"پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
درستی
سطر 9:
خلیج کی جنت کے نام سے مشہور یہ جزیرہ سینٹ لارنس کی خلیج میں کیپ بریٹن آئی لینڈ کے مغرب، نووا سکوشیا جزیرہ نما کے شمال اور نیو برنزوک کے مشرق میں واقع ہے۔اس کے جنوبی ساحل نارتھمبر لینڈ سٹریٹ تک پھیلے ہوئے ہیں۔ جزیرے میں دو شہری علاقے ہیں۔ بڑا علاقہ چارلٹ ٹاؤن بندرگاہ کے ارد گرد موجود ہےجو جزیرے کے جنوبی ساحل پر واقع ہے اور یہاں چارلٹ ٹاؤن نامی شہر صوبے کا صدر مقام ہے۔ اس کے کناروں پر کارن وال اور سٹراٹفورڈ کے قصبے ابھر رہے ہیں۔ نسبتاً بہت چھوٹا شہری علاقہ سمر سائیڈ بندرگاہ کے ارد گرد موجود ہے جو چارلٹ ٹاؤن کے شہر سے چالیس کلومیٹر دور ہے۔ یہ دراصل سمر سائیڈ کے شہر ہی پر مشتمل ہے۔ دنیا کی دیگر تمام قدرتی بندرگاہوں کی طرح یہ دونوں بندرگاہیں بھی سمندری عمل کے نتیجے میں پیدا ہوئی تھیں۔
 
جزیرہ بہت خوبصورت مناظر رکھتا ہے۔ یہاں اونچی نیچی پہاڑیاں، گھنے جنگل، سرخ و سفید ساحل، سمندر اور سرخ مٹی کی وجہ سے یہ جزیرہ اپنے قدرتی حسن کی بدولت شہرت رکھتا ہے۔ صوبے کی حکومت نے یہاں کے ماحول کو بچانے کے لئےلیے کئی قوانین بنائے ہیں تاہم ان کے پوری طرح نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی تعمیرات میں موجودہ چند سالوں میں کوئی نظم و ضبط نہیں دکھائی دیتا۔
 
جزیرے کی سر سبز لینڈ سکیپ کا صوبے کی معیشت اور ثقافت پر گہرا اثر ہے۔آج بھی سیاح ان مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لئےلیے ادھر جوق در جوق آتے ہیں۔ یہاں پرتعیش سرگرمیوں میں ساحل، بے شمار گولف کے میدان، ایکو ٹورزم اور شہر کے باہر سیر وغیرہ یہاں کے عام مشاغل ہیں۔
 
چھوٹی دیہاتی آبادیوں ، قصبوں اور شہروں میں آج بھی سست رفتار زندگی دکھائی دیتی ہے جس کی وجہ سے یہاں لوگ بکثرت آرام کرنے آتے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش چھوٹے پیمانے پرکاشت کاری ہے ۔ یہ چھوٹا پیمانہ کینیڈا کے دیگر صوبوں کے حوالے سے۔ یہاں اب صنعتیں لگ رہی ہیں اور پرانے فارموں کی عمارتیں نئے سرے سے اور جدید طور پر بنائی جا رہی ہیں۔
سطر 23:
== تاریخ ==
 
سب سے پہلے پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں میکماق لوگوں کا ٹھکانہ تھا۔ انہوں نے اس جزیرے کو ابیگ ویٹ کا نام دیا تھا جس کا مطلب لہروں پر زمین کا پنگوڑا ہے۔ ان کا خیال تھا کہ عظیم روح نے نیلے پانیوں میں سے ان کے لئےلیے سرخ مٹی کا ہلال نما جزیرہ بنا دیا ہے۔
 
اکاڈیہ کی فرانسیسی کالونی کا حصہ ہوتے ہوئے اس کو آئل سینٹ جین کہا جاتا تھا۔ اس وقت تقریباً ایک ہزار اکاڈین یہاں رہتے تھے۔ تاہم برطانوی اعلان برائے انخلاٗ کے بعد ان کی اکثریت نووا سکوشیا کو بھاگ گئی اور بچے کچھے افراد کو برطانوی فوج نے جنرل جیفری امہرسٹ کے حکم پر کرنل ایڈریو رولو کی زیر کمان نکال دیا۔
سطر 29:
برطانیہ نے اس جزیرے کو معاہدہ پیرس کے تحت 1763 میں فرانس سے لے لیا۔ یہ معاہدہ سات سالہ جنگ کے اختتام پر ہوا تھا۔ اس جزیرے کو تب سینٹ جانز آئی لینڈ کہا گیا۔
 
سینٹ جانز آئی لینڈ کاپہلا برطانوی گورنر بننے کا اعزاز والٹر پیٹرسن کو ملا جن کی تعیناتی 1769 میں کی گئی۔ انہوں نے 1770 میں اختیارات سنبھالے اور ان کے متنازع دور کا آغاز ہوا۔ متنازع اس لئےلیے کہ انہوں نے جزیرے پر آبادکاری کے لئےلیے جاگیردارانہ نظام اپنانا چاہا تاہم کئی مسائل کے سبب ان کی کوششیں بارآور نہ ہو سکیں۔ آئر لینڈ سے آباد کاروں کو بلوانے کے لئےلیے انہو ں نے 1770 میں جزیرے کا نام بدل کر نیو آئرلینڈ رکھ دیا۔ تاہم برطانوی حکومت نے بروقت اس کی مخالفت کی اور کہا کہ لندن میں موجود پریوی کونسل ہی واحد ادارہ ہے جو کسی کالونی کا نام بدل سکتا ہے۔
 
1775 میں پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ امریکہ سے باہر امریکی مسلح جارحیت کا شکار ہونے والی پہلی زمین بنی۔ امریکہ خانہ جنگی کے دوران وفاداروں کو امریکہ سے اس جزیرے میں بلوانے کی کوششیں زیادہ بار آور نہ ہوئیں۔ والٹر پیٹرسن کے بھائی جان پیٹرن خود اپنی وفاداری کی وجہ سے امریکہ سے نکالا گیا تھا اور اب وہ دیگر افراد کو بلوانا چاہتا تھا۔ زمین دینے کا اختیار اسی کے ہاتھ میں تھا۔
سطر 45:
1871 میں کالونی نے ریلوے کی تعمیر شروع کی اور برطانوی حکومت کو برداشت نہ کر سکنے کی بنا پر امریکہ سے مذاکرات شروع کئے۔ 1873 میں کینیڈا کے وزیر اعظم سر جان اے میک ڈونلڈ جو امریکہ کی بڑھتی ہوئی توسیع پسندی اور پیسیفک سکینڈل سے پریشان تھے، نے پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ سے کینیڈا سے الحاق کرنے کے بارے مذاکرات کرنے لگے۔ وفاقی حکومت نے جزیرے کی حکومت کو ریلوے کے تمام تر اخراجات اپنے ذمے لینے اور غیر حاضر نوابوں کی جائیدادوں کی خرید کرنے کے وعدے کے کے بعد یکم جولائی 1873 میں پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ نے کینیڈا میں شمولیت اختیار کر لی۔
 
چونکہ پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں ہی الحاق کے سلسلے کی پہلی کانفرنس ہوئی تھی اس لئےلیے یہ صوبہ اب خود کو کینیڈا کے الحاق کی جائے پیدائش کہتا ہے۔ الحاق کے بعد جزیرے نے کئی عمارتوں، ایک فیری جہاز اور کنفیڈریشن کے پل خود کو بطور تحفہ دیے۔ ان عمارتوں میں سےسے مشہور عمارت کنفیڈریشن سینٹر آف آرٹ تھا۔ اس کے علاوہ اس کانفرنس کی جگہ پر ایک یادگار بھی بنائی گئی ہے جسے الحاق کے باپ کا نام دیا گیا ہے یعنی فادرز آف کنفیڈریشن۔
 
== آبادی ==
سطر 65:
صوبائی معیشت میں زراعت کو اہمیت حاصل ہے۔ یہ اہمیت نوآبادیاتی دور سے چلی آ رہی ہے۔ بیسویں صدی کے دوران آلوؤں نے مخلوط کاشت کی جگہ لے لی اور اسے نقد آور فصل کہا جاتا ہے۔ یہ صوبے کی کل زراعت کا ایک تہائی ہے۔ صوبہ اس وقت کینیڈا کے آلوؤں کی کل پیدوار کا ایک تہائی پیدا کرتا ہے جو ایک اعشاریہ تین ارب کلو ہے۔ امریکی ریاست ایڈاہو کل چھ اعشاریہ دو ارب کلو آلو سالانہ پیدا کرتی ہے جس کی آبادی پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کی آبادی سے ساڑھے نو گنا بڑی ہے۔ صوبہ آلوؤں کے بیج کی پیداوار کا بھی اہم مرکز ہے اور یہ بیس سے زیادہ ممالک کو بیج برآمد بھی کرتا ہے۔
 
نوآبادیاتی دور کی تاریخ کی یادگار کے طور پر شاید صوبائی حکومت نے غیر مقیم افراد کے زمین خریدنے کے لئےلیے سخت اصول بنائے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی فرد چار سو اور کوئی بھی کارپوریشن بارہ سو ہیکٹر سے زیادہ زمین نہیں رکھ سکتا۔ اسی طرح ساحل سمندر پر بھی غیر مقیم افراد کے زمین خریدنے پر پابندی ہے۔
 
صوبے کے ساحلوں پر موجود افراد مختلف اقسام کی ماہی گیری جیسا کہ لابسٹر فشنگ، اوئسٹر فشنگ اور سیپیوں کی فارمنگ اختیار کئے ہوئے ہیں۔
 
صوبائی حکومت صارف کی حفاظت کے لئےلیے مختلف قوانین بناتی رہتی ہے جن میں مخصوص آئٹموں کی تعداد کو قابو میں رکھنے کے لئےلیے گھروں کے کرائے میں اضافہ یا پیٹرولیم کی مصنوعات جیسا کہ گیس، ڈیزل، پروپین اور ہیٹنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا بھی شامل ہیں۔ اس اضافے کے خلاف اپیل کرنے کے لئےلیے آئی لینڈ ریگولیٹری اینڈا پیلز کمیشن موجود ہے۔ یہ پیٹرولیم مصنوعات بیچنے والی کمپنیوں کی تعداد کو بھی کم یا زیادہ کر سکتا ہے۔
 
سوڈا مشروبات جیسا کہ بئیر اور کولا وغیرہ پر 1972 میں پابندی لگی کہ انہیں پلاسٹک یا المونیم کے کینوں میں نہیں بیچا جا سکتا کیونکہ عوام بڑھتی ہوئی آلودگی کو ناپسندیدگی سے دیکھتی تھی۔ اس لئےلیے مشروبات کی کمپنیوں نے شیشے والی بوتلوں کا استعمال شروع کیا جو کئی بار استعمال ہو سکتی تھیں اور انہیں دوکان کو واپس کیا جا سکتا تھا۔ دوسرے صوبوں میں المونیم کینوں اور پلاسٹک کی بوتلوں کی ری سائیکلنگ کے پروگرام کے بعد 3 مئی 2008 کو صوبے نے کینوں اور پلاسٹک کی بوتلوں پر عائد پابندی اٹھا لی۔
 
پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں کینیڈا کے صوبائی سیلز اور ریٹیل ٹیکس کی شرح بلند ترین ہے جو اس وقت دس فیصد ہے۔ چند ملبوسات، خوراک اور گھر میں حرارت پیدا کرنے والے تیل کے علاوہ تقریباً ہر چیز پر یہ ٹیکس لاگو ہے۔ وفاقی گڈز اینڈ سروسز ٹیکس پر بھی یہ ٹیکس لگتا ہے۔
سطر 80:
== ذرائع نقل و حمل ==
 
صوبے کا اندرونی نقل و حمل کا نظام اس کے بڑے شہروں اور بندرگاہوں جیسا کہ چارلیٹ ٹاؤن، سمر سائیڈ، بورڈن، جارج ٹاؤن اور سوریس کو آپس میں ریل سے ملانے تک محدود ہے اور چارلیٹ ٹاؤن اور سمر سائیڈ کے ائیر پورٹ فضائی طور پر صوبے کو براعظم شمالی امریکہ سے ملاتے ہیں۔ کینیڈا ریلوے نے 1989 میں ریل کو ختم کر دیا اور وفاقی حکومت نے سڑکوں کی تعمیر اور دیکھ بھال کا معاہدہ کیا۔ 1997 تک صوبے کو دیگر حصوں سے ملانے کے لئےلیے صرف دو مسافر بردار فیری جہاز چلتے تھے۔ ان میں سے ایک موسمی اور ایک مستقل تھا۔ تیسری ایک اور سروس بھی موسم کے مطابق چلتی ہے۔
 
یکم جون 1997 کو کنفیڈریشن پل کھول دیا گیا جو بورڈن کارلیٹن کو کیپ جوری مین ، نیو برنزوک سے ملاتا ہے۔ یہ پل جمے ہوئے پانیوں پردنیا کا طویل ترین پل ہے۔ اس وقت سے لے کر اب تک یہ قابل اعتماد راستہ ثابت ہوا ہے اور اس سے صوبے کی سیاحت ، زراعت اور ماہی گیری کی صنعتوں کو بے پناہ فائدہ پہنچا ہے۔
 
صوبے میں سڑکوں کے کنارے لگائے جانے والے اشتہارات کےلئےکےلیے سخت قوانین موجود ہیں۔ بل بورڈوں اور منتقل ہونے والے اشتہارات پر پابندی ہے۔ تمام سڑکوں پر صوبے بھر میں مختلف نشانات کا ایک معیار مقرر ہے۔ اسی طرح کچھ علاقوں کے قوانین ان نشانات کو کسی فرد کی ذاتی زمین پر لگانے پر بھی پابندی لگاتے ہیں۔
 
== حکومت ==
 
پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کے چار ممبران پارلیمان کے رکن ہوتے ہیں، چار سینیٹر، مقننہ کے ستائیس ممبران ہیں۔ یہاں کے دو شہروں، سات قصبوں اور ساٹھ دیہاتی علاقوں سے کل پانچ سو کونسلر اور مئیر منتخب ہوتے ہیں۔ 135851 افراد کی آبادی کے لئےلیے کل 566 منتخب اراکین ہوتے ہیں۔
 
اس صوبے کو 1993 میں کینیڈا کی پہلی خاتون پریمئر چننے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ اس وقت لیفنٹینٹ گورنر ماریون ریڈ تھے جبکہ پریمئر کا نام کیتھرائن کال بیک تھا۔ اس وقت قائد حزب اختلاف بھی ایک خاتون پیٹریشیا میلا تھیں۔ برٹش کولمبیا میں اس سے قبل بھی ایک خاتون پریمئر رہ چکی تھیں لیکن وہ صوبائی انتخابات جیت کر پریمئر نہیں بنی تھیں۔