"حطین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+صفائی (9.7)
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، ہو گئی، سے، کیے
سطر 4:
}}
{{ضم|جنگ حطین}}
6ء میں مسیحیوںکے ایک ایسے ہی حملے میں رینالڈ نے یہ جسارت کی کہ بہت سے دیگر مسیحی امرا کے ساتھ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] منورہ پر حملہ کی غرض سے  [[حجاز]] مقدس پر حملہ آور ہوا۔ صلاح الدین ایوبی نے ان کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے اور فوراً رینالڈ کا تعاقب کرتے ہوئے حطین میں اسے جالیا۔ سلطان نے یہیں دشمن کے لشکر پر ایک ایسا آتش گیر مادہ ڈلوایا جس سے زمین پر آگ بھڑک اٹھی۔ چنانچہ اس آتشیں ماحول میں 1187ء کو حطین کے مقام پر تاریخ کی خوف ناک ترین جنگ کا آغاز ہوا ۔ اس جنگ کے نتیجہ میں تیس ہزار مسیحی ہلاک ہوئے اور اتنے ہی قیدی بنا لیے گئے۔ رینالڈ گرفتار ہوا اور سلطان نے اپنے ہاتھ سے اس کا سر قلم کیا۔ اس جنگ کے بعد اسلامی افواج مسیحی علاقوں پر چھا گئیں۔
 
== یروشلم کی فتح، ==
حطین کی فتح کے بعد صلاح الدین نے [[بیت المقدس]] کی طرف رخ کیا ایک ہفتہ تک خونریز جنگ کے بعد مسیحیوں نے ہتھیار ڈال دیے اور رحم کی درخواست کی۔ [[بیت المقدس]] پورے 88 سال بعد دوبارہ مسلمانوں کے قبضہ میں آیا اور تمام [[فلسطین]] سے مسیحی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ [[بیت المقدس]] کی فتح صلاح الدین ایوبی کا عظیم الشان کارنامہ تھا۔ اس نے [[مسجد اقصٰی]] میں داخل ہوکر [[نور الدین زنگی]] کا تیار کردہ منبر اپنے ہاتھ سے مسجد میں رکھا۔ اس طرح [[نور الدین زنگی]] کی خواہش اس کے ہاتھوں پوری ہوئی۔
 
صلاح الدین نے [[بیت المقدس]] میں داخل ہوکر وہ مظالم نہیں کئےکیے جو اس شہر پر قبضے کے وقت مسیحی افواج نے کئےکیے تھے ۔ صلاح الدین ایک مثالی فاتح کی حیثیت سے  [[بیت المقدس]] میں داخل ہوا۔ اس نے زر فدیہ لے کر ہر مسیحی کو امان دے دی اور جو غریب فدیہ نہیں ادا کر سکے ان کے فدیے کی رقم صلاح الدین اور اس کے بھائی ملک عادل نے خود ادا کی۔
 
[[بیت المقدس]] پر فتح کے ساتھ [[یروشلم]] کی وہ مسیحی حکومت بھی ختم ہوگئیہو گئی جو [[فلسطین]] میں [[1099ء]] سے قائم تھی۔ اس کے بعد جلد ہی سارا فلسطین مسلمانوں کے قبضے میں آگیا۔
 
[[بیت المقدس]] پر تقریباً 761 سال مسلسل مسلمانوں کا قبضہ رہا۔ تاآنکہ [[1948ء]] میں [[ریاست ہائے متحدہ امریکہ|امریکہ]] ، [[برطانیہ]] ، [[فرانس]] کی سازش سے  [[فلسطین]] کے علاقہ میں [[اسرائیل|یہودی سلطنت]] قائم کی گئی اور [[بیت المقدس]] کا نصف حصہ یہودیوں کے قبضے میں چلا گیا۔ [[6 روزہ جنگ|1967ء کی عرب اسرائیل جنگ]] میں [[بیت المقدس]] پر اسرائیلیوں نے قبضہ کر لیا ۔