"سامراجیت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م حوالہ جات ٹیگ کا خودکار اندراج
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
ایک ملک کی سرحدوں سے باہر جا کے دوسرے ملک کے اختیارات پر دخل اندازی کرنے کے عمل کو '''سامراجیت''' (imperialism) کہا جاتا ہے۔ یہ دخل اندازی جغرافیائی ،جغرافیائی، سیاسی یا اقتصادی طور پر ہو سکتی ہے۔ کسی ملک یا کسی خطّے کو اپنے سیاسی یا مالیاتی اختیار میں لا کے وہاں کے باشندوں کو مختلف حقوق سے محروم کرنا اِس نظام کی سب سے ظاہری صورت ہے۔<br>
[[نو آبادیاتی نظام|نوآبادیات]] کے ذریعہ اپنے سامراج کو وسعت دینے والا یہ نظام، نامناسب اقتصادی، تہذیبی اور جغرافیائی مسائل پیدا کرتا ہے۔<br>
قدیم چینی سامراج اور [[سکندر اعظم|سکندر]] کے [[یونانی سامراج]] سے جدید امریکی سامراجیت تک اس کی بے شمار مثالیں ہیں۔ انیسویں صدی کے نصفِ اوّل سے بیسویں صدی کے نصفِ اوّل تک کا زمانہ [[زمانۂ سامراجیت]] کے نام سے معروف ہے۔ [[برطانیہ]]، [[فرانس]]، [[اطالیہ]]، [[جاپان]]، [[ریاستہائے متحدہ امریکا|امریکہ]] وغیرہ جیسے ممالک نے اس زمانے میں عالمی پیمانے پر [[نو آبادیاتی نظام|نوآبادیات]] قائم کیں۔
سطر 9:
:"برطانوی سلطنت تاریخ کی سب سے بڑی سلطنت تھی۔ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر برطانیہ کو اپنی نوآبادیوں سے نکلنا پڑا۔ بڑی حد تک اس کی وجہ یہ تھی کہ صنعتی ترقی کی وجہ سے معاشی خوشحالی میں اضافہ ہوا تھا۔ ذرایع نقل و حمل میں بہت زیادہ ترقی ہوئی تھی۔ مواصلاتی رابطوں کے نئے طریقے ایجاد ہوئے تھے۔ سلطنت کی جانب سے نسلی اور مذہبی تعظیم اور آزادی اظہار وغیرہ میں اضافہ ہوا تھا۔"<ref>[http://www.zerohedge.com/news/2017-08-20/future-third-world The Future Of The Third World]</ref><!-- The British Empire was the largest in history. At the end of World War II Britain had to start pulling out from its colonies. A major part of the reason was, ironically, the economic prosperity that had come through industrialization, massive improvements in transportation, and the advent of telecommunications, ethnic and religious respect, freedom of speech, and other liberties offered by the empire. -->
 
کالونیوں کو آزادی دینے کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ گورا دھاتی کرنسی کا نظام ختم کر کے کاغذی کرنسی رائج کرنے میں کامیاب ہو چکا تھا جو مکمل طور پر گوروں کے کنٹرول میں تھی اور آج تک ہے۔ ہر کالونی میں اس کا سینٹرل بینک بن چکا تھا جو گوروں کے کنٹرول میں تھا۔ 1944ء میں [[کاغذی کرنسی#بریٹن اوڈز|بریٹن اوڈز]] کا معاہدہ منظور کر کے تیسری دنیا کے سارے ممالک اپنی محکومی قبول کر چکے تھے۔ اب صرف ایکسپورٹ آف کیپیٹل (یعنی نوٹ چھاپ کر قرضے دے کر یا سرمائیہ کاری کر کے ) وہ سارے مالی اور سیاسی فوائد سامراجیوں کو حاصل ہو چکے تھے جو پہلے فوجی طاقت سے چھینے جاتے تھے۔ اب سامراجیوں کو کوئی ضرورت نہیں تھی کہ کالونیوں میں قیام کا رسک لیں اس لیے بریٹن اوڈز معاہدے کے بعد صرف چند سالوں میں دنیا بھر کی کولونیوں کو بظاہر آزاد کر دیا گیا لیکن تاریخ نے ثابت کر دیا کہ اس نام نہاد آزادی کے بعد بھی دولت سابقہ کالونیوں سے سامراجی ممالک تک منتقل ہوتی رہی۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ آزاد شدہ کالونیوں پر آج بھی سیاسی دباو برقرار ہے۔
:"روائیتی نوآبادیاتی نظام کو 1940 سے 1960 کی دہائیوں میں توڑ دیا گیا۔ اس کے بعد دنیا کی مالیاتی طاقتوں (سینٹرل بینکرز) نےسیاسینے سیاسی کنٹرول کی بجائے مالیاتی کنٹرول اختیار کیا"۔
<blockquote dir="ltr">
:traditional model of colonialism was forcibly dismantled in the 1940s-1960s.