"نصیر الدین محمد ہمایوں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 60:
==سلطنت کی تقسیم==
 
[[بابر]] نے بستر مرگ پر ہمایوں کو یہ وصیت کی تھی کہ وہ اپنے بھائیوں سے فیاضانہ سلوک کرے اور ہمایوں نے تخت نشین ہوتے ہی کچھ زیادہ فیاضی کا مظاہرہ کیا۔ اس نے اپنی سلطنت بھائیوں میں تقسیم کردی۔ اس نے [[کامران مرزا]] کو [[کابل]] اور [[قندھار]]، ہندال کو [[میوات]] اور عسکری کو [[سنبھل]] کا علاقہ بطور جاگیر دے دیے۔ اپنے چچیرے بھائی [[سلیمان مرزا]] کو بدخشاں کا علاقہ عطا کیا۔ ہمایوں کے اس فیاضانہ سلوک کے باوجود اس کے بھائی مطمئن نہ ہوئے اور انہوں نے ہمایوں کا ساتھ دینے کے بجائے اس کے لیے مشکلات پیدا کیں۔ [[کامران مرزا|کامران]] نے بعد میں [[پنجاب]] پر قبضہ کرلیا۔کر لیا۔ ہمایوں نے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی۔ بلکہ حصار فیروزہ کا علاقہ بھی اس کے حوالے کردیا۔ یہ ہمایوں کی سیاسی غلطی تھی کہ اس نے اپنے اہم علاقے فوجی قوت کے حامل تھے۔ حصار فیروزہ کا پایۂ تخت اور کابل و [[قندھار]] کے درمیان ایک اہم فوجی چوکی تھا اور اس علاقے کے ہاتھ سے نکل جانے سے اس کی فوجی طاقت کمزور پڑ گئی۔ ان علاقوں کی آمدنی ہاتھ سے چلی جانے سے مالی نقصان بھی ہوا۔
 
==بغاوتیں اور سازشیں==
 
[[بابر]] کی وفات کے فورا{{دوزبر}} بعد ملک میں چاروں طرف بغاوتیں پھیل گئیں۔ [[بابر]] نے ہندوستانی حکومت اور سلطنت افغان حکمران [[ابراہیم لودھی]] کو قتل کرکے حاصل کی تھی اب افغانوں کو شدت سے احساس ہواکہ افغان حکومت جیسی بھی تھی ان کی اپنی تھی مگر اب وہ مغلوب ہو چکے تھے اس لئے وہ اپنی حکومت کی بحالی کے لئے میدان میں آگئے انہیں محمود لودھی، بہادر شاہ اور [[شیر شاہ سوری|شیر خان سوری]] جیسے سردار مل گئے افغان امراء کو اس بات کا احساس تھا کہ [[ہندوستان]] پر ان کا حق ہے اور مغلوں کو وہ ملک سے نکال باہر کرسکتے ہیں۔ افغانوں کو محمود لودھی پر پورا اطمینان تھا۔ تمام افغان سرداروں نے تخت کے حصول کے لیے ہرطرح کی ممکن کوششیں شروع کردیں۔ اس کے علاوہ بہار میں [[شیر شاہ سوری|شیر خان]] نے اپنی فتوحات و مہمات کا سلسلہ شروع کردیا۔ [[گجرات (بھارت)|گجرات]] میں بہادر شاہ ہمایوں کو [[ہندوستان]] سے نکال دینے کے لیے مصروفِ جِدوجُہد تھا۔ ہمایوں کے کردار کی سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ وہ اپنے دشمنوں کا مکمل خاتمہ نہیں کرتاتھا بلکہ ایک معمولی فتح کے بعد جشن مناتا اپنے امراء میں تمغے اور انعامات تقسیم کرتا ۔جبکہ اس کے دشمن اس کے خلاف جنگی تیاریوں میں مصروف ہوتے تھے جبکہ وہ کتب خانوں میں مطالعہ میں مصروف رہتاتھا دشمن کو معاف کرنا اس کی فطرت تھی اس نے بار بار [[شیر شاہ سوری|شیرخان سوری]] کے حلف ،قسموں اور وعدوں پر اعتبار کیا اور اسے بار بار معاف کیا اور اسے ایک معمولی باغی سے زیادہ اہمیت نہ دی یہاں تک کہ اس نے [[1540ء]] میں ہمایوں کو شکست دے کر [[ہندوستان]] سے بھاگنے پر مجبور کردیا۔ اب وہ شیر خان سے [[شیر شاہ سوری|شیر شاہ]] بن گیا افغانوں نے اسے اپنا متفقہ بادشاہ تسلیم کرلیا۔کر لیا۔
 
== ہمایوں کی [[ایران]] میں آمد ==