"ماتریدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م "ماتریدیہ"ایک بدعتی اور اہل کلام سے تعلق رکھنے والا فرقہ ہے، جو کہ ابو منصور ماتریدی کی طرف منسوب ہے، انہوں نے اسلامی عقائد اور دینی حقائق ثاب
(ٹیگ: حذف حوالہ جات بصری خانہ ترمیم)
درستی, اضافہ سانچہ/سانچہ جات
سطر 1:
{{ویکائی|}}
"ماتریدیہ" ایک بدعتی[[اہل اورسنت|سنی]] اہل[[علم کلام|کلامی سےمکتب تعلقفکر]] رکھنے والا فرقہ ہے،ہے جو کہ ابو منصور[[ابومنصور ماتریدی]] کی طرف منسوب ہے، انہوں نے اسلامی عقائد اور دینی حقائق ثابت کرنے کیلئےکیلیے ابتدائی طور پر معتزلی اور جہمیوں کے مقابلے میں عقلی اور کلامی دلائل پر زیادہ انحصار کیا۔
 
ماتریدیہ متعدد مراحل سے گزرے ہیں، اور انہیں اس نام سے اس فرقے کے مؤسس کی وفات کے بعد ہی پہچانا گیا، جیسے اشعری ابو الحسن الاشعری کی وفات کے بعد ہی مشہور ہوئے، اس فرقے کے تمام مراحل کو چار بنیادی مرحلوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:
سطر 5 ⟵ 6:
تاسیسی مرحلہ:
 
اس مرحلہ میں معتزلہ کے ساتھ انکے بہت ہی زیادہ مناظرے ہوئے، یہ مرحلہ ابو منصور ماتریدی پر قائم تھا، اسکا مکمل نام محمد بن محمد بن محمود ماتریدی سمرقندی، "ماتریدی"یہ نسبت جائے پیدائش کی طرف ہے، جو کہ ما وراء النہر کے علاقے میں سمرقند کے قریب ہی ایک محلے کا نام ہے۔
 
انہیں عقل کو مقدم کرنے والوں کا سُرخیل سمجھا جاتا ہے، اور شرعی نصوص اور آثار و روایات سے انکا بہت ہی کم لگاؤ تھا، جیسے کہ اکثر متکلمین اور اہل اصول کا حال رہا ہے۔
سطر 15 ⟵ 16:
تکوینی مرحلہ:
 
یہ دور ماتریدی کے شاگردوں اور بعد میں اس سے متاثر ہونے والے لوگوں کا تھا، اس دور میں ماتریدیہ مستقل ایک کلامی فرقہ بن چکا تھا؛ ابتدائی طور پر سمرقند میں ظہور پذیرپزیر ہوا، اور اپنے شیخ اور امام کے افکار نشر کرنے شروع کئے، اور انکا دفاع بھی کیا، اس کے لئےلیے انہوں نے تصانیف بھی لکھیں، یہ لوگ فروع میں امام ابو حنیفہ کے مقلد تھے، اسی لئےلیے ماتریدی عقائد انہی علاقوں میں زیادہ منتشر ہوئے۔
 
اس مرحلے کے قابل ذکر افراد میں ، ابو القاسم اسحاق بن محمد بن اسماعیل الحکیم سمرقندی، اور ابو محمد عبد الكريم بن موسى بن عيسى بزدوی ہیں۔
 
ماتریدی عقائد کیلئےکیلیے اصول و قواعد اور تالیفات کا مرحلہ:
 
اس مرحلے میں تالیف کثرت سے ہوئی ، اور ماتریدی عقائد کیلئےکیلیے دلائل جمع کئے گئے، اس لئےلیے مذہب کی بنیاد کیلئےکیلیے گذشتہ تمام مراحل سے زیادہ اہم مرحلہ یہی ہے۔
 
اس مرحلے کے قابل ذکر علماء میں :ابو معين نسفی، اورنجم الدين عمر نسفی شامل ہیں۔
سطر 27 ⟵ 28:
انتشار اور مذہبی پھیلاؤ کا مرحلہ:
 
ماتریدیہ کیلئےکیلیے انتہائی اہم ترین مرحلہ ہے، کہ اس مرحلے میں ماتریدی مذہب خوب پھیلا حتیٰ کہ اس سے زیادہ پھیلاؤ کبھی نہیں ہوا تھا؛ اسکی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے دولہ عثمانیہ کی خوب تائید کی ، اسی وجہ سے ماتریدی مذہب وہاں تک پھیلا جہاں تک دولہ عثمانیہ پھیلی، چنانچہ یہ مذہب زمین کے مشرق، مغرب، عرب ممالک ، غیر عرب ممالک، ہندوستان، ترکی، فارس، اور روم تک پھیل گیا۔
 
اس مرحلے میں متعدد کبار محققین نے اپنا نام پیدا کیا، جیسے: کمال بن ہمام۔
سطر 39 ⟵ 40:
ماتریدیہ کے ہاں اصولِ دین(عقائد) کی ماخذ کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں:
 
1- الٰہیات (عقلیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کو ثابت کرنے کیلئےکیلیے عقل بنیاد ی ماخذ ہے، اور نصوص شرعیہ عقل کے تابع ہیں، اس زمرے میں توحید کے تمام مسائل اور صفاتِ الٰہیہ شامل ہیں۔
 
2- شرعیات (سمعیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کے امکان کے بارے میں عقل کے ذریعے جزمی فیصلہ کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کو ثابت یا رد کرنے کرنے کیلئےکیلیے عقل کو کوئی چارہ نہیں ؛ جیسے: نبوّات، عذابِ قبر، احوالِ آخرت، یاد رہے! کہ کچھ ماتریدی نبوّات کوبھی عقلیات میں شمار کرتے ہیں۔
 
مندرجہ بالابیان میں بالکل واضح منہج اہل السنۃ والجماعۃ کی مخالفت پائی جاتی ہے؛ اس لئےلیے کہ اہل السنۃ کے ہاں قرآن و سنت اور اجماعِ صحابہ ہی مصادر اور مآخذ ہیں، اور دین کے تمام مسائل انہی مآخذ سے لئےلیے جاتے ہیں، کسی مسئلہ کیلئےکیلیے کوئی خاص ماخذ نہیں ہے۔
 
پھر انہوں نے اصولِ دین کو عقلیات، اور سمعیات دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے ایک نئی بدعت ایجاد کی، یہ تقسیم ایک بے بنیاد فکر پر ہے اور وہ ہے کہ عقائد ایسے اصولوں پر مبنی ہیں جنکا عقل سے ادراک ناممکن ہے، اور نہ ہی نصوص بذاتہٖ خود ثابت کر سکتی ہیں، بلکہ عقلی دلیل سے ثابت ہونے والے امور کیلئےکیلیے تائید کا کام کرتی ہیں۔
 
- ماتریدیہ نے بھی دیگر کلامی فرقوں معتزلہ اور اشاعرہ کی طرح معرفتِ الٰہیہ کتاب وسنت سے پہلے عقل کے ذریعے حاصل کرنے کے متعلق گفتگو کی اور اسے واجب کہہ دیا، بلکہ اسے مکلف کیلئےکیلیے واجب اولی بھی قرار دیا ، اس سے بڑھ کر یہاں تک کہہ دیا کہ اگر اس نے یہ نہ کیا تو اسے سزا بھی ہوگی اور اسکا کوئی بھی عذر قبول نہیں کیا جائےگا، چاہے انبیاء اور رسل کی بعثت سے پہلے ہی کیوں نہ ہو۔
 
یہ بات کہہ کر انہوں نے معتزلہ کی موافقت کی ،حالانکہ یہ بات واضح طور پر باطل ہے، اور کتاب و سنت کے دلائل سے متصادم بھی ہے، کیونکہ کتاب وسنت ہمیں بتلاتے ہیں کہ ثواب اور عذاب شریعت کے بعد ہی ہوتا ہے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
سطر 55 ⟵ 56:
ترجمہ اور ہم اس وقت تک عذاب نہیں دیا کرتے جب تک اپنا رسول نہ بھیج دیں۔ الاسراء/15
 
اس لئےلیے بندوں پر سب سے پہلے واجب یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کو ایک مانیں، اور اسکے دین میں داخل ہوجائیں، نا کہ اس معرفت کے پیچھے بھاگتے پھریں جو اللہ تعالی نے فطرتی طور پر ساری مخلوقات کی گھُٹّی میں ڈال دی ہے۔
 
- جبکہ ماتریدیہ کے ہاں توحید کا مفہوم یہ ہے کہ : اللہ تعالی کو ذات میں ایک سمجھا جائے، اسکا کوئی ہمسر نہیں، اور نہ ہی اسکا کوئی حصہ دار ہے، وہ اپنی صفات میں یکتا ہے، اسکا کوئی بھی شبیہ نہیں ہے، اور اپنے افعال میں اکیلا ہے، مخلوقات ایجاد کرنے میں اس کا کوئی بھی شراکت دار نہیں ہے۔
 
اسی لئےلیے انہوں نے توحید کی اس قسم کو ثابت کرنے کیلئےکیلیے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا، کیونکہ ان کے ہاں "الٰہ" کا مطلب: وہ ذات ہے جو پیدا کرنے کی طاقت رکھتی ہو، اس نظریے کو مضبوط کرنے کیلئےکیلیے انہوں نے معتزلہ اور جہمیہ کی ایجاد کردہ عقلی اور فلسفی قیاس آرائیوں کو استعمال کیا، یہ ایسے دلائل ہیں جن کی سلف ، ائمہ کرام، اور علمِ کلام و فلسفہ کے سُرخیل علماء نے تردید کی ، اور یہ روزِ روشن کی طرح عیاں کردیا کہ جو انداز قرآن مجید نے بیان کیا ہے وہی صحیح ترین ہے۔
 
- ماتریدی اللہ تعالی کی صرف آٹھ صفات کے قائل ہیں، اگرچہ ان آٹھ کی تفصیل کے بارے میں بھی انکا آپس میں اختلاف ہے، وہ آٹھ صفات یہ ہیں: حیات، قدرت، علم، ارادہ، سماعت، بصارت، کلام اور تخلیق۔
سطر 65 ⟵ 66:
اسکے علاوہ جتنی بھی صفاتِ خبریہ صفاتِ ذاتیہ یا فعلیہ ہیں جن پر قرآن و سنت کے دلائل موجود ہیں؛عقل کے دائرہ کار میں داخل نہ ہونے کی وجہ سے ان سب کا انہوں نے انکار کردیا، اور ان کے سب دلائل میں من مانی تاویلیں کر ڈالیں۔
 
جبکہ اہل السنۃ والجماعۃ اسماء و صفات کے بارے میں یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ : تمام کی تمام صفات توقیفی ہیں، جن صفات کے بارے میں نصوص موجود ہیں ان کو بلا تشبیہ ثابت مانتے ہوئے ایمان لاتے ہیں، اور اللہ تعالی کو تمام صفاتِ ذمیمہ یا ایسی صفات جن سے مخلوق کے ساتھ مماثلت ہو ان تمام صفات سے پاک جانتے ہیں، اور تمام اسمائے حسنیٰ اور صفات کو بغیر تعطیل کے مانتے ہیں، جبکہ کیفیت اللہ کے سپرد کرتے ہیں، اور ان صفات کا معنی و مفہوم شانِ الٰہی کے مطابق بیان کرتے ہیں، اس لئےلیے کہ انکی دلیل فرمانِ الہی ہے:
 
(ليس كمثلهكمثلہ شيء وهو السميع البصير)
 
ترجمہ: کوئی چیز اس کے مشابہ نہیں اور وہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ الشوری/ 11
 
- ماتریدیہ کہتے ہیں کہ اللہ کی کلام حقیقت تو ہے لیکن وہ کلامِ نفسی ہے جو اللہ تعالی کی ذات کے ساتھ قائم ہے، اللہ کی کلام سُنی نہیں جاسکتی، اورجو آواز سنائی دیتی ہے وہ اصل میں قدیم نفسی صفت کی تعبیر ہوتی ہے، اسی لئےلیے انکے ہاں لوگوں کے ہاتھوں میں لکھا ہوا قرآن مجید مخلوق ہوسکتا ہے، اور اس قول کی وجہ یہ لوگ معتزلہ سے جاملے، اور اجماع ائمہ کی مخالفت کر ڈالی، حالانکہ ائمہ کرام نے اس عقیدے کو غلط قرار دیا بلکہ قرآن مجید کو مخلوق کہنے والے کو کافر بھی کہا ہے۔
 
- ماتریدیہ ایمان کے بارے میں کہتے ہیں کہ : ایمان صرف دل سے تصدیق کا نام ہے، لیکن بعض لوگوں نے زبان سے اقرار کو بھی ایمان کی تعریف میں شامل کیاہے، لیکن ایمان میں کمی زیادتی کا سب ماتریدی انکار کرتے ہیں، اور ماتریدی ایمان کے متعلق استثناء کی حرمت کے قائل ہیں، انکے ہاں ایمان اور اسلام دونوں ہی مترادف ہیں، ان میں کوئی فرق نہیں، اوراس قول کی وجہ سے وہ مرجئہ سے جا ملے اور اہل السنۃ والجماعۃ کی مخالفت کی اس لئےلیے اہل السنۃ کے ہاں ایمان یہ ہے کہ:
 
دل سے تصدیق ، زبان سے اقرار، اور اعضاء سے عمل کا نام ایمان ہے جوکہ نیکی کرنے سے بڑھتا ہےاور نافرمانی کرنے سے کم ہوتا ہے۔
سطر 79 ⟵ 80:
- ماتریدی آخرت میں اللہ کے دیدار کو تو مانتے ہیں لیکن کس جہت میں اللہ کا دیدار ہوگا اسکا انکارکرتے ہیں، حالانکہ یہ دونوں باتیں آپس میں ٹکراتی ہیں، کہ شروع میں تو ایک چیز کو ثابت کیا ہے لیکن بعد میں اسکی حقیقت کا انکار کردیا۔
 
== مزید دیکھیےمطالعہ ==
اس بارے میں مزیدمعلومات کیلئے، دیکھیں:
 
-* "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب والأحزاب المعاصرة" (1/ 95-106()
-* "الماتريدية" ، ماسٹر لیول کا مقالہ ہے، از باحث: احمد بن عوض اللهاللہ لهيبی حربی۔
-* "الماتريدية وموقفهم من توحيد الأسماء والصفات" ، یہ بھی ماسٹر لیول کا مقالہ ہے ، از باحث: شمس الدین افغانی سلفی
-* "منهج الماتريدية في العقيدة" از ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن خميس۔
-* "الاستقامة" از شيخ الاسلام ابن تيميہ
-* "مجموع فتاوى ورسائل العثيمين" (3/ 307-308{{سنی اسلام|}})
 
== مزید دیکھیے ==
- "الماتريدية" ، ماسٹر لیول کا مقالہ ہے، از باحث: احمد بن عوض الله لهيبی حربی۔
 
- "الماتريدية وموقفهم من توحيد الأسماء والصفات" ، یہ بھی ماسٹر لیول کا مقالہ ہے ، از باحث: شمس الدین افغانی سلفی
 
- "منهج الماتريدية في العقيدة" از ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن خميس۔
 
- "الاستقامة" از شيخ الاسلام ابن تيميہ
 
- "مجموع فتاوى ورسائل العثيمين" (3/ 307-308{{سنی اسلام|}}
 
== مزید دیکھیے ==
* [[اشعری]]
* [[معتزلہ]]
سطر 110 ⟵ 106:
{{Islamic Theology|schools}}
{{Islamic philosophy}}
 
{{Use dmy dates|date=مارچ 2017}}
 
[[زمرہ:اسلامی فلسفیانہ مکاتب فکر]]