"چھٹی حس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
درستی
سطر 24:
سائنسدانوں نے ایک تجربہ میں پهلوں کے باغ کی مکهی میں انسانی آنکھ کے ریٹینا کا پروٹین داخل کیا گیا تحقیقاتی ماہرین کے مطابق مکهی نے اپنی پرواز کے راستے تبدیل کر لیے تهے جبکہ ابهی مکهی کی آنکھ میں بهی کسی قسم کی تبدیلی نہیں لائی گئی تهی.
اِس تجربہ سے اخذ کیا گیا کہ انسان میں بهی یہ چهٹی حس موجود ہے لیکن ہم اس سے لاعلم رہتے ہیں.
دیگر جانور اس حس کا استعمال ہجرت کے دوران طویل فاصلوں کا پتہ لگانے کے لئےلیے کرتے ہیں جبکہ پرندے یہ دیکهنے کے لئےلیے کہ وہ ان طویل راستوں میں کہاں اور کس طرف جا رہے ہیں.
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ ایسی چیزوں کو محسوس کر سکتے ہیں جنہیں وہ دیکھ بهی نہیں سکتے جیسا کہ کسی شخص کی ظاہری شکل میں تبدیلی یا اس کے ساتھ رونما ہونے والے واقعات وغیرہ.. آسٹریلیا میں میلبورن یونیورسٹی سے تعلق رکهنے والے ایک بصری سائنسدان پیرز ہووی کا کہنا ہے یہ کسی قسم کا جادو یا چهٹی حس نہیں ہے. اس احساس کی مکمل وضاحت ” معلوم بصری عوامل” visual processing کی شرائط میں کی جا سکتی ہے.
نیچر کمیونیکیشنز میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق عموماً جس قسم کی چهٹی حس کا ہم دعوی کرتے ہیں وہ حقیقت نہیں ہے. اگر چهٹی حس قرار دیا جانا چاہئیے تو وہ زمین کے مقناطیسی میدان کو محسوس کرنے کی صلاحیت ہو گی.
سطر 32:
پیرز ہووی نے سائنسی جریدے لائیو سائنس کو بتایا کہ اس کی دلچسپی اس وقت بڑهی جب ایک طالبہ نے دعوی کیا کہ اس کہ پاس جادوئی قسم کی چهٹی حس ہے.
اس نے دعوی کیا کہ وہ ایسی چیزیں بهی محسوس کر لیتی ہے جنہیں وہ دیکھ نہیں سکتی، جیسا کہ کسی دوست کو حادثہ پیش آنا وغیرہ…
پیرز ہووی اور میلبورن یونیورسٹی کے ماہر نفسیات مارگریٹ ویب نے نے اپنے شبہات کی تصدیق کے لئےلیے اس طالبہ کی چهٹی حس کا ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا.
==عام بصری پروسیسنگ==
عام بصری پروسیسنگ یا Normal visual processingٹسٹ کے دوران انہوں نے اپنے دوستوں کی ایک مخصوص انداز میں چند تصاویر بنائیں جن میں کمپیوٹر کے ذریعے ظاہری حلیہ میں معمولی تبدیلیاں کر دی گئیں. جیسا کہ ایک تصویر میں اس کے دوستوں نے عینکیں پہن رکهیں تهی جب کہ دوسری میں نہیں تهیں یا ایک تصویر میں لپ اسٹک لگائی ہوئی تهی جبکہ دوسری تصویر میں بغیر لپ اسٹک کے دوست موجود تهے.
تجرباتی ٹیم نے 48 انڈر گریجویٹ طالب علموں کو پہلی تصویر 1.5 سیکنڈ کے لئےلیے دکهائی اور ایک سیکنڈ کے وقفے کے بعد دوسری تصویر کو سامنے لایا گیا.
اس کے بعد طالب علموں کو ان تصاویر میں فرق اور اگر وہ فرق ہیں تو ان کی نشاندہی کرنے کا کہا گیا.
طالب علموں کو ایک فہرست دی گئی جس میں سے انتخاب کرنا تها کہ ان دونوں تصاویر میں کیا ممکنہ فرق موجود ہیں.
حصہ لینے والے طالب علموں نے تصاویر میں موجود تبدیلیوں کو ضرور محسوس کر لیا تها. لیکن تمام طالب علم ان تصاویر میں موجود فرق اور تبدیلی کی نشاندہی کرنے میں اتنی اچهی کارکردگی نہیں دکها پائے حتی کہ بڑی تبدیلیوں مثلاً ایک دوست کہ سر پہ بڑی میکسیکن ٹوپی کی غیر موجودگی کی نشاندہی کرنے میں بهی ناکام رہے یا پهر ایسی تبدیلی بتائی جو موجود ہی نہیں تهی.
یہی معما ان دوستوں کے ساتھ بهی پیش آیا جو تصاویر میں موجود تهے جب انہوں نے تبدیلیوں کو تو محسوس کیا لیکن وہ فہرست میں اس بات کی نشاندہی نہیں کر سکے کہ کونسی ممکنہ تبدیلیاں ہو سکتی ہیں.
پیرز ہووی نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ دماغ مناظر کو سمجهنے کے لئےلیے بصری پیمائش کو حصوں میں تقسیم کرتا ہے. جیسا کہ اندهیرا، رنگ، عمودی یا اس کے برعکس حصہ، لیکن دماغ ہمیں یہ نہیں سمجها پاتا کہ ہم ان حصوں میں ہونے والی اس ممکنہ تبدیلی کو بیان کیسے کریں اور اس کی نشاندہی کس طرح کریں.
دوسرے تجربے میں ٹیم نے طالب علموں کو سرخ اور سبز رنگوں کی ڈسک ایک لائن میں ترتیب کے ساتھ دکهائی گئی اور ایک بار پهر اس سلسلے کو دوبارہ سے پہلے سے مختلف ترتیب سے دوہرایا گیا، ایک بار پهر سے طالب علموں نے ترتیبی تبدیلی کو تو محسوس کر لیا لیکن ان کی نشاندہی کرنے سے وہ پهر بهی قاصر رہے.
اور جب ٹیم نے ترتیب سے رکهی ہوئی تمام سرخ اور سبز ڈسکس میں سے چند ڈسکس کے رنگوں کو تبدیل کیا تو طالب علموں کی “چهٹی حس” مکمل طور پہ کام کرنا چهوڑ گئی..
سطر 47:
وہ اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ یہ آگاہی انہوں نے کسی دیگر ذرائع سے محسوس کی یا دیکهی ہے جو بصری پیمائش کے معیار میں اختلافات کے باعث خیال کی صورت دماغ انہیں پیش کرتا ہے.
ایسی کوئی بصری پیمائشی غلطی، حس نہیں کہلائے گی جو فزکس کے عام قوانین سے باہر ہو کر کام کرتی ہو.
پیرز ہووی کی طالبہ کے معاملے میں شاید اس طالبہ نے بظاہر کہیں بہت معمولی سی تبدیلی کو اپنے اردگرد ماحول میں سے حواسِ خمسہ کے ذریعے ہی محسوس کیا ہو گا( جیسے چهوٹی خراشیں یا مرہم پٹی یا کوئی لفظ وغیرہ ) لیکن اسے خود بهی اس بات کا اندازہ نہیں ہوا ہو گا کہ وہ ایسی صورت حال میں سے اپنے الہام اور کشف کے لئےلیے کسی ایک اشارے کو اپنی چهٹی حس کے طور منتخب کر چکی تهی کہ اس کے دوست کو حادثہ پیش آ چکا ہے..
پیرز ہووی نے مزید کہا کہ اس موضوع پر مطالعہ کرنے کا مقصد ان لوگوں کو قائل کرنا تها جو ان دیکهی مخلوقات اور طاقتوں پر اندها یقین رکهتے ہیں.
ہم اسے ثبوت کے طور پیش کر سکتے ہیں، لیکن وہ لوگ جو سمجهتے ہیں کہ ان کے پاس چهٹی حس موجود ہے وہ اس پہ یقین کرتے رہیں. کیونکہ یہ خوش فہمی ہی ہے کہ ان کے پاس چهٹی حس جیسی کوئی صلاحیت موجود ہے. حواسِ خمسہ سے ہی معلوم نتائج اخذ کرنے کی صلاحیت کوئی جادوئی خوبی ہرگز نہیں ہے…!!<ref>[https://scienceurdu.wordpress.com/2014/09/14/%DA%86%D9%87%D9%B9%DB%8C-%D8%AD%D8%B3-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92%D8%9F/ اردو سائنس بلاگ]</ref>