"بھکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 31:
برطانوی دور حکومت میں قصبہ بھکر،تحصیل بھکر کا ہیڈکوارٹر تھاجو کہ شمال مغرب ریلوے لائن پر واقع تھا۔ بھکر کی تاریخ مین بلوچ قوم کا کردار قابل ذکر ہے۔ بلوچ دو راستوں سے بھکر پر حملہ آور ہوئے۔ وہ بلوچ جو ڈیرہ اسمٰعیل خان سے دریائے اندس کے راستے بھکر پر حملہ آورہوئے انہیں ہووت بلوچ کہا جاتا ہے۔ انکے علاوہ رند بلوچ جن میں ممدانی اور جسکانی بلوچ ہیں ،کیچ مکھن اور سبی بلوچستان سے یہاں حملہ آور ہوئے۔ بلوچ خاندان نے یہاں بہت عرصہ حکومت کی۔ قلعہ منکیرہ ہیڈ کوارٹر تھا اور بھکر منکیرہ کے مقابلے میں ایک چھوٹا قلعہ تھا۔ بلوچ خاندان نے اٹھارہوں صدی تک یہاں پر حکمرانی کی۔ عبد الغنی کھلوڑا نے بلوچ خاندان کی حکمرانی ختم کر کے یہاں قبضہ کر لیا۔ اس کے دور ھکومت میں بلوچ بکھر گئے، کچھ بلوچ لیہ،بہاولپور اور کالا موزہ چلے گئے جبکہ بعض نے جنگلوں کا رخ کر لیا۔ اس کے بعد نواب مظفر نے یہاں حکومت کی۔ بعد ازاں بلوچ لیڈر محمد خان نے تمام بلوچوں کو اکٹھا کیا اور دوباریہ بلوچ یہاں قابض ہو گئے۔1821 ءمیں یہاں سکھوں نے حکمرانی کی۔
 
یہ ضلع تاریخی عمارات کے حوالے سے بھی اہم ہے۔ دل کشا باغ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ مغلوں کا باغ تھا جو مغل بادشاہ ہمایوں نے تعمیر کروایا تھا۔ تاریخ دان ہینری ریورٹی نے اس بات سے اختلاف کیا اور کہا کہ ہمایوں کبھی یہاں آیا ہی نہیں۔ ہمایوں نے دوسرے بھکر گیا تھا جو صوبہ سندھ میں ہے۔ بھکر کے گردپہلے دیواریں تھی ۔تھی۔ اس کے تین دروازے تھے جن میں تاویلا،امام والا اور کنگ گیٹ شامل ہیں۔ کنگ گیٹ برطانیہ دور حکومت میں تعمیر کروایا گیا اور اس کا نام وہاں کے ڈپٹی کمیشنر مسٹر خان کے نام پر رکھا گیا۔ بعد ازاں اس کا نام جناح گیٹ رکھ دیا گیا۔ شیخ راﺅ پل کے قریب بھکر کے بانی بھکر خان کا مزار موجود ہے۔ بلوچ فورٹریس کی جگہ اب پولیس سٹیشن ہے۔ 1981ءمیں اسے میانوالی سے الگ کر کے ضلع کا درجہ دے دیا گیا تھا۔
 
یہاں کی مشہور برادریوں میں عباسی، آنگرہ، انصاری، آرائیں، اعوان، بلوچ، بھٹی، چدھڑ، چھپ، چھڈو، چوہدری، کمبوہ، ڈھنڈھلا، گورچہ، کھوکھر، لودھی، قریشی، رانا،سید، نیازی اور سیال شامل ہیں۔ مشہور شخصیات میں قاری وقار احمداور نعیم اللہ شاہانی ہیں۔ اس ضلع کے مشہور سیاسی خاندان شاہانی،ڈھنڈلا اور خان خیل ہیں۔