"حکومت" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← جو، سے، سے |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 1:
{{سیاست}}
کسی مملکت کے
1۔ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا۔
سطر 13:
{{مہدف|حکومت کے اقسام}}
حکومت کے مختلف قسمیں ہوتی
== افلاطون کی نظر میں حکومت کی اقسام ==
*اچھی حکومت اچھے شہری ہی بناتے
افلاطون نے فرد اور ریاست، دونوں کو اہم قرار دیا ہے۔ دونوں کو وہ ایک دوسرے کا حصہ سمجھتا ہے کیونکہ وہ پہلے کہہ چکا ہے کہ اچھے شہری ہی اچھی حکومت بناتے ہیں۔ جو عناصر کسی فرد کی تباہی کا باعث بنتے ہیں وہی اسباب ریاستوں کے زوال کی وجہ بنتے ہیں۔ افلاطون نے طریقِ حکومت کی پانچ اقسام بتلائی ہیں۔
*1۔ اشرافیہ حکومت: اشرافیہ وہ طرز حکومت ہے جسے چند معزز لوگ مل کر چلاتے ہیں۔ یہ سب حکومت کے اہل ہوتے ہیں لیکن کہیں نہ کہیں خرابی کی وجہ سے انہیں زوال آ جاتا
*2۔ سرداروں کی حکومت: سرداری حکومت میں حکمران کسی صاحبِ عزت شخص کا بیٹا
*3۔ دولت مندوں کی حکومت: دولت مندوں کی حکومت کو سقراط اولیگارشی کا نام دیتا ہے۔ یہ وہ طرز حکومت ہے جس میں دولت مند طبقہ اپنی دولت کے بل بوتے پر حکومت کرتا ہے۔ نجی ملکیت کارجحان بڑھنے لگتا
*4۔ شخصی یا ڈکٹیٹر شپ: اس طرز میں طاقت کے زور پر حکومت کی جاتی ہے اور عوام پر حاکم مسلط ہوتا ہے جو ان پر اپنے فیصلے تھوپتا ہے، جنکی خلاف ورزی پر انہیں سخت ترین کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا
*5۔ جمہوریت: جمہوریت میں ہر کوئی آزادی کی فضا میں سانس لیتا ہے۔ ہر کوئی اس کی تعریف کرتا ہے۔ بالکل اس طرح جیسے عورت کسی عورت کے خوبصورت فراک کی تعریف کرے۔ سقراط کہتا ہے کہ یہ ایک ایسا طرز حکومت ہے جس میں کوئی کسی قانون کا پابند نہیں ہوتا۔ غلطی ہو جائے تو ہر کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے۔ لوٹ مار شروع ہو جاتی ہے اور سب مل کر حصہ بانٹتے ہیں ۔
سقراط اپنے دوستوں سے کہتا ہے میرے نزدیک اشرافیہ سب سے بہتر طرز حکومت ہے اور سب سے بدتر ڈکٹیٹر شپ۔ وہ دونوں طرز حکومت کی اچھائیاں اور برائیاں تاریخی امتیاز سے ثابت کرتا ہے چنانچہ وہ مثالی ریاست کے لیے اشرافیہ طرز حکومت یعنی ارسٹوکریسی کو لازمی قرار دیتا
[[File:Forms of government.svg|thumb|center|upright=2.8|{{legend-table2|lang=en|title=دنیا کے ممالک بلحاظ قسمِ حکومت <sup>بمطابق 2011</sup>
|