"حکومت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← جو، سے، سے
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
{{سیاست}}
کسی مملکت کے اداروں ،اداروں، منصوبوں اور خیالات کو ظاہر کرنے اور اس کا نظام چلانے کے لیے '''حکومت''' <small>(Government)</small> کی تشکیل عمل میں لائی جاتی ہے۔ اور اچھی حکومت مملکت کی فلاح و بہبود اور بری حکومت ملک کی تباہی و بربادی کا موجب ہوتی ہے۔ مملکت کی طاقت اور کمزوری کا اندازہ بھی اس کی حکومت سے لگایا جاسکتا ہے۔ دنیا میں کئی قسم کی حکومتیں قائم ہیں جو علاحدہ علحیدہ طریق سے چلتی ہیں۔ مثلاً شخصی حکومت ،حکومت، اعیانی یا اشرافی حکومت ،حکومت، جمہوری حکومت ،حکومت، واحدانی حکومت اور وفاقی حکومت۔ عام طور پر ہر حکومت کے پیش نظر مندرجہ ذیل اغراض و مقاصد ہوتے ہیں۔
 
1۔ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا۔
سطر 13:
{{مہدف|حکومت کے اقسام}}
 
حکومت کے مختلف قسمیں ہوتی ہیں۔مختلفہیں۔ مختلف ادوار میں حکومت مختلف شکلوں میں پائی جاتی ہے۔جیسےہے۔ جیسے کہ [[بادشاہت]] جو پہلے سب سے زیادہ استعمال ہونے والا قسم تھا حکومت کا، اس کے بعد پھر ہمارے سامنے [[مدینہ]] ریاست کا [[خلافت]] سامنے آیا جو حکومت کا ایک نیا انداز تھا۔استھا۔ اس کے بعد [[جمہوریت]] آئی جو آج کل کے دنیا کا 9/10 حصے سے بھی زائد ہے اس نظام میں براہ راست عوام اپنے رہنما منتخب کرتے ہیں۔حکومتہیں۔ حکومت کا ایک طرز [[آمریت]] بھی ہوتی ہے جو [[جمہوریت]] کا متضاد ہے اور جس میں ڈنڈے کے زور پہ حکومت کی جاتی ہے۔
 
== افلاطون کی نظر میں حکومت کی اقسام ==
 
*اچھی حکومت اچھے شہری ہی بناتے ہیں ،ہیں، کسی فرد کی تباہی کا سبب بننے والے عناصر ہی ریاستوں کے زوال کا سبب بنتے ہیں
افلاطون نے فرد اور ریاست، دونوں کو اہم قرار دیا ہے۔ دونوں کو وہ ایک دوسرے کا حصہ سمجھتا ہے کیونکہ وہ پہلے کہہ چکا ہے کہ اچھے شہری ہی اچھی حکومت بناتے ہیں۔ جو عناصر کسی فرد کی تباہی کا باعث بنتے ہیں وہی اسباب ریاستوں کے زوال کی وجہ بنتے ہیں۔ افلاطون نے طریقِ حکومت کی پانچ اقسام بتلائی ہیں۔
*1۔ اشرافیہ حکومت: اشرافیہ وہ طرز حکومت ہے جسے چند معزز لوگ مل کر چلاتے ہیں۔ یہ سب حکومت کے اہل ہوتے ہیں لیکن کہیں نہ کہیں خرابی کی وجہ سے انہیں زوال آ جاتا ہے ۔ہے۔
*2۔ سرداروں کی حکومت: سرداری حکومت میں حکمران کسی صاحبِ عزت شخص کا بیٹا ہوگا ۔ہوگا۔ عقل کی بجائے وہ جذبات کا غلام ہو گا۔ موسیقی اور تقریروں سے لگائو رکھے گا۔ ایسا حکمران عموماً کسی بہادر باپ اور فلسفی ذہن کی اولاد ہوتا ہے لیکن عام طور پر اسے یہ گلہ ہوتا ہے کہ اس کے باپ نے دولت نہیں کمائی ۔کمائی۔ چنانچہ ابتدا میں تو وہ دولت سے نفرت کرتا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ دولت کا شیدائی ہو جاتا ہے اور ان لوگوں کے زیادہ قریب ہو جاتا ہے جو اس کے باپ سے مختلف ہوتے ہیں ۔ہیں۔
*3۔ دولت مندوں کی حکومت: دولت مندوں کی حکومت کو سقراط اولیگارشی کا نام دیتا ہے۔ یہ وہ طرز حکومت ہے جس میں دولت مند طبقہ اپنی دولت کے بل بوتے پر حکومت کرتا ہے۔ نجی ملکیت کارجحان بڑھنے لگتا ہے ۔ہے۔ دولت مند طبقہ دن بدن امیر ترین ہوتا جاتا ہے۔ دولت میں اضافہ کی دوڑ میں ہر حکمران ایک دوسرے سے آگے بڑھنا شروع کر دیتا ہے اور شہریوں کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی جائداد حکومت کے ہاتھ فروخت کر دیں۔ یہ طبقہ انصاف و عدل کی تعریف بھول جاتا ہے اور ریاست کا سارا نظام چند امیروں کے ہاتھ میں آ جاتا ہے ۔ہے۔
*4۔ شخصی یا ڈکٹیٹر شپ: اس طرز میں طاقت کے زور پر حکومت کی جاتی ہے اور عوام پر حاکم مسلط ہوتا ہے جو ان پر اپنے فیصلے تھوپتا ہے، جنکی خلاف ورزی پر انہیں سخت ترین کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ہے۔ بسا اوقات انجام سزائے موت ہوتی ہی ۔ہی۔
*5۔ جمہوریت: جمہوریت میں ہر کوئی آزادی کی فضا میں سانس لیتا ہے۔ ہر کوئی اس کی تعریف کرتا ہے۔ بالکل اس طرح جیسے عورت کسی عورت کے خوبصورت فراک کی تعریف کرے۔ سقراط کہتا ہے کہ یہ ایک ایسا طرز حکومت ہے جس میں کوئی کسی قانون کا پابند نہیں ہوتا۔ غلطی ہو جائے تو ہر کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے۔ لوٹ مار شروع ہو جاتی ہے اور سب مل کر حصہ بانٹتے ہیں ۔
 
سقراط اپنے دوستوں سے کہتا ہے میرے نزدیک اشرافیہ سب سے بہتر طرز حکومت ہے اور سب سے بدتر ڈکٹیٹر شپ۔ وہ دونوں طرز حکومت کی اچھائیاں اور برائیاں تاریخی امتیاز سے ثابت کرتا ہے چنانچہ وہ مثالی ریاست کے لیے اشرافیہ طرز حکومت یعنی ارسٹوکریسی کو لازمی قرار دیتا ہے.ہے۔
 
[[File:Forms of government.svg|thumb|center|upright=2.8|{{legend-table2|lang=en|title=دنیا کے ممالک بلحاظ قسمِ حکومت <sup>بمطابق 2011</sup>