"زر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م درستی املا
سطر 4:
 
== '''زر کا ارتقا''' ==
جب انسان نے تہذیب کی دنیا میں قدم رکھا تو اس کو لین دین کی ضرورت پیش آئی۔ اس نے لین دین کے لےے پہلے پہل اشیائ کے تبادلے کو استعمال کیا ۔ مگرجلد ہی اسے احساس ہو گیا کہ اس طرح لین دین آسان نہیں ہے ۔ اس لےے اس نے تبادلے کو آسان بنانے کے لئےلیے سوچنا شروع کیا ۔ انسان نے تبادلے کے لےے مختلف اشیائ کو استعمال کیا اور صدیوں کے تجربات کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ اس کے ل سونا سب سے بہتر ہے ۔
سونا اپنی چمک دمک اور پائیداری کے باوجود دنیا میں محدود مقدار میں ہے ۔ اس لےے اسے رفتہ رفتہ زر کی حیثیت حاصل ہو گئی اور جلد ہی اس کے سکے وجود میںآگئے اور اس نے زر مستحکم کی حیثیت حاصل کر لی اور یہ ہر طرح کے لین دین میں مستحکم طور پر تسلیم کیا جانے لگا ۔ اس سے نہ صرف لین دین آسان ہوگیا ،بلکہ کاروبارمیںتیزی آگئی ۔
سونا چوں کہ دنیا میںمحدود مقدار میں تھا ، اس لےے عام طور پر اس کی قدر مستحکم رہتی تھی ۔ اگرچہ کبھی کبھار کسی قوم یا ملک میں فتوحات یا کسی کان کی دریافت کی بدولت اس محدود خطے میں محدود وقت کے لےے سونے کی افراط ہوجاتی تھی ۔ لیکن اشیائ تعیش کی خریداری کی وجہ سے سونے کی کثیر مقدار اس خطے سے نکل کر تجار ت پیشہ لوگوں کے پاس چلی جاتی تھی ۔مگر چونکہ عام لوگوں کے پاس سونے کی محدود مقدار رہ جاتی تھی ۔ اس لےے وہ صرف اشیائ ضرورت ہی خرید پاتے تھے ۔ اس کے نتیجے میں تجارت اور دوسرے پیشوں کوزوال آجاتا تھا اور اس لئےلیے دنیا صدیوں کے سفر میں بنیادی طور پر زر کی کمی کا شکار رہی۔
 
کاغذی زر شروع شروع میں مختلف ساہوکاروں نے جاری کئے تھے ۔ یہ دراصل اس سونے کی رسیدیں تھیں جو ان کے پاس بطور امانت رکھا ہوتا تھا ۔ ان رسیدوں کے مطابق ساہوکار حامل ہذا کو درج شدہ مقدارا دا کرنے کا پابند تھا ۔ جلد ہی ان زری رسیدوں نے بڑی مقبولیت حاصل کر لی ،کیوں کہ یہ استعمال میں آسان اور محفوظ تھیں ۔ ان سے لین دین میں بڑی سہولت حاصل ہوگئی اور تجارتی سرگرمیاں بھی بڑھ گئیں ۔ لہذا ان کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بینک آف انگلینڈ نے انہیں جاری کرنے کی ذمہ داری سنبھال لی ۔ یہ کرنسی نوٹ بھی سونے کے بدلے جاری ہوئے تھے اور بینک آف انگلینڈ ان کے بدلے حامل ہذا کو سونے کی درج شدہ مقدار ( سکے یا سکوں کی صورت میں) ادا کرنے کا پابند تھا ۔ یہ نظام اگرچہ مستحکم تھا لیکن غیر لچک دار تھا ، اس لےے یہ اب کسی ملک میں رائج نہیں ہے ۔
سطر 30:
 
== '''سونا''' ==
سونا ہماری زندگی میں بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ عام لوگوں کے نزدیک یہ صرف زیورات میں استعمال ہوتا ہے ۔ مگر حقیقت میں یہ اس کا مختصر حصہ ہوتا ہے ۔ جب کہ اس کا بیشتر حصہ سرد و تاریک تہہ خانوں میں لوگوں کی نظروں سے اوجھل دنیا کی کرنسیوں کو استحکام بخش رہا ہے اور دنیا کی بڑی بڑی کرنسیوں کے استحکام یا قوت کے پیچھے اس کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ اس لئےلیے بڑے بڑے بروکر اور بینکر اس کا ذخیرہ رکھتے ہیں اس سے بین الاقوامی مارکیٹ میں ان کی ساکھ بنی رہتی ہے ۔ اگرچہ سونے سے بھی زیادہ قیمتی دھاتیں موجود ہیں ، لیکن اس کے باوجود سونے کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے اور اپنی جگہ مستحکم اور مسلم ہے ۔ انیسویں صدی سے پہلے سونا گھرمیں محفوظ رکھا جاتا تھا جہاں وہ اپنی خدمات انجام نہیں دیتا تھا ۔ کیوں کہ اس سے کاغذی زر کو فائدہ نہیں پہنچتا تھا ۔
 
قدیم زمانے میں سونے کے سکے استعمال ہوتے تھے ۔ لیکن گزشتہ انیسویں صدی کی ابتدا میں مختلف ملکوں نے سونے کے بدلے کاغذی نوٹ جاری کئے ۔ لیکن اس کے باوجود سونے کی زر کی حیثیت سے مقبولیت بدستور رہی ۔ اس وقت کوئی مضبوط کرنسی نہ ہونے کی وجہ سے اس کو بدستور استعمال کیا جاتا رہا۔ یہ حقیقت ہے یہ اب بھی دو مختلف ملکوں کی کرنسی کے درمیان توازن قائم کرتا ہے اور سونے کو اب بھی زر کی حیثیت حاصل ہے ۔
پہلے پہل کاغذی نوٹ سونے کے بدلے جاری ہوئے تھے ۔ سونے کی قلیل مقدار زر کی بڑھتی ہوئی مانگ پوری نہیں کررہی تھی ۔ اس لئےلیے اس صدی کی ساتویں دہائی تک سونے کا کرنسی سے مکمل تعلق ختم کردیاگیا ۔ یہی وجہ ہے بیسویں صدی کی ابتدامیںسونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا اور نصف دہائی کے بعد اس میں تیزی آتی گئی اور ستر کی دہائی کے بعد اس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ۔ اگر چہ یہ اضافہ صرف سونے کی قیمتوں میں ہی نہیں ہوا بلکہ چاندی اور دوسری دھاتوں اور تمام اشیا اور خدمات کی قیمتوں میں بھی ہوا ( 1,8 فیصد سالانہ ) ۔ اب اگرچہ کسی ملک کی کرنسی کے استحکام اور مضبوطی کاتعین سونے کی مقدارسے نہیں کیا جاتا ہے ۔ بلکہ کسی کرنسی میں استحکام اور مضبوطی اس کی معاشی منصوبہ بندی کی بدولت حاصل ہوتا ہے ۔ تاہم اب بھی سونے کو ایک بین الاقوامی کرنسی کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے ۔
 
سونے کی کہانی صدیوں تک پھیلی ہوئی ہے ،انگلینڈ میں گزشتہ چار صدیوں ( جب کہ امریکہ کی کہانی صرف دوسو سال پرانی ہے ) سے بظاہر سونے کی قیمتں ٹہریں ہوئی تھیں ۔ لیکن جب ہم اس کادوسری اشیائ کی قیمتوں کا سے موازنہ کریں تو بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ اس دوران سونے کی قیمتوں میں کمی و بیشی ہوتی رہی ہے ۔
سطر 77:
|}
 
الا الذکر تخمینہ سے پتہ چلتا ہے کہ سونے کے ذخیرہ زر کے اضافہ میں مسلسل اتار اور چڑھاؤ جاری رہاہے اور دنیا میں تفریق زر کے دو ادوار 1800 تا 1820 اور 1873 تا 1896 کے عرصے میںسونے کے اضافہ شرح نہایت کم رہی ہے ۔ شاید اس لئےلیے اس عرصے کے دوران دنیا بھرکی اشیائ صرف کی قیمتوں میں کمی آئی تھی ۔ جب کہ 1950 تا 1980 کے درمیان دنیا کی معیشت میں نہایت تیزی ( 5.1 فیصد سالانہ ) آئی اور ذخیرہ زر میں اس کی پیداوار میں ( 1.8 فیصد سالانہ ) کمی آئی ۔ سونا جو ابتدا ہی سے کرنسی کی مانگ کو پورا نہیں کر پا رہا تھا ، اس دور میں سونے کے معیار کو ترک کرناپڑا ، البتہ اس کی خدمات دنیا میں بطور عام کرنسی کے بدستور استعمال ہورہی ہیں ۔
 
انیسویںصدی میں سونا بین الاقوامی ادا ئیگیوں میں استعمال ہونے لگا ۔ دنیا کے ممالک اپنی کرنسی کے اس حقیقی مطالبات زر کو اس سونے سے پورا کررہے تھے جو ان کے پاس محفوظ تھا ۔ اس کے لئےلیے اِن کی کوشش ہوتی تھی کہ زیادہ سے زیادہ اپنے سونے کے ذخیرے میں اضافہ کریں ۔ سونے کی قیمتوں میں اضافہ کے لئےلیے انہوں نے اپنی حقیقی ضرورت سے زیادہ سونا جمع کرلیا تھا ۔ تاکہ سونا زیادہ سے زیادہ کانوں سے نکالا جائے۔
 
آ ج کل دنیا کا بیشتر سونا جنوبی افریقہ سے نکالا جا رہا ہے ۔ وہاں دنیا کی پیدا وار کا نصف سونا نکل رہا ہے ۔ جب کہ سابقہ روس کے علاقوں میں 30 فیصد ، کنیڈامیں 3.8 فیصد ، امریکہ میں 2.3 فیصد اور دوسرے ملکوں میں 3.9 فیصد سونا نکل رہا ہے ۔ سونے کی قیمت مقرر نہ ہونے کی وجہ سے اس سے غیر متوقع فائدہ دو ملکوں یعنی جنوبی افریقہ اور سابقہ روس نے اٹھایا ۔
 
سونے کے معیار کا دفاع کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سونے کو کم مقدار میں خریدیں اس طرح سونے کی قیمتوںمیں کمی آجائے گی ۔ جیسا کے 1929ئ میں ہوا تھا ۔ اس میںحقیقت ہے کہ سونے کے معیار کو قائم رکھنے کےلئے شروع ہی سے سونے کی کمی رہی ہے ۔ ایسی ہی کمی سونے کی کانوں کی دریافت ( امریکی سونا کی دریافت سولویں صدی اور سترویں صدی کی ابتدا میں ، کیلیفورنیا و آسٹریلیا کے سونا کی آمد، انیسوں صدی کے درمیان میں ، کلونڈک ، ٹنسوال کے سونا کی آمد اسی صدی میں ) کے وقت بدستور تھی ۔ اس لئےلیے دنیا سونے کی کمی سے مطمئن نہیں تھی ، اس لئےلیے ضروری تھا کہ سونے کے معیار سے علیحدگی اختیار کر لے۔ دوسرے لفظوں میںسونے کے معیار سے دست برداری ہوچکی تھی ، یعنی یہ اعلان تھا کہ حقیقی زر کی ضرورت بڑھ رہی ہے اور مطالبات زر بھی اسی تیزی سے بڑھ تھے اور یہ سبب سونے کی قیمتوں میں استحکام کا باعث بنا ۔ جب کہ آزادانہ روپیہ کی طلب سونے کے معیار سے کم ہوچکی تھی ۔ یہ تجزیہ بتاتا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں استحکام یا قیمتوں میں اضافے کی حقیقی مزاحمت کو جوکہ سونے کے معیار کے زیر اثر مستحکم قیمتوں کے طریقہ کار سے عدم استحکام کی جانب گامزن ہوتی ہیں ۔
 
گزشتہ سوسال کے جائزے سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیںکہ سونا کافی کامیاب معیار ہے یا دوسرے سامان کا عمدہ معیار ہے ۔ شاید اس لئےلیے سونا فرضی طورپرایک معیاری کرنسی کو وہ اعتماد دیتا ہے جیسا کہ سونا خود کرنسی ہو جو رکھنے والے کو اعتماد دیتا ہے ۔ اس وجہ سے یہ سوال ابھرتے ہیں کہ سونے رکھنے میں کیا پریشانی ہے ؟مستحکم کرنسیوں میں سودی آمدنی کیوں نہیں حاصل کی جاتی ہے ؟ خیال رہے سونا رکھنا ایک پانی کا جہاز رکھنے سے بھی زیادہ مہنگا ہے ۔ کیوں کہ سونا دنیا کی کسی بھی کرنسی سے زیادہ سیال ہے ۔
 
سونے اور کرنسی کا تعلق 1968 سے ختم ہونا شروع ہوگیا ، خاص کر 1971 سے یہ تعلق بالکل ختم ہوگیا تھا ۔ ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ سونے کے معیار کو کس طرح زوال آیا اور اب حکومتیں سونے کے بجائے مستحکم کرنسیوں کو حاصل کرنے کو ترجیع دیتی ہیں ۔ جب کہ لوگ اور نجی ادارے رومانوی طور پر اس پر توجہ دیتے ہیں ( امریکہ نے 1971ئ میں عام لوگوں کو سونا رکھنے کی اجازت دی تھی ) ۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ سونے کی قیمتیں تیزی سے بدلتی رہتی ہیں ، اس لئےلیے کوئی حکومت سونے کو یکساں قیمت پر خرید و فروخت نہیں کرسکتی ہے ۔ یہ صرف ایسی صورت میںممکن ہے کہ حکومت کی کرنسی کی قیمت سونے کی تیزی سے بدلتی ہوئی قیمت کا ساتھ دے ، لیکن یہ ناممکن ہے ۔ اس لیے کہ کوئی بھی حکومت اس بات کی ہمت نہیں کرسکتی ہے کہ وہ سونے کے بدلے کرنسی حاصل کرے ۔ اس لئےلیے سونے کا کاروبار کرنے والا کوئی بھی شخص سونے کی قیمت کو سرکاری مقابلے میں بلند کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا ہے ۔
 
سوال یہ پیدا ہوتا ہے سونے کی قیمتوں میں پچھلے برسوں اتنی تیزی کیوں آئی ہے ؟ اس کا بہترین اور مختصر جواب یہ ہے کہ سونے کی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے والے آگئے ہیں ۔ یہ حیرت کی بات دکھائی دیتی ہے کہ یہ مقابلہ کرنے والے لوگ آج کل کے وقت میں اپنے مال کی قیمتوں کو اس حد تک زندہ رکھتے ہیں جو آج کل کے وقت میں ایک خطرناک بات ہے ۔
 
ایک آدمی سونا حاصل کرنا کیوں پسند کرتا ہے ؟ اس کو سمجھنے کے لئےلیے آپ فرض کریں آپ ایک دولت مند شخص ہیں اور آپ دنیا کے کسی غیر مستحکم علاقے میں رہتے ہیں ، تو آپ اپنے سرمائے کو محفوظ کس طرح کریں ؟آپ اگر چاہیں تو یقینأٔ ذاتی طور پر ایسی چیزیں رکھ سکتے ہیں جو پیداوار دیتی ہیں مثلأٔ زمین فیکٹری یا بانڈ اگرچہ ان چیزوں پر آپ حکو مت کو ٹیکس دیتے ہےں ، لیکن عدم تحفظ کی وجہ سے یہ سیاسی جوا ہے اور کسی انقلاب یا سیاسی بحران کی وجہ سے ان کے ضبط یا مجمند ہونے کا خطرہ بھی ہے ۔ مثلََا امریکہ نے 1979-81ئ کے دوران اچانک جب کہ ایران میںامریکی یرغمالیوں کے بحران کے دوران آئرن کی مصنوعات کو منجمد کردیا تھا ۔ یاد رہے سونا کوئی پیداواری چیز نہیں ہے اور سونارکھنا بہ نسبت ایک جہاز کے زیادہ مہنگا ہے ۔ لیکن اس صورت میں آپ یقینا سونے کوترجیح دیں گے ۔ کیوں کہ سونے کو بہ نسبت دوسری چیزوں کے بغیر کسی ٹیکس کے با آسانی چھپایا اور اس کی نقل و حرکت کی جاسکتی ہے ۔
 
کسی چیز پر پیسہ لگانے کے لئےلیے ایک پیشگی اطلاع کی ضرورت ہوتی ہے ۔ لیکن ہم سونے کے بارے میں ایسی کوئی پیشن گوئی نہیں کرسکتے ہیں ۔ مثلاََ 1980 میں سونے کی قیمت اچانک پچاس فیصد گر گئی تھی ۔ لیکن 1980 میں ہی اس کی قیمت میں نمایاں تیزی امریکی آئرن اور یرغمالیوں کے بحران دوران آئی ۔ اس لئےلیے سونے کا ایسا رویہ جبلی طور پر پیشن گوئی کرنے والا نہیں ہوتا ہے اور نہ ہی ہم اس کو دور اندیشی سے درست کرسکتے ہیں ۔ کسی قیمت کے استحکام سے دوسرے تعلقات میں جو خرابیا ں جنم لیتی ہیں وہ اس میں موجود ہیں ۔
 
گزشتہ برسوں میں سونے کی قیمتوں میں تیزی سے بڑھنے کا سبب یہ ہے کہ اس کی پیداوار مانگ کے مقابلے میں تیس فیصد کم ہے ۔ اس لئےلیے سونے کی قیمت ایک مختصر وقت کے لئےلیے گرتی ہے اور قیمت کے گرتے ہی لوگ اس کی خریداری شروع کرتے ہیں ۔ اس طرح پھر سے اس کی قیمت میں تیزی آجاتی ہے اور اس طرح یہ کمی صرف ایک مختصر عرصے کے لئےلیے ہوتی ہے ۔ جیساکہ1980ئ میں ہوا تھا ، جب کہ اس کی قیمتیں پچاس فیصد تک گر گئیں تھیں ۔ لیکن 1980 میں اس کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کی خریداری کم کریں ۔ اس طرح اس کی قیمت گر جائے گی جیسے کہ 1929 میں ہوا تھا ، جب اس کی قیمت دو تہائی تک گر گئی تھی ۔ لیکن ہم اس کا غیر جانب داری سے جائزہ لیں اور معاشی تجزیہ کریں کہ جنگ عظیم اول کے بعد دنیا کی معیشت ابتری کا شکار ہوگئی تھی اور دنیا کی معیشت کو کساد بازاری اس طرح کھاگئی تھی جس طرح دیمک لکڑی کو کھا جاتی ہے ۔ لیکن دنیا جیسے ہی اس کسادبازای سے نکلی اور جہاں دنیا کی معیشت کو استحکام حاصل ہوا وہاں سونے کی قیمت کو بھی استحکام ملا ۔ 1950 تا 1980 کے درمیان دنیا کی معیشت میں انتہائی تیزی (â 5.1 فیصد سالانہ ) آئی اور اس کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ۔
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/زر»