"بین الاقوامی خلائی مرکز" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 8:
| SATCAT = 25544
| sign = ''Alpha'', ''Station''
| crew = Fully crewed: 6 <br /> Currently aboard: 3 <br /> ([[Expedition 50]])
| launch = {{start-date|20 November 1998}}
| launch_pad = {{Plainlist|
سطر 18:
| length = {{Convert|72.8|m|ft|abbr=on}}
| width = {{Convert|108.5|m|ft|abbr=on}}
| height = ≈ {{Convert|20|m|ft|0|abbr=on}} <br /> <small>nadir–zenith, arrays forward–aft</small> <br /> <small>(27 November 2009){{Update after|2010|05|23|reason=MRM-1 & MRM-2}}</small>
| volume = {{Convert|32898|cuft|m3|order=flip|sigfig=5|abbr=on}}<ref>{{cite web |url=https://www.youtube.com/watch?v=t2wdNxCvLiw&t=2m14s |title=Space to Ground: Friending the ISS: 06/03/2016 |publisher=NASA |work=YouTube.com |date=3 June 2016}}</ref> <br /> <small>(28 May 2016)</small>
| pressure = {{Convert|101.3|kPa|inHg atm|1|abbr=on|lk=on}}
| perigee = {{Convert|400.2|km|mi|abbr=on}} [[Above mean sea level|AMSL]]<ref name="heavens-above">{{cite web |url=http://www.heavens-above.com/orbit.aspx?satid=25544 |title=ISS - Orbit |last=Peat |first=Chris |website=Heavens-above.com |date=30 September 2016 |accessdate=30 September 2016}}</ref>
سطر 27:
| period = 92.65&nbsp;minutes<ref name="heavens-above"/>
| orbits_day = 15.54 rev/day
| in_orbit = {{time interval|20 November 1998|show=ymd|sep=,}} <br /> <small>({{تاریخ2||dmy}})</small>
| occupied = {{time interval|2 November 2000|show=ymd|sep=,}} <br /> <small>({{تاریخ2||dmy}})</small>
| orbits = 101,081 {{بمطابق|2016|7|24lc=y}}<ref>{{cite web |url=https://blogs.nasa.gov/spacestation/2016/05/16/station-reaches-100000-orbits-deploys-cubesats/ |title=Station Reaches 100,000 Orbits, Deploys Cubesats |publisher=NASA |first=Mark |last=Garcia |date=16 May 2016 |accessdate=17 May 2016}}</ref>
| decay = 2 km/month
| orbit_epoch = 30 September 2016, 18:10:52&nbsp;UTC<ref name="heavens-above"/>
| as_of = 9 March 2011<br />(unless noted otherwise)
| stats_ref = <ref name="ISS_stats" /><ref name="heavens-above" /><ref name="ISStD" /><ref name="OnOrbit" /><ref>{{cite web |format=PDF |url=http://www.nasa.gov/pdf/451029main_sts132_press_kit.pdf |publisher=NASA |accessdate=19 June 2010 |title=STS-132 Press Kit |date=7 May 2010}}</ref><ref>{{cite web |url=http://www.nasa.gov/pdf/521138main_fd04_ep.pdf |publisher=NASA |date=27 February 2011 |accessdate=27 February 2011 |title=STS-133 FD 04 Execute Package}}</ref>
| configuration_image = ISS configuration 2017-06 en.svg
| configuration_size = 300px
| configuration_alt = The components of the ISS in an exploded diagram, with modules on-orbit highlighted in orange, and those still awaiting launch in blue or pink
| configuration_caption = Station elements {{بمطابق|2017|06|lc=on}} <br /> ([[exploded view]])
}}
بین الاقوامی خلائی مرکز یا عالمی خلائی اسٹیشن ایک [[خلائی مرکز]] یا رہائش کے قابل [[مصنوعی سیارچہ]] ہے۔
 
== بین الاقوامی خلائی اسٹیشن اور کشش ثقل ==
عالمی خلائی اسٹیشن پر کشش ثقل ہوتی ہے ۔ یہ عالمی خلائی سٹیشن زمین سے صرف چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور وہاں پر زمین کی کشش بہت زبردست ہے۔ یہ مصنوعی سیارہ زمین کے گرد انتہائی تیزی سے زمين كے مماس کے متوازی حرکت کر رہا ہے۔ اس کی رفتار 7 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے۔ اگر کشش نہ ہوتی تو اسٹیشن تیزی سے زمین سے دور نکل جاتا اور کبھی واپس نہ لوٹتا۔ زمین اس کو نیچے کھینچ رہی ہے اور باقی چیزوں کی ہی طرح یہ بھی زمین کی طرف گر رہا ہے لیکن زمین چونکہ گول ہے اور اسٹیشن کی جانبی رفتار حد سے زیادہ تیز۔ اس لیے یہ جتنا گرتا ہے اتنا ہی ایک طرف کو نکل جاتا ہے اور زمین کے مرکز کی طرف بڑھ ہی نہیں سکتا جس کے نتیجے میں یہ ایک مدار میں پھنس جاتا ہے جس میں وہ ہمیشہ گرنے کی حالت میں ہوتا ہے لیکن کبھی سطح زمین سے نہیں ٹکرا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ اگر اسے روک دیا جائے تو جانبی رفتار نہ ہونے کے باعث یہ جلد ہی سطح زمین پر تباہ ہو جائے گا۔
انسان اگر اس اسٹیشن تک پہنچنا چاہے تو اسے راکٹ میں بیٹھ کر پہلے اس اسٹیشن کی رفتار حاصل کرنی پڑتی ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی آدمی ایک چلتی گاڑی سے دوسری چلتی گاڑی میں سوار ہو۔ اب انسان کی رفتار بھی اسٹیشن کے برابر ہو جاتی ہے اور انسان بھی اس میں زمین کی طرف گرنا شروع کر دیتا ہے۔ اب جب دونوں ہی زمین کی طرف ایک ہی تیزی سے گر رہے ہوتے ہیں تو انسان کو اسٹیشن کی سطح کی طرف کوئی کشش محسوس نہیں ہوتی جس سے "ایسا لگتا ہے" کہ کوئی کشش نہیں ہے۔ اور اسی طرح اس میں موجود تمام چیزیں گر رہی ہوتی ہیں تو اس لیے وہ خلا میں بے ترتیبی سے اڑتی نظر آتی ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی کسی اونچی عمارت کی لفٹ میں سفر کر رہا ہو اور خدا نخواستہ لفٹ کی رسیاں ٹوٹ جائیں تو لفٹ اور اس میں موجود اشیاٰء اور لوگ زمین کی طرف گرنے لگیں گے۔ اور بے وزنی کی وہی کیفیت محسوس ہو گی جو عالمی خلائی اسٹیشن میں ہوتی ہے۔
 
{{Commonscatزمرہ کومنز|International Space Station}}
 
 
{{Commonscat|International Space Station}}
 
== نگار خانہ ==
سطر 58 ⟵ 56:
</gallery>
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
[[زمرہ:خلاء]]
[[زمرہ:خلائی پروازیں]]
[[زمرہ:خلاء]]
[[زمرہ:خلائی طرزیات]]
[[زمرہ:فلکیات]]