"باختر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا
سطر 19:
 
کوہ بابا یعنی [[ہندو کش]] کے شمال میں [[دریائے جیحون]] تک جو علاقہ چلا گیا ہے اس کو قدیم زمانے میں باختر (Bectar) کہا جاتا تھا، اب اس کو ترکستان کہا جاتا ہے۔ اس کے موجودہ انتظامی مراکز [[مزار شریف]]، تاش کرگان اور میمنہ ہیں۔<ref>افغانستان۔ معارف اسلامیہ</ref>
باختر یا باختریا (Bectaria/Bectar) جس کو دارا کے کتبے میں باختریش (Bectarish) کہا گیا ہے اور [[ہیروڈوٹس]] (Herodatieis) نے اس کا پختولیس Paktolies کے نام سے تذکرہ کیا ہے۔ تاہم بعد کے یونانی ماخذوں میں اس کا تذکرہ باکترا (Baktra) کے نام سے ملتا ہے اور اس کے لئےلیے [[رگ وید]] (Reg Veda) میں پکھتا اور پکتھ اور اوستا Avesta میں اس کا نام بختہ اور بخت آیا ہے۔ (دیکھئے [[پختون]])
باختر وسط ایشیا سے آنے والے قبائل کا پہلا پڑاؤ تھا۔ اس کا سب سے پہلا تذکرہ دارا اول (Daruess 1) کے کتبہ بہستون (Behistun) میں اس کا تذکرہ باختریش کے نام سے ملتا ہے۔ یہاں ہخامنش (Hakhamaniess) کی دوسری شاخ حکمران تھی اور یہاں خورس( Cyrus) کے زمانے میں دارا اول کا باپ ھستاسب یا گستاسب (Hystaspes or Gastaspes) حکمران تھا۔ یہ کوئی آزاد حکومت نہیں تھی بلکہ ہخامنشیوں کی بزرگ شاخ کی زیر دست تھی اور اس نے خورس اور میدی کشمکش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی آزادی کا اعلان کردیا۔ مگر جلد ہی خورس نے اسے اپنی حکومت میں ضم کرلیا۔ <ref>ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ 139، 140</ref>
ہخامنشیوں سے یہ علاقہ سکندر نے چھینا۔ سکندر کے جانشین سلوکیوں (Seleucidses) کے دور میں یہاں آزاد یونانی قائم ہوئی۔ جب سیتھیوں کو یوچیوں نے دریائے سیحوں اور جیحوں کے درمیانی علاقے سے نکالا تو وہ باخترسے یونانیوں کو نکال کر باختر پر قابض ہوگئے۔ جب یوچیوں کودریائے سیحون اور جیحوں کے درمیانی علاقے سے نکلنا پڑا تو وہ باختر آگئے اور انہوں نے باختر سے سیھتیوں کونکال دیا۔ اور باختر پانچ سو سال کے لئےلیے یوچیوں کے قبضے میں آگیا۔ یوچیوں کو ہنوں نے نکلنے پر مجبور کردیا۔ مگر جلد ہی ساسانیوں نے ترکوں کی مدد سے ہنوں کو شکست دے دی۔ مگر پھر اس علاقے پر ترک چھاگئے۔ (دیکھئے [[یونانی لوگ|یونانی]]، [[سیتھی]]، [[یوچی]] اور [[ہن]])
باختر زرتشتوں کا مقدس مقام تھا۔ بعض روایات کے مطابق یہاں زرتشت کی پیدائش ہوئی تھی اور یہاں کے حکمران گشتاسب نے سب سے پہلے دین زرتشتی قبول کیا تھا اور یہاں ہی توران کے بادشاہ نے ایک آتش کدے میں داخل ہوکر زرتشت کو قتل کیا تھا۔ (دیکھئے [[زرتشت]])
باختر کا دالحکومت بلخ تھا۔ تاہم سکندرکی مہموں میں اس کا تذکرہ نہیں ملتا ہے۔ سب سے پہلے اس کا یونانی نوآبادی کی حثیت سے بختاپا (Boxtapa) کی شکل میں ملتا ہے۔ بالالذکر ہوچکا ہے یہ زرتشتیوں کامقدس مقام تھا، لیکن بعد میں یہاں بدھ مذہب چھاگیا۔ ہیونگ سانگ جب یہاں آیا تو بدھوں ایک سو عبادت گاہیں تھیں اور عربوں کی آمد کے وقت یہ شہر بدھ مذہب کا مرکز تھا۔ یہاں آنے والے اکثر قبائل نے بدھ مذہب قبول کرلیا تھا۔ بعد میں اس شہر نے اس شہر نے متواتر ترقی کی، مگر آہستہ آہستہ یہ شہر ویران ہوتا چلا گیا اور آبادی کا بیشتر حصہ مزار شریف منتقل ہوگیا جو اب اس صوبے کا صدر مقام ہے۔ اب یہ ایک قبضے کی شکل اختیار کرچکا ہے مگر وسیع و عریض کھنڈر اس کی ماضی شان و شوکت اور قدامت کی نشاندہی کرتے ہیں۔<ref>بلخ، شاہکار اسلامی انسائیکلو پیڈیا</ref>