"یونٹ آف اکاونٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
معاشیات میں '''یونٹ آف اکاونٹ''' یا حساب کی اکائی سے مراد مالیاتی اکائی ہوتی ہے جس میں قیمتیں اور قرضے طے کیئے جاتے ہیں مثال کے طور پر روپیہ، ڈالر، پاونڈ، یورو ،یورو، ین، روبل وغیرہ کرنسی کی اکائیاں ہیں۔<br />
کرنسی کے استعمال کے لیے انگریزی زبان کا یہ شعر بہت مشہور رہا ہے۔<br />
:Money's a matter of functions four,
:A Medium, a Measure, a Standard, a Store.<ref name="a_milnes">{{cite book|last=Milnes |first=Alfred |title=The economic foundations of reconstruction|publisher=Macdonald and Evans |year=1919 |page=55}}</ref>
یعنی کرنسی کی چار خصوصیات ہوتی ہیں۔* medium of exchange۔ کرنسی تبادلے کا ذریعہ ہوتی ہے۔* common measure of value (or unit of account)۔ اس کے نام سے سب اس کو پہچان لیتے ہیں۔* a standard of value (or standard of deferred payment)۔ اس کی قوت خرید سب کی سمجھ میں آ جاتی ہے۔* store of value۔ کرنسی پائیدار ہوتی ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ بچت کرنے سے اس کی قوت خرید کم نہیں ہوتی۔
یعنی کرنسی کی چار خصوصیات ہوتی ہیں۔
*medium of exchange۔ کرنسی تبادلے کا ذریعہ ہوتی ہے۔
*common measure of value (or unit of account)۔اسکے نام سے سب اس کو پہچان لیتے ہیں۔
*a standard of value (or standard of deferred payment)۔اسکی قوت خرید سب کی سمجھ میں آ جاتی ہے۔
*store of value۔ کرنسی پائیدار ہوتی ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ بچت کرنے سے اس کی قوت خرید کم نہیں ہوتی۔
 
==تنقید==
کرنسی ایک ایسی چیز ہوتی ہے جو نہ صرف قوت خرید کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچا سکتی ہے بلکہ قوت خرید کو موجودہ زمانے سے آنے والے زمانے تک بھی منتقل کر سکتی ہے۔
 
کرنسی کے medium of exchange اور store of value ہونے پر کوئی شک نہیں۔مگرنہیں۔ مگر جو چیز standard of value ہو سکتی ہے وہی یونٹ آف آکاونٹ بھی ہونی چاہیے۔ جب ایک چیز اچھی طرح پہچانی جا سکتی ہے تو اس کی قوت خرید بھی سمجھ میں آ جاتی ہے پھر یہاں دو الگ الگ اصطلاح استعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے؟<br />
Murray Rothbard اپنی تصنیف What Has Government Done to Our Money? میں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ پہلے زمانوں میں سکے اپنے وزن کے لحاظ سے اپنی قوت خرید رکھتے تھے۔لیکنتھے۔ لیکن اس طرح حکومت ان سکوں کی قدر گرا کر منافع حاصل نہیں کر پاتی تھی۔ اس لیے حکومتوں نے سکوں کو ڈالر، پاونڈ، مارک، فرانک جیسے قومی نام دے دیے تاکہ کرنسی کا تعلق سکوں کے وزن سے ختم کیا جا سکے۔جبسکے۔ جب یہ نام ہر جگہ استعمال ہونے لگے تو حکومتیں اپنے سکوں میں دھات کی مقدار کم کرنے لگیں لیکن قانون کے مطابق ایک ڈالر ایک ڈالر ہی رہتا تھا۔ اس طرح حکومت کی آمدنی بڑھ جاتی تھی کیونکہ ملک میں سونے چاندی کی مقدار میں اضافہ نہ ہونے کے باوجود سکوں کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا تھا۔ اضافی سکے حکومت کی جیب میں چلے جاتے تھے۔
:Having acquired the mintage monopoly, governments fostered the use of the name of the monetary unit, (unit of account) doing their best to separate the name from its true base in the underlying weight of the coin...Debasement was the State's method of counterfeiting the very coins it had banned private firms from making in the name of vigorous protection of the monetary standard.<ref>[https://mises.org/library/what-has-government-done-our-money/html/p/80 What Has Government Done to Our Money? ]</ref>
 
سطر 19 ⟵ 15:
:In that way, government continually juggled and redefined the very standard it was pledged to protect. The profits of debasement were haughtily claimed as "seniorage" by the rulers.
 
سونے اور چاندی کی قیمت گھٹتی بڑھتی رہتی ہے۔ لیکن جب حکومت ان کی درمیانی شرح تبادلہ طے کر دیتی ہے (یعنی bimetallism) تو آگے چل کر ایک ناممکن صورتحالصورت حال جنم لیتی ہے۔
:Now we see the importance of abstaining from patriotic or national names for gold ounces or grains. Once such a label replaces the recognized world units of weight, it becomes much easier for governments to manipulate the money unit and give it an apparent life of its own. The fixed gold-silver ratio, known as bimetallism, accomplished this task very neatly.
 
جب سونے یا چاندی کو "قانونی کرنسی" قرار دیا گیا تو لوگوں کو اس میں کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوا۔حالانکہہوا۔ حالانکہ انہیں سمجھ جانا چاہیے تھا کہ حکومت کرنسی کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے رہی ہے جو خطرے کی ابتدا ہے۔
:When only the original gold or silver was designated "legal tender," people considered it harmless, but they should have realized that a dangerous precedent had been set for government control of money.
 
کرنسی پر حکومت کی اجارہ داری اس وقت مکمل ہوئی جب حالیہ صدیوں میں کرنسی کے متبادل وجود میں آئے۔کاغذیآئے۔ کاغذی کرنسی اور بینک ڈپازٹ نے حکومت کے لیے "کھل جا سم سم" کی طرح خزانوں کے منہ کھول دیے اور پوری معیشت پر کنٹرول مہیا کیا۔
:Governmental control of money could only become absolute, and its counterfeiting unchallenged, as money-substitutes came into prominence in recent centuries. The advent of paper money and bank deposits, an economic boon when backed fully by gold or silver, provided the open sesame for government's road to power over money, and thereby over the entire economic system.
 
سطر 47 ⟵ 43:
:"it is not Caesar's face and titles, but weight and goodness that procure credit."<ref>[https://archive.org/details/theorypracticeof01macl The Theory and Practice of Banking-Macleod-1882 vol-1]</ref><ref>[https://books.google.com.pk/books?id=Nuu3AAAAQBAJ&pg=PA96&lpg=PA96&dq#v=onepage&q&f=false History of the Bank of England By A.M. Andreades]</ref>
 
==مزید دیکھیے==* [[شرح سود]]* [[کاغذی کرنسی]]* [[کیش کے خلاف جنگ]]* [[آئی ایم ایف]]
==مزید دیکھیے==
*[[شرح سود]]
*[[کاغذی کرنسی]]
*[[کیش کے خلاف جنگ]]
*[[آئی ایم ایف]]
 
==حوالے==