934,716
ترامیم
م (درستی املا) |
م (درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر) |
||
[[ملف:Soil_profile.jpg|thumb|ہريکين کيسے بنتا ہي؟]]
جس طرح دريا کی سطح پر اگر کوئی اونچ نيچ ہوجائے تو پانی کی روانی ميں خلل پڑجاتا ہے اور اس جگہ بھنور يا گردباد پيدا ہوجاتے ہيں، اس طرح کرہ ہوائی ميں جب ہوائیں چلتی ہيں تو فضا ميں مختلف مقامات پر درجہ�¿حرارت ميں فرق آجانے کے باعث وہاں پر ہوا کے دباؤ ميں فرق پڑجاتا ہے۔ چنانچہ مختلف مقامات پر ہوا کے دباؤ ميں کمی و بيشی سے ہوا کی روانی ميں رکاوٹ واقع ہوکر فضا ميں بھنور سے پيدا ہونے لگتے ہيں، اس کے نتيجہ ميں ہر سمت کی ہوائيں اپنا رُخ بدل ليتی ہيں اور چاروں طرف سے کم دباؤ کے مرکز کی طرف بھنور کی شکل ميں چلنا شروع کرديتی ہيں۔ ہواؤں کے اس بھنور کو ہی سائيکلون يا ہريکين کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
سائنسدان بتاتے ہيں کہ جب ہوا گرم ہو تو يہ زمين سے اوپر کی جانب اُٹھتی ہے اور خالی جگہ پر فوراً ٹھنڈی ہوا آجاتی ہے تاکہ خلاءپورا
اس طرز کے سائيکلون بڑے سمندروں مثلاً بحراوقيانوس اور بحر الکاہل (پيسفک اوشين) ميں اکثر بنتے رہتے ہيں۔ يہ سائيکلون کرئہ ہوائی کے لیے مفيد ثابت ہوتے ہيں۔ اگر يہ سائيکلون صرف سمندروں تک محدود رہيں اور خشکی کی طرف نہ بڑھيں تو زمين کے کرئہ ہوائی کو توازن ميں رکھتے ہيں ليکن جب کبھی ان کا رُخ خشکی کی طرف ہوجائے تو اپنی شدت کے لحاظ سے يہ وہاں بعض اوقات خوفناک تباہی پھيلاتے ہيں۔
ايک رپورٹ کے مطابق لوزيانہ اور اس کی قريبی رياستوں پر قيامت برپا کردينے والا طوفان کترينہ پوری قوت سے نہيں ٹکرايا تا بلکہ ان رياستوں کو محض چُہوتا ہوا گزرا تھا، ليکن پھر بھی اس نے امريکہ کی معيشت کو زبردست نقصان پہنچايا اور امريکہ نے کسی بھی قدرتی آفت کے موقع پر پہلی مرتبہ دوسرے ممالک سے مدد کی اپيل کی۔ اس طوفان ميں بعض مقامات پر 230 کلوميٹر فیگھنٹہ کی رفتار سے ہوا چلی۔ اس شدت کی وجہ سے بہت سے لوگ ہوا ميں اُڑگئے۔
|