"عبد الحی فرنگی محلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 1:
'''ابو الحسنات عبدالحی لکھنوی فرنگی محلی''' بھارت کے ایک حنفی فقیہ اور عالم دین تھے۔
== ولادت ==
26 ذوالقعدہ [[1264ھ]] بمطابق 24 اکتوبر [[1848ء]] کو [[بانڈہ]]، [[ہندوستان]] میں  پیدا ہوئے اپنے وقت کے عظیم عالم دین اور بہت سی معروف کتب کے مصنف تھے ۔
== نسب ==
محمد عبد الحی بن محمد عبد الحليم انصاری لكھنوی ، کنیت ابو الحسنات ہے۔ ہندوستان میں لکھنؤ کے رہنے والے  ابو ایوب انصاری  کی نسل سے تھے۔
سطر 22:
ان کے والد صاحب کی وفات کے بعد انہیں [[قاضی]] کا عہدہ پیش کیا لیکن انہوں نے پیشہ سے متعلق خطرات کے پیش نظر اور موجود پر قناعت کے باعث  قبول نہ فرمایا۔  وہ سمجھے کہ اگر انہوں نے پیش کش قبول کر لی تو یہ ان کے تدریسی اور تصنیفی کام میں رکاوٹ ڈالے گا۔  
 
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آپ کو سچے خوابوں کا تحفہ بھی دیا گیا تھا جس میں ان کو کچھ ہدایات بھی دی جاتی تھیں۔ آپ نے سیدنا [[ابوبکر]]، [[عمر]]، [[عبداللہ بن عباس|ابن عباس]]، [[فاطمہ زھرا|فاطمہ]]، [[عائشہ]]، [[ام حبیبہ]] اور [[معاویہ بن ابو سفیان|معاویہ]] رضوان اللہ علیھم اجمعین کی زیارت کی۔ انہیں خواب میں [[امام مالک]]، امام [[شمس الدین سخاوی]]، [[جلال الدین سیوطی|امام جلال الدین سیوطی]] اور دوسرے علماء دین رحمۃ اللہ علیہم اجمعین  کی زیارت ہوئی  اور ان سے کسب  فیض بھی کیا جسے انہوں نے  ایک الگ کتاب میں درج کیا ہے۔    
 
ایک کتاب بعنوان غیبت کیا ہے اس موضوع پر ان کی معروف تصنیف ہے۔ <ref>https://kitaabosunnat.wordpress.com/2011/11/13/gheebat-kya-hai-by-shaykh-abdul-hayy-lakhnavi-r-a</ref> 
 
== طریق  اجتہاد ==
اللہ پاک کی ان پر بے پناہ خصوصی عنایات میں سے ایک علم حدیث اورفقہ فی الحدیث میں دسترس اور کمال تھا۔ آپ فتویٰ جاری کرتے وقت ہمیشہ درمیانی راہ  کا انتخاب کرتے، قرآن اور حدیث سے دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے مجتہدین کی آراء کو قبول فرماتے۔ یہ طریقہ کار اس وقت کے [[حنفی]] علماء میں فتویٰ کے  رائج طریقہ کار سے مختلف تھا۔ مولانا بھی مذہب حنفی سے ہی  استفادہ فرماتے تھے اسی وجہ سے آپ اپنے وقت کے علماء میں [[مجتہد]] کے طور پر معروف ہوئے۔ <ref>http://haqislam.org/maulana-abdul-hayy-lucknawi</ref> 
 
== مقام بطور محدث  ==
مکہ مکرمہ  کے  مفتی  [[شیخ احمد بن زین دحلان]] نے انہیں [[برہان الدین مرغینانی]] کی تصنیف [[الہدایہ]] اور اپنے تمام اساتذہ سے سیکھی گئے تمام علوم کی روایت کرنے کی اجازت عطا فرمائی۔ مفتی محمد بن عبداللہ [[حنبلی]] مکی، شیخ محمد بن محمد غربی اور شیخ عبداللہ غنی دہلوی نے بھی انہیں مختلف اسناد کی  اجازت عطا فرمائی۔ 
عالم حديث اورتراجم کے بہت ماہر تھے، فقہا حنفیہ کے اکابرین میں شمار کئے جاتے ہیں۔
سطر 45:
* ظفر الأماني في مختصر الجرجاني - في مصطلح الحديث
* مجموعة الفتاوى دو جلدیں
* نفع المفتي والسائل، بجمع متفرقات المسائل فقه
* التعليق الممجد - على موطأ الإمام محمد الشيباني
* فرحة المدرسين بأسماء المؤلفات والمؤلفين -
سطر 55:
[[زمرہ:1848ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1886ء کی وفیات]]
[[زمرہ:بھارتی مسلم شخصیات]]
[[زمرہ:بھارت کے سنی علما]]
[[زمرہ:بھارتی مسلم شخصیات]]
[[زمرہ:حنفی فقہا]]