"حجۃ الوداع" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، سے، سے، بنا |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 1:
{{اطلاع|خطبہ کا مواد خطبہ حجۃالوداع کے مضمون میں منتقل کیا جائے، یہاں خطبہ پر مختصر سا مواد باقی رکھا جائے}}
{{اسلامی انبیاء}}
10
== حج کا ارادہ ==
اسلام پورے عرب میں پھیل چکا تھا۔ یکے بعد دیگرے تقریباً سبھی قبائل مشرف بہ اسلام ہو چکے تھے۔ ان حالات میں اللہ تعالٰی کی طرف سے [[سورۃ فتح]] نازل ہوئی جس میں آنحضرت {{درود}} کو اشارۃً آگاہ کیا گیا تھا کہ آپ کا کام اب مکمل ہو گیا ہے چنانچہ آپ نے وصال سے پہلے تعلیمات اسلامیہ کو سارے عرب تک پہنچانے کے لیے حج کا ارادہ فرمایا۔ [[مدینہ]] میں اعلان فرما دیا گیا کہ اس مرتبہ نبی اکرم {{درود}} خود حج کی قیادت فرمائیں گے۔ اس لیے تمام عرب سے مسلمان اُس میں شریک ہوں۔ اطراف عرب سے مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد اس شرف کو حاصل کرنے کی خاطر [[مدینہ]]
نبی اکرم {{درود}} نے ہر مرحلہ کے مناسک سے مسلمانوں کو آگاہ کیا حج کی رسومات میں سے جو مشرکانہ رسوم باقی تھیں ختم کر دی گئیں اور صدیوں کے بعد خالص ابراہیمی سنت کے مطابق فریضہ حج ادا کیا گیا۔ آپ نے مقام سرف میں قیام فرمایا۔ مقام ابراہیم میں دو رکعت نماز پڑھی اور اس کے بعد تعلیمات اسلامیہ کو لوگوں کے سامنے پیش فرمایا۔ توحید و قدرت الٰہی کا اعلان آپ نے کوہ صفا پر چڑھ کر فرمایا:
’’ خدا کے سوا کوئی اقتدار اعلٰی کا حامل اور لائق پرستش و بندگی نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے لیے سلطنت ملک اور حمد ہے وہ مارتا ہے اور جلاتا
[[کوہ صفا]] کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے [[کوہ مروہ]] پر مناسک حج طواف و سعی ادا کیے اور 8 ذوالحجہ کو مقام منٰی میں قیام فرمایا۔
سطر 15:
{{اصل مضمون|خطبہ حجۃ الوداع}}
{{ضم|خطبہ حجۃ الوداع}}
9 زوالحجہ 10 ھ کو آپ {{درود}} نے عرفات کے میدا ن میں تمام مسلمانوں سے خطاب فرمایا۔ یہ [[خطبہ حجۃ الوداع|خطبہ]] اسلامی تعلیمات کا نچوڑ ہے۔ اور اسلام کے
=== خطبہ ===
سطر 62:
1۔ یہ خطبہ تمام دینی تعلیمات کا نچوڑ ہے۔ اس کا نقطہ آغاز اللہ اور اس کے بندے کے درمیان صحیح تعلق کی وضاحت کرتا ہے اور بھلائی کی تلقین کرتا ہے۔
2۔ خطبہ حجۃ الوداع اسلام کے معاشرتی نظام کی بنیادیں مہیا کرتا ہے۔ معاشرتی
4۔ اس خطبہ نے بہت سے اہم قانونی اصول متعین کیے ہیں۔ مثلاً انفرادی ذمہ داری کا اصول وراثت کے بارے میں ہدایت ۔
5۔ سیاسی طور پر خطبہ اسلام کے منشور کی حیثیت رکھتا ہے۔ دنیا بھر کو اس خطبہ کے ذریعہ بتایا گیا کہ اسلامی حکومت کن اصولوں کی بنیاد پر تشکیل پائے
6۔ یہ ہمارے محبوب نبی {{درود}} کا آخری پیغام ہے اور اس میں ہم ہی مخاطب بنائے گئے ہیں۔ اس کی نوعیت پیغمبر {{درود}} کی وصیت کی سی ہے۔ اس کے ایک ایک بول پر حضور نے درد بھرے انداز سے آواز بلند کی ہے۔ کہ میں نے بات پہنچا دی ہے لہٰذا لازم ہے کہ اسے پڑھ کر ہماری روحیں چونک جائیں۔ ہمارے جذبے جاگ اٹھیں۔ ہمارے دل دھڑکنے لگیں۔ اور اہم اپنی اب تک کی روش پر نادم ہو کر اور کافرانہ نظاموں کی مرعوبیت کو قلاوہ گردنوں سے نکال کر محسن انسانیت کا دامن تھام لیں۔ اس لحاظ سے یہ ایک دعوت انقلاب ہے۔
|