"یروشلم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ: اضافہ سانچہ ناوبکس {{یہود اور یہودیت}}
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائیت ← مسیحیت
سطر 53:
[[ملف:Jerusalem Al-Aqsa Mosque BW 2010-09-21 06-38-12.JPG|تصغیر|[[مسجد اقصی]]]]
 
'''یروشلم''' یا '''القدس''' [[فلسطین]] کا شہر اور [[دارالحکومت]]۔ [[یہودی|یہودیوں]] ، [[مسیحی|مسیحیوں]] اور [[مسلمان|مسلمانوں]] تینوں کے نزدیک مقدس ہے۔ یہاں [[سلیمان (بادشاہ)|حضرت سلیمان]] کا تعمیر کردہ معبد ہے جو [[بنی اسرائیل]] کے نبیوں کا قبلہ تھا اور اسی شہر سے ان کی تاریخ وابستہ ہے۔ یہی شہر [[یسوع مسیح|مسیح]] کی پیدائش کا مقام ہے اور یہی ان کی تبلیغ کا مرکز تھا۔ مسلمان تبدیلی قبلہ سے قبل تک اسی کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے تھے۔
 
بیت المقدس کو [[القدس]] بھی کہتے ہیں۔ یہاں مسلمانوں کا قبلہ اول [[مسجد اقص{{ا}}ی]] اور [[قبۃ الصخرۃ|قبۃ الصخرہ]] واقع ہیں۔ [[مکہ|مکہ مکرمہ]] سے بیت المقدس کا فاصلہ تقریبا{{دوزبر}} 1300 [[الف پیما|کلومیٹر]] ہے۔ شہر 31 درجے 45 دقیقے عرض بلد شمالی اور 35 درجے 13 دقیقے طول بلد مشرقی پر واقع ہے۔ [[بیت اللحم]] اور [[الخلیل]] اس کے جنوب میں اور [[رملہ|رام اللہ]] شمال میں واقع ہے۔
 
== نام ==
[[ملف:Dome of the Rock1.jpg|thumb| بیت المقدس شہر میں واقع مسجد جسے ‘‘ڈوم اوف راک‘‘ کہتے ہیں۔]]
 
یروشلم کا [[عربی زبان|عربی]] نام القدس ہے جسے قدیم مصنفین عام طور پر بیت المَقدِس لکھتے ہیں، دراصل اس سے مراد [[ہیکل سلیمانی|ہیکل]] (سلیمانی) تھا جو عبرانی بیت ہمقدش کا ترجمہ ہے لیکن بعد میں اس لفظ کا اطلاق تمام شہر پر ہونے لگا۔
 
بیت المقدس کو یورپی زبانوں میں Jerusalem (یروشلم) کہتے ہیں۔ "بیت المقدس"سے مراد وہ "مبارک گھر" یا ایسا گھر ہے جس کے ذریعے گناہو ں سے پاک ہوا جاتا ہے۔ پہلی صدی ق م میں جب [[رومی سلطنت|رومیوں]] نے یروشلم پر قبضہ کیا تو انہوں نے اسے ایلیا کا نام دیا تھا۔
 
بیت المقدس پہاڑیوں پر آباد ہے اور انہی میں سے ایک پہاڑی کا نام [[کوہ صیہون]] ہے جس پر مسجد اقص{{ا}}ی اور قبۃ الصخرہ واقع ہیں۔ کوہ صیہون کے نام پر ہی یہودیوں کی عالمی [[تحریک صیہونیت]] قائم کی گئی۔
سطر 68:
== قدیم تاریخ ==
 
سب سے پہلے حضرت [[ابراہیم علیہ السلام]] اور ان کے بھتیجے [[لوط علیہ السلام]] نے [[عراق]] سے بیت المقدس کی طرف ہجرت کی تھی۔ [[620ء]] میں حضور نبی کریم {{درود}} [[جبرایل|جبریل امین]] کی رہنمائی میں مکہ سے بیت المقدس پہنچے اور پھر [[معراج]] آسمانی کے لیے تشریف لے گئے۔
 
حضرت [[یعقوب علیہ السلام]] نے وحی ال{{ا}}ہی کے مطابق مسجد بیت المقدس (مسجد اقص{{ا}}ی) کی بنیاد ڈالی اور اس کی وجہ سے بیت المقدس آباد ہوا۔ پھر عرصہ دراز کے بعد حضرت [[سليمان علیہ السلام]] (961 ق م) کے حکم سے مسجد اور شہر کی تعمیر اور تجدید کی گئی۔ اس لیے یہودی مسجد بیت المقدس کو ہیکل سلیمانی کہتے ہیں۔
 
ہیکل سلیمانی اور بیت المقدس کو 586 ق م میں شاہ [[بابی لیون|بابل]] (عراق) [[بخت نصر]] نے مسمار کر دیا تھا اور ایک لاکھ یہودیوں کو غلام بنا کر اپنے ساتھ عراق لے گیا۔ بیت المقدس کے اس دور بربادی میں حضرت [[عزیر علیہ السلام]] کا وہاں سے گزر ہوا، انہوں نے اس شہر کو ویران پایا تو تعجب ظاہر کیا کہ کیا یہ شہر پھر کبھی آباد ہوگا؟ اس پر [[اللہ]] نے انہیں موت دے دی اور جب وہ سو سال بعد اٹھائے گئے تو یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ بیت المقدس پھر آباد اور پر رونق شہر بن چکا تھا۔
 
[[بخت نصر]] کے بعد 539 ق م میں شہنشاہ [[فارس]] [[روش کبیر]] ([[کورش اعظم|سائرس اعظم]]) نے [[بابل]] فتح کر کے [[بنی اسرائیل]] کو [[فلسطین]] واپس جانے کی اجازت دے دی۔ [[یہودی]] حکمران [[ہیرود اعظم]] کے زمانے میں یہودیوں نے بیت المقدس شہر اور ہیکل سلیمانی پھر تعمیر کر لیے۔ یروشلم پر دوسری تباہی رومیوں کے دور میں نازل ہوئی۔ رومی جرنیل ٹائٹس نے 70ء میں یروشلم اور ہیکل سلیمانی دونوں مسمار کر دیے۔
 
137 ق م میں رومی شہنشاہ ہیڈرین نے شوریدہ سر یہودیوں کو بیت المقدس اور [[فلسطین]] سے جلا وطن کر دیا۔ [[چوتھی صدی]] عیسوی میں رومیوں نے[[عیسائیتمسیحیت]] قبول کرلی اور بیت المقدس میں گرجے تعمیر کیے۔
 
== مسلم تاریخ ==
 
جب نبی کریم {{درود}} [[معراج]] کو جاتے ہوئے بیت المقدس پہنچے، [[2ھ]] بمطابق [[624ء]] تک بیت المقدس ہی مسلمانوں کا قبلہ تھا، حتی کہ حکم ال{{ا}}ہی کے مطابق [[خانہ کعبہ|کعبہ]] ([[مکہ]]) کو قبلہ قرار دیا گیا۔ [[17ھ]] یعنی [[639ء]] میں عہد فاروقی میں عیسائیوں سے ایک معاہدے کے تحت بیت المقدس پر مسلمانوں کا قبضہ ہو گیا۔ خلیفہ [[عبد الملک بن مروان|عبد الملک]] کے عہد میں یہاں مسجد اقص{{ا}}ی کی تعمیر عمل میں آئی اور صخرہ معراج پر قبۃ الصخرہ بنایا گیا۔
 
[[1099ء]] میں [[پہلی صلیبی جنگ]] کے موقع پر یورپی صلیبیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کر کے 70 ہزار مسلمانوں کو شہید کر دیا۔ [[1187ء]] میں سلطان [[صلاح الدین ایوبی]] نے بیت المقدس کو عیسائیوں کے قبضے سے چھڑایا۔
 
== جدید تاریخ اور یہودی قبضہ ==
سطر 96:
 
{{یہود اور یہودیت}}
 
[[زمرہ:قدیم عبرانی زیارتی مراکز]]
[[زمرہ:تاریخ اسلام]]
سطر 111 ⟵ 112:
[[زمرہ:اسلامی مقدس مقامات]]
[[زمرہ:یروشلم|یروشلم]]
 
[[زمرہ:یہودی مقدس مقامات]]
[[زمرہ:مقدس مقامات]]