"سورہ الفجر" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+صفائی (9.7) |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 17:
|حرف_مقطعات=
|سجود_کی_تعداد=
}}'''الفجر''' [[قرآن مجید]] کی 89 ویں سورت ہے جس میں 30 آیات اور 1 رکوع ہے۔
== نام ==
پہلے ہی لفظ '''''والفجر''''' کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے۔
== زمانۂ نزول ==
سطر 31:
اس کا موضوع [[آخرت]] کی جزا اور سزا کا اثبات ہے جس کا اہل مکہ انکار کر رہے تھے۔ اس مقصد کے لیے جس طرح ترتیب وار استدلال کیا گیا ہے، اس کو اسی ترتیب کے ساتھ غور سے دیکھیے۔
سب سے پہلے [[فجر]] اور دس راتوں اور [[جفت]] اور [[طاق]]
اس کے بعد انسانی تاریخ سے استدلال کرتے ہوئے بطور مثال عاد اور ثمود اور فرعون کے انجام کو پیش کیا گیا ہے کہ جب وہ حد سے گزر گئے اور [[زمین]] میں انہوں نے بہت فساد مچایا تو اللہ کے عذاب کا کوڑا ان پر برس گیا۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ [[کائنات]] کا نظام کچھ اندھی بہری طاقتیں نہیں چلا رہی ہیں، نہ یہ دنیا کسی چوپٹ راجہ کی اندھیر نگری ہے، بلکہ ایک فرمانروائے حکیم و دانا اس پر حکمرانی کر رہا ہے جس کی حکمت اور عدل یہ تقاضا خود اس دنیا میں انسانی تاریخ کے اندر مسلسل نظر آتا ہے کہ عقلی اور اخلاقی حس دے کر جس مخلوق کو اس نے یہاں تصرف کے اختیارات دیے ہیں اس کا محاسبہ کرے اور اسے جزا اور سزا دے۔
اس کے بعد انسانی معاشرے کی عام اخلاقی حالت کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں عرب جاہلیت کی حالت تو اس وقت سب کے سامنے عملاً نمایاں
پھر کلام کو اس بات پر ختم کیا گیا ہے کہ محاسبہ ہوگا اور ضرور ہوگا اور وہ اس روز ہوگا جب اللہ تعالٰی کی عدالت قائم ہوگی۔ اس وقت جزا و سزا کا انکار کرنے والوں کی سمجھ میں وہ بات آ جائے گی جسے آج وہ سمجھانے سے نہیں مان رہے ہیں، مگر اس وقت سمجھنے کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ منکر انسان ہاتھ ملتا ہی رہ جائے گا کہ کاش میں نے دنیا میں اِس دن کے لیے کوئی سامان کیا ہوتا۔ مگڑ یہ ندامت اسے خدا کی سزا سے نہ بچا سکے گی۔ البتہ جن انسانوں سے دنیا میں پورے اطمینان قلب کے ساتھ اس حق کو قبول کر لیا ہوگا جسے آسمانی صحیفے اور خدا کے
{{سورت
|