"یعقوب (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 35:
 
==واقعات==
آپ [[اسحاق علیہ السلام]] کے بیٹے تھے بچپن ہی سے بے حد شریف اور علم و شعور کے مالک تھے۔ آپنے والد اسحاق کے بعد نبوت کے منصب پر فائض ہوئے آپ کا علاقہ نبوت شہر کنعان تھا۔ وہاں آپ نے کافی عرصہ نبوت کے فرائض سر انجام دیے آپ کو کنعانی یعنی عبرانی آپ کو "اسرائیل" یعنی اللہ کا بندہ کہہ کر پکارتے تھے۔ کافی عرصہ بعد آپ کو ایک عبرانی لڑکی راحیل(یوسف کی ماں) سے عشق ہو گیا اور راحیل بھی آپ سے بے حد عشق کرتی تھی۔ راحیل کا باپ اس شہر کا گورنر تھا ۔تھا۔ یعقوب(ع) اپنا رشتہ لے کر راحیل کے باپ کے پاس گئے لیکن اس نے اس رشتے سے انکار کر دیا۔ تاہم یعقوب(ع) کی بے حد اسرار کے بعد وہ آپ(ع) سے رشتہ جڑنے کے لیے رازی ہو گیا۔ لیکن اس پر اس کی چند شرائط تھیں وہ شرائط درج ذیل ہیں:* راحیل سے شادی کرنے سے پہلے یعقوب(ع) کو راحیل کی بڑی بہن لیاہ سے شادی کرنی ہوگی۔* یعقوب(‏‏ع) کو پورے ۴۰(چالیس) سال تک بغیر کسی پیسے کے راحیل کے باپ کی بکریاں چرانی ہوں گی۔
چنانچہ یعقوب(ع) ان تمام شرائط پر کھڑے اُترے اور اپنی محبت راحیل کے ساتھ چین کی زندگی گزاری۔
یہ واقعہ عشق کی ایک عظیم قربانی کو بیان کرتا ہے نہیں تو کوئی بھلا کسی کی بکریاں چالیس سال تک بغیر کسی پیسے کے چراتا ہے کبھی بھی نہیں۔۔۔۔۔
 
پھر آپ واپس لوگوں کو دینِ ابراہیمی(اسلام) کی دعوت دینے میں جُٹ گیئے۔ کئی سال بعد آپ کے بیٹے یوسف کو ایک خواب آیا کہ :اس کو سورج،چاند اور دس ستارے سجدہ کر رہے ہیں۔ یعقوب(ع) نے یوسف کو یہ خواب اپنے بھائیوں کو بتانے سے منع فرمایا۔۔۔ تاہم یوسف نے ایسا ہی کیا۔ لیکن یعقوب(ع) کی دوسری بیوی لیاہ(راحیل کی بڑی بہن) نے آپ(ع) کی باتیں سن لیں اور اپنے دس بیٹوں کو بتا دی یہ بات سن کر ان دس بیٹوں کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے یوسف کو لے جاکر مارنے کا منصوبہ بنایا انہوں نے یعقوب(ع) سے اجازت مانگی تو انہوں نے منع فرما دیا پھر وہ سب اپنی ماں لیاہ کے پاس گیئے اور اس سے درخواست کی کہ وہ یعقوب(ع) سے انہیں یوسف کو لے جانے کی اجازت دلا دیں۔ لیاہ(دس بیٹوں کی ماں) کے اسرار پر اپ نے انہیں یوسف کو لے جانے کی اجازت دے دی۔ اور انہوں نے یوسف کو کنویں میں پھینک کر اس کی قمیض پر بکری کا خون لگا کر واپس چلے گیئے۔ جب یعقوب(ع) نے ان سے یوسف کا پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یوسف کو بھیڑیا کھا گیا ہے اس پر یعقوب(ع) بے حد غمگین ہوگیئے اور انہوں نے اس بات کو ماننے سے انکار کر دیا۔ جب انہوں نے یعقوب(ع) کو یوسف کی خون سے بھری ہوئ قمیض دکھائی تو یعقوب(ع) کا سینا کھول اٹھا اس پر وہ بہت غمگین ہوگئے۔ہو گئے۔ جب آپ نے اس قمیض پر غور فرمایا تو دیکھا کہ قمیض تو کہیں سے نہیں پھٹی تو یوسف کو بھیڑیے نے کیسے کھالیا۔ اپ(ع) نے فرمایا: اگر یوسف کو بھیڑیوں نے کھایا ہے تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ یوسف کی قمیض کہیں سے نہیں پھٹی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد آپ(ع) کافی عرصہ اپنے بیٹوں سے ناراض رہے یہاں تک کہ بیٹوں سے الگ ہو کر اپنا الگ گھر بنالیا۔
یوسف کی جدائی کے بعد آپ(ع) پورا پورا دن کمرے میں رہ کر روتے رہتے یہاں تک کہ رو رو کر آپ(ع) کی بینائی بھی چلی گئی۔ اس کے تقریباً 40 سال بعد آپ کو معلوم ہوا کہ یوسف عزیزِمصر ہے اور مصر میں آپ(ع) کا انتظار کر رہا ہے تو آپ(ع) سے برداشت نہ ہوا کہ آپ(ع) اتنی طاقت ہو کہ آپ اُڑ کر یوسف کے پاس پہنچ جایئں لیکن آپ(ع) تو اندھے تھے آپ(ع) اتنا سفر کیسے کرتے تو یوسف نے اپنے ایک بھائی لاوی کے ہاتھ ایک قمیض بھیجی جو [[ابراہیم علیہ السلام]] جو یعقوب(ع) کے دادا ان کی تھی جو انہوں نے اپنے بیٹے[[اسحاق علیہ السلام]] اور اسحاق(ع) نے یعقوب(ع) اور یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کو دی تھی بھجوائی یعقوب(ع) نے وہ قمیض اپنی انکھوں پر رکھی اور اللہ کے کرم سے آپ(ع) کی بینائی واپس آگئ ۔آگئ۔ پھر آپ(ع) یوسف سے ملنے مصر گیئے جہاں۴۰۰۰(چار ہزار)مصری آپ(ع) کے استقبال میں کھڑے تھے پھر آپ(ع) اپنے بیٹے یوسف سے ملے اور خوشی خوشی زندگی بسر کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد آپ(ع) ۲۴(چوبیس)سال مصر میں رہے پھر ۱۴۷(ایک سو سنتالیس) سال کی عمر میں وفات پاگیے آپ(ع)کی وفات پر اہلِ مصر ۷۰(ستر) روز تک روئے آپ(ع) اپنے باپ،دادا اسحاق و ابراہیم کے ساتھ مسجدِ خلیل جو فلسطین میں ہے دفن ہیں۔