال سنگھ کی شادی شیام سنگھ اٹاری والا کی بیٹی صاحب کور عرف بی بی نانکی سے ہوئی ۔مہاراجہ [[کھڑک سنگھ]] کی نااہلی کی وجہ سے سکھ امراء اس کے خلاف ہوگئے اس مخالفت کو ڈوگرہ پریوار نے مزید ہوا دی سکھوں کو انگریزوں کی غلامی سے خوف زدہ کیا اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ کھڑک سنگھ کو معزول کیاجائےا ورا س کی جگہ اس کے بیٹے نونہال سنگھ کو تخت نشن کیا جائے کھڑک سنگھ کی بیوی مہارانی چاندکور اور بیٹے نونہال سنگھ نے وزیرا عظم دھیان سنگھ سے عہد لیا کہ کھڑک سنگھ پر آنچ نہیں آئے گی ۔چنانچہ 5اکتوبر 1839ء کو رات کے وقت وزیر اعظم دھیان سنگھ،اس کے بھائی سوچیت سنگھ اور گلاب سنگھ،اس کا بیٹا ہیرا سنگھ ،دھیان سنگھ کا رفیق خاص لال سنگھ اور دیگر رفقاء کے ہمراہ کھڑک سنگھ کی خواب گاہ (متصل شیش محل)میں داخل ہوئے۔ کھڑک سنگھ نے حالات کو سمجھتے ہوئے ڈوگروں کے خلاف مزاحمت کی مگر مہارانی چاندکور،نونہال سنگھ نے کنیزوں کے ساتھ مل کر اسے بے بس کردیا ۔مہاراجہ کھڑک سنگھ کو معزول کرکے اس کی حویلی (موجودہ نسبت روڈ لاہور)میں نظر بند کردیا گیا ۔کھڑک سنگھ کا مقرب خاص چیت سنگھ دھیان سنگھ کے ہاتھوں قتل ہواجبکہ اس کے اہل وعیال اور دوست موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے۔
ماں کا نام: مہارانی چاندکور
 
پیدائش:9مارچ 1821ء
 
وفات:6نومبر 1840ء
 
بیوی : صاحب کور عرف بی بی نانکی۔1837ء میں نونہال سنگھ کی شادی شیام سنگھ اٹاری والا کی بیٹی صاحب کور عرف بی بی نانکی سے ہوئی ۔
مہاراجہ [[کھڑک سنگھ]] کی نااہلی کی وجہ سے سکھ امراء اس کے خلاف ہوگئے اس مخالفت کو ڈوگرہ پریوار نے مزید ہوا دی سکھوں کو انگریزوں کی غلامی سے خوف زدہ کیا اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ کھڑک سنگھ کو معزول کیاجائےا ورا س کی جگہ اس کے بیٹے نونہال سنگھ کو تخت نشن کیا جائے کھڑک سنگھ کی بیوی مہارانی چاندکور اور بیٹے نونہال سنگھ نے وزیرا عظم دھیان سنگھ سے عہد لیا کہ کھڑک سنگھ پر آنچ نہیں آئے گی ۔چنانچہ 5اکتوبر 1839ء کو رات کے وقت وزیر اعظم دھیان سنگھ،اس کے بھائی سوچیت سنگھ اور گلاب سنگھ،اس کا بیٹا ہیرا سنگھ ،دھیان سنگھ کا رفیق خاص لال سنگھ اور دیگر رفقاء کے ہمراہ کھڑک سنگھ کی خواب گاہ (متصل شیش محل)میں داخل ہوئے۔ کھڑک سنگھ نے حالات کو سمجھتے ہوئے ڈوگروں کے خلاف مزاحمت کی مگر مہارانی چاندکور،نونہال سنگھ نے کنیزوں کے ساتھ مل کر اسے بے بس کردیا ۔مہاراجہ کھڑک سنگھ کو معزول کرکے اس کی حویلی (موجودہ نسبت روڈ لاہور)میں نظر بند کردیا گیا ۔کھڑک سنگھ کا مقرب خاص چیت سنگھ دھیان سنگھ کے ہاتھوں قتل ہواجبکہ اس کے اہل وعیال اور دوست موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے۔
اگلے دن نونہال سنگھ کی حکومت کا اعلان کیا گیا ۔حکومت کے اختیارات ملتے ہی مہاراجہ نونہال سنگھ نے دربار میں نجومی اور جوتشی بلوائے جنہوں نے اپنے حساب کتاب اور ستاروں کے علم اور زائچوں کی مدد سے اسے خوشخبری دی کہ وہ اپنے آنجہانی دادا رنجیت سنگھ کی طرح عظیم الشان حکمران ثابت ہوگا اس کی سلطنت کی حدود میں دہلی اور بنارس بھی شامل ہوں گےیہ سن کر مہاراجہ نونہال سنگھ بہت خوش ہوااس نے ان نجومیوں اور جوتشیوں کو انعام واکرام سے نوازا۔
حکومت کے اصل اختیارات وزیر اعظم دھیان سنگھ کے ہاتھ میں تھے نونہال سنگھ صرف ایک کٹھ پتلی کی طرح تھانونہال سنگھ نااہل حکمران تھا سیاسی تدبر اور صلاحیت کا فقدان تھا کیونکہ اس کی سیاسی تربیت کمی تھی۔اسے سیر وشکار کے علاوہ کسی کام میں دلچسپی نہیں تھی۔