"نفل نماز" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8:
* [[نماز کسوف]] - [[گرہن]] کے وقت کی نماز
* [[نماز سفر]] - سفر کے وقت کی نماز
 
== نوافل گھر میں پڑھنے کا ثواب زیادہ ہے ==
نفل نماز کوگھر میں اہتما م کے ساتھ ادا کرنا چاہیے ۔ اکثر لوگ اس معمول محمدی {{درود}} کو نظر انداز کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں حالانکہ سنن رواتبہ و دیگر نفل نمازیں گھر میں ادا کرنا قولی وفعلی احادیث سے ثابت ہے جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
 
{{اقتباس|عن ابن عمر رضی اللہ عنہ ان النبی {{درود}} قال : اجعلوا من صلاتکم فی بیوتکم ولا تتخذواھا قبوراً <ref>صحیح الترغیب والترھیب ج: ۱، ص:۲۱۴</ref>
 
'''ترجمہ:'''سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ {{درود}} نے ارشاد فرمایا؛ تم اپنی نمازوں کا کچھ حصہ اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ، یعنی قبرستان میں نماز ممنوع ہے اس لیے تم اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ بلکہ اس میں نفل نمازیں ادا کرو۔}}
 
 
{{اقتباس|عن جابر رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ {{درود}} اذا قضی احدکم الصلاۃ فی مسجد ہ فلیجعل لبیتہ نصیبا من صلاتہ فان اللہ جاعل فی بیتہ من صلاتہ خیرا۔<ref>ایضا</ref>
 
'''ترجمہ''': سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ {{درود}} نے ارشاد فرمایا: جب تم مسجد میں (فرض )نماز سے فارغ ہو جاؤ تو نفل کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لیے بھی خاص کر لو کیونکہ گھر میں نماز پڑ ھنے سے اللہ تعالیٰ خیر وبرکت نازل فرماتا ہے ۔}}
 
 
{{اقتباس|عن ابی موسی الاشعری رضی اللہ عنہ عن النبی {{درود}} قال : مثل البیت الذی یذکر اللہ فیہ والبیت الذی لا یذکر اللہ فیہ ، مثل الحی والمیت ۔(ایضا)
 
'''ترجمہ''': سیدنا ابو موسی الاشعری رضی اللہ عنہ نبی ا کرم {{درود}} سے روایت کرتے ہیں کہ آپ {{درود}} نے فرمایا؛ وہ گھر جس میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے اور جس میں اللہ کا ذکر نہیں ہوتا دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔}}
 
یعنی جس گھر میں اللہ رب العزت کا ذکر اہتمام کے ساتھ ہوتا ہے اصل میں اسی گھر کے مکیں حیات سعیدہ گزار رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس وہ مکاں جس کے باسی ذکراللہ کا اہتمام نہیں کرتے وہ زندگی کی حقیقی لذتوں سے ناآشنا ہیں ، ذکر اللہ سے مراد نمازبھی ہے ، کیونکہ قرآن حکیم نے نماز کو بھی ذکر قرار دیا ہے ۔
 
==خلاصہ==