"بنو حفص" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 7:
[[فائل:Tunis Hafsid flag.svg|تصغیر|بنو حفص کے دور کا تیونسی پرچم]]
 
پہلے دور میں ابو ذکریا یحیی{{ا}}، جو بانئ خاندان تھا اور اس کا لڑکا [[ابو عبداللہ محمد]] قابل حکمران ہوئے ہیں۔ ابو عبد اللہ محمد نے [[خلیفہ]] ہونے کا دعوی{{ا}} کیا اور 1283ء میں مستنصر باللہ کا لقب اختیار کیا۔ اس کے دور میں حفصی سلطنت کی حدود مشرق میں طرابلس تک پہنچ گئیں۔ [[علم فقہ]] اور [[فن تعمیر]] کو فروغ ہوا اور [[یورپ]] کے ملکوں سے تجارتی تعلقات قائم ہوئے۔ مستنصر کے بعد چند سال بدامنیبے امنی رہی لیکن اس کے بعد پانچویں حکمران [[ابو حفص عمر اول]] (1284ء تا 1295ء) نے پھر مستحکم حکومت قائم کرلی۔
 
ابو حفص عمر اول متقی اور امن پسند حکمران تھا۔ اس کے زمانے میں کثیر تعداد میں مساجد و مدارس تعمیر ہوئے۔
 
ابو حفص کے انتقال کے بعد حکومت طویل عرصے تک خانہ جنگی اور بدامنیبے امنی کا شکار رہی لیکن آخر میں سولہویں سلطان [[ابو العباس احمد]] (1370ء تا 1394ء) نے گرتی ہوئی سلطنت کو ایک بار پھر سنبھالا، بغاوتوں کو فرو کیا اور امن قائم کیا اور اس طرح بنو حفص کے دوسرے دور کا آغاز ہوا۔ ابو العباس احمد کے لڑکے [[ابو فارس]] (1394ء تا 1434ء) نے سلطنت کو طرابلس سے الجزائر تک وسعت دے کر سابقہ حدود پر قائم کر دیا۔ آخر میں [[تلمسان]] کے [[بنو عبدالوداد]] کو بھی اطاعت پر مجبور کر دیا۔ ابو فارس منصف مزاج، دیندار اور ہر دلعزیز حکمران تھا۔ اس نے خلاف شرع محاصل منسوخ کر دیے اور جہاد کے لیے رضا کارانہ نظام تشکیل دیا۔
 
[[ابو عمرو عثمان]] (1435ء تا 1488ء) بنو حفص کا آخری طاقتور اور قابل حکمران تھا۔ وہ پاکباز اور عادل تھا۔ اس نے آب رسانی کے نظام کو ترقی دی۔ تیونس میں امن و امان کا وہ طویل صد سالہ دور جو ابو فارس کی تخت نشینی سے شروع ہوا تھا، ابو عمرو عثمان کے بعد ختم ہو گیا۔ بنو حفص کے دور زوال میں [[ہسپانیہ|اسپین]] کی حکومت نے، جو مسلمانوں کو [[اندلس]] سے نکالنے کے بعد ایک بڑی عالمی طاقت بن گئی تھی، 1510ء کے بعد افریقہ کے معاملات میں بھی دخل دینا شروع کر دیا اور الجزائر اور تیونس کے کئی حصوں پر قبضہ کر لیا اور 1534ء کے بعد بنو حفص کو اپنا باجگذار بنا لیا لیکن اس اقتدار کو مشرق سے آنے والے [[سلطنت عثمانیہ|عثمانی]] ترکوں نے چیلنج کر دیا۔ ایک طویل مدت تک ترکوں اور ہسپانویوں کے درمیان لڑائیاں جاری رہی ں، جس میں آخر کار ترک کامیاب ہو گئے۔ 1553ء میں ترک [[امیر البحر]] [[خیر الدین باربروسا|خیر الدین پاشا باربروسا]] نے الجزائر فتح کر لیا اور 1574ء میں ایک دوسرے امیر البحر [[اولوج پاشا]] نے تیونس کو فتح کرکے حفصی خاندان کی حکومت کاخاتمہ کر دیا اور تیونس کو اس کو [[سلطنت عثمانیہ]] کا ایک حصہ بنا دیا۔