"بنو حفص" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
[[فائل:Ziyanids2.PNG|تصغیر|500px|بنو حفص، مرینی اور زیانی خاندان کی حکومتیں]]
 
بنو حفص کا مورث اعلی{{ا}} تحریک [[دولت موحدین|موحدین]] کے بانی [[محمد بن تومرت|ابن تومرت]] کے ساتھیوں میں سے ایک شیخ [[ابو حفص عمر بن یحیی{{ا}}]] تھا۔ اس کے بیٹے [[ابو محمد عبدالواحد]] نے 1207ء تا 1221ء [[شمالی افریقہ|افریقیہ]] (موجودہ [[تونس|تیونس]]) کے والی کی حیثيت سے حکومت کی۔ 1228ء میں اس کے پوتے [[ابو ذکریا یحیی{{ا}}]] کو افریقیہ کا والی مقرر کیا گیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب موحدین کا زوال شروع ہو گیا تھا۔ اس لیے ابو ذکریا یحیی{{ا}} نے دو سال بعد 1229ء میں آزادی کا اعلان کر دیا اور امیر کا لقب اختیار کی۔ یہی ابو ذکریا یحیی{{ا}} 1228ء تا 1249ء بنو حفص کی آزاد مملکت کا بانی ہے۔ بنو حفص کا دارالحکومتدار الحکومت شہر تونس تھا اور ان کی حکومت شہر [[طرابلس]] سے [[الجزائر]] کے وسطی حصے تک پھیلی ہوئی تھی اور کبھی کبھی [[تلمسان]] کا شہر بھی ان کی حکومت کے تحت آجاتا تھا۔
 
دولت حفصیہ تین سو سال کی مدت میں دو مرتبہ عروج و زوال کے مراحل سے گذری۔گزری۔ عروج کا پہلا دور 627ھ سے 694ھ تک اور دوسرا دور 772ھ سے 893ھ تک کے زمانے پر مشتمل ہے۔
 
[[فائل:Tunis Hafsid flag.svg|تصغیر|بنو حفص کے دور کا تیونسی پرچم]]
 
پہلے دور میں ابو ذکریا یحیی{{ا}}، جو بانئ خاندان تھا،تھا اور اس کا لڑکا [[ابو عبداللہ محمد]] قابل حکمران ہوئے ہیں۔ ابو عبداللہعبد اللہ محمد نے [[خلیفہ]] ہونے کا دعوی{{ا}} کیا اور 1283ء میں مستنصر باللہ کا لقب اختیار کیا۔ اس کے دور میں حفصی سلطنت کی حدود مشرق میں طرابلس تک پہنچ گئیں۔ [[علم فقہ]] اور [[فن تعمیر]] کو فروغ ہوا اور [[یورپ]] کے ملکوں سے تجارتی تعلقات قائم ہوئے۔ مستنصر کے بعد چند سال بدامنی رہی لیکن اس کے بعد پانچویں حکمران [[ابو حفص عمر اول]] (1284ء تا 1295ء) نے پھر مستحکم حکومت قائم کرلی۔
 
ابو حفص عمر اول متقی اور امن پسند حکمران تھا۔ اس کے زمانے میں کثیر تعداد میں مساجد و مدارس تعمیر ہوئے۔
 
ابو حفص کے انتقال کے بعد حکومت طویل عرصے تک خانہ جنگی اور بدامنی کا شکار رہی لیکن آخر میں سولہویں سلطان [[ابو العباس احمد]] (1370ء تا 1394ء) نے گرتی ہوئی سلطنت کو ایک بار پھر سنبھالا، بغاوتوں کو فرو کیا اور امن قائم کیا اور اس طرح بنو حفص کے دوسرے دور کا آغاز ہوا۔ ابو العباس احمد کے لڑکے [[ابو فارس]] (1394ء تا 1434ء) نے سلطنت کو طرابلس سے الجزائر تک وسعت دے کر سابقہ حدود پر قائم کر دیا۔ آخر میں [[تلمسان]] کے [[بنو عبدالوداد]] کو بھی اطاعت پر مجبور کر دیا۔ ابو فارس منصف مزاج، دیندار اور ہر دلعزیز حکمران تھا۔ اس نے خلاف شرع محاصل منسوخ کر دیے اور جہاد کے لیے رضا کارانہ نظام تشکیل دیا۔
 
[[ابو عمرو عثمان]] (1435ء تا 1488ء) بنو حفص کا آخری طاقتور اور قابل حکمران تھا۔ وہ پاکباز اور عادل تھا۔ اس نے آب رسانی کے نظام کو ترقی دی۔ تیونس میں امن و امان کا وہ طویل صد سالہ دور جو ابو فارس کی تخت نشینی سے شروع ہوا تھا، ابو عمرو عثمان کے بعد ختم ہو گیا۔ بنو حفص کے دور زوال میں [[ہسپانیہ|اسپین]] کی حکومت نے، جو مسلمانوں کو [[اندلس]] سے نکالنے کے بعد ایک بڑی عالمی طاقت بن گئی تھی، 1510ء کے بعد افریقہ کے معاملات میں بھی دخل دینا شروع کر دیا اور الجزائر اور تیونس کے کئی حصوں پر قبضہ کر لیا اور 1534ء کے بعد بنو حفص کو اپنا باجگذار بنا لیا لیکن اس اقتدار کو مشرق سے آنے والے [[سلطنت عثمانیہ|عثمانی]] ترکوں نے چیلنج کر دیا۔ ایک طویل مدت تک ترکوں اور ہسپانویوں کے درمیان لڑائیاں جاری رہیں،رہی ں، جس میں آخر کار ترک کامیاب ہوگئے۔ہو گئے۔ 1553ء میں ترک [[امیر البحر]] [[خیر الدین باربروسا|خیر الدین پاشا باربروسا]] نے الجزائر فتح کر لیا اور 1574ء میں ایک دوسرے امیر البحر [[اولوج پاشا]] نے تیونس کو فتح کرکے حفصی خاندان کی حکومت کاخاتمہ کر دیا اور تیونس کو اس کو [[سلطنت عثمانیہ]] کا ایک حصہ بنا دیا۔
 
بنو حفص کا دور تیونس کی ترقی اور خوشحالی کا عظیم دور تھا۔ ان کے زمانے میں تیونس میں شاندار عمارات تعمیر کی گئیں جن میں شمالی افریقہ کا قدیم مدرسہ جامع زیتونیہ بھی شامل ہے۔ مصر و شام میں مملوکوں اور وسط ایشیا میں تیموریوں کے دور کی طرح بنو حفص کا دور تیونس کی قدیم تاریخ کا آخری شاندار دور تھا۔ عظیم مؤرخ ابن خلدون تیونس ہی میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنی تاریخ تلمسان میں لکھی تھی۔
 
== حکمران ==