"لہری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ: درستی رجوع مکرر ناوبکس
درستی املا
سطر 37:
}}</ref>
 
[[منور ظریف]]، نذر اور ''آصف جاہ'' کے بعد لہری کیلئےکے لیے فلم انڈسٹری میں اپنے لیے جگہ بنانا کسی معرکے سے کم نہ تھا۔ '''لہری''' سے پہلے اداکار یعقوب بہترین [[مزاحیہ اداکار]] کہلاتے تھے مگر لہری نے اپنی محنت اور کام کی لگن سے یعقوب کو بہت پیچھے چھوڑدیا۔<ref>{{حوالہ جال
|مصنف=وسیم اے صدیقی
|ربط=http://www.urduvoa.com/content/actor-lehri-28oct10-106131113/1128744.html
سطر 48:
==حالات زندگی==
===ابتدائی حالات===
وہ تقسیم ہند سے قبل بھارت میں پیداہوئے تاہم تقسیم کے فوراًبعد پاکستان ہجرت کرکے [[کراچی]] میں آبسے۔ انہوں نے پاکستان آکر پہلی ملازمت اسٹینو ٹائپسٹ کی حیثیت سے کی۔ دن بھر ڈیوٹی انجام دینے کے بعد شام کے اوقات میں وہ صدر میں ہوزری کا سامان فروخت کرنے لگے۔ انہیں [[اداکاری]] کا شوق تھا مگر اس شوق کو جلا بخشنے کے لئےلیے انہیں درست سمت نہیں مل رہی تھی۔
 
===کیرئر کا آغاز===
لہری نے فن کی دنیا میں پہلا قدم اسلامیہ کالج میں ایک فنکشن میں 'مریض عشق' کے نام ایک ڈرامے میں پرفامنس دے کر کیا جس میں ان کو بے انتہا پذیرائی ملی اپنی اس شاندار کارگردگی سفیر اللہ ہوگئے خوش فہمی کا شکار اور پہنچ گئے [[ریڈیو پاکستان]] پر ریڈیو پاکستان کے پہلے آڈیشن میں فیل قرار دے دیا گیا لیکن باہمت اور محنتی انسان نے ہمت نہیں ہاری اور انتھک محنت کے بعد آخر قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوگئی ۔
1955ء میں لچھو سیٹھ (شیخ لطیف فلم ایکسچینج والے) نے ایک [[فلم]] 'انوکھی' بنانے کا اعلان کیا جس میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کیلئےکے لیے ان کی بھانجی شیلا رمانی [[بھارت]] سے [[پاکستان]] تشریف لائیں اس طرح سفیر اللہ کو اس فلم میں اپنی خداد داد صلاحیتوں کو پردہٴ سیمیں پر پیش کرنے کا موقع ملا اور ان کی یہ پہلی فلم 1956ء کے اوائل میں نمائش کیلئےکے لیے پیش کردی گئی۔
 
===عروج===
سطر 174:
ان کا آخری ایوارڈ نگار ایوارڈ تھا جو 1993ء میں ان کی فلمی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا گیا۔
لہری پر سب سے پہلے 1985ء میں بنکاک میں فلم کی شوٹنگ کے دوران فالج کا اٹیک ہوا، پھر قوت بینائی میں کمی آنے لگی، اس طرح وہ فلمی دنیا سے آہستہ آہستہ کنارہ کش ہوتے چلے گئے۔
طویل ترین بیماریوں نے لہری کو نہایت کمزور کردیاکر دیا ہے ۔ وہ فالج کے مرض میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ ذیابیطیس کے بھی مریض ہیں۔پہلے بھی کئی مرتبہ اسپتالوں میں انگنت دن گزار چکے ہیں۔ ذیابیطس کے مرض میں ہی ان کی ایک ٹانگ کاٹنا پڑی ۔ان کی زندگی کے آخری ایام میں اداکار [[معین اختر]] نے ان کی بڑی دیکھ بھال کی ۔انتقال سے پہلے عید الفطر کے دوسرے روز سے کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں انہیں پھیپھڑ وں میں پانی بھر جانے کے باعث لایا گیا تھا تاہم ان کی حالت زیادہ خراب ہونے پر انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیاکر دیا گیا تھا۔
 
13 ستمبر 2012 میں طویل علالت کے بعد ان کا انتقال ہوا۔ <ref>{{حوالہ جال