"طفل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← غیر، سے، سے، امریکا، ایشیا، فرماں برداری
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 11:
ایک اور موقع پر فرمایا
<blockquote style='border: 1px solid blue; padding: 2em;'>
” وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو چھوٹوں کے ساتھ شفقت اور بڑوں کے ساتھ عزت و اکرام کا معاملہ نہ کرتا ہو“۔ <ref>ترمذی،کتاب البر و الصلۃ</ref>
</blockquote>
 
== اطفال کی تربیت ==
دنیا کی سبھی قوموں کا قیمتی سرمایہ "بچے‘‘ ہوا کرتے ہیں ۔ہیں۔ اگر اس وقت وہ گود کا کھلونا ہیں تو آگے چل کر وہی مستقبل کے معمار بنیں گے۔ ماں کی گود بچے کی درسگاہ اول ہے۔ اسی عظیم درسگاہ سے وہ اخلاق حسنہ، اطاعت و فرماں برداری اور دنیا میں زندگی گزارنے کے سلیقے، ڈھنگ اور طور طریقے لے کر معاشرے کا حصہ بنتا ہے۔ اس لیے ماں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت اس طرز پر کرے کہ ان کے رگ و ریشہ میں دین کی روح پھونک دے<ref> [http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=71017 ماں اور اس کی ذمہ داریاں] </ref>
 
 
سطر 21:
[[ملف:2005pop14-.PNG|left|thumb|300px|اطفال کی آبادی دنیا کے مختلف حصوں میں]]
اطفال یا بچے کسی بھی ملکی آبادی کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔ ترقی کے ساتھ ان کی پیدائش کی شرح کم ہو جاتی ہے۔ جاپان مين 15 سال اور اس سے چھوٹے بچوں کی تعداد میں 2009ء میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔<ref>[http://gmkhawar.net/?p=1377 روزنامہ اخبار]</ref>
ترقی یافتہ ممالک میں بچے کم اور بوڑھے افراد زیادہ ہوتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک بچوں کی پیدائش پر مختلف رعایات دیتے ہیں۔ اس کے برخلاف ترقی پزیر ممالک میں بچوں کی پیدائش پر ٹیکس بھی ہے اور اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی۔ ترقی پزیر ممالک میں بچے کسی بھی آبادی کا بہت بڑا حصہ ہوتے ہیں۔ مثلاً صرف بھارت میں 35 کروڑ سے زیادہ بچے ہیں۔ دوسری طرف عالمی یومِ خوراک کے موقع پر ایک بین الاقوامی تنظیم ‘ایکشن ایڈ’ کے ذریعے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں چھ سال سے کم عمر کے 47فی صد بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔ اِس رپورٹ میں یہ چونکا دینے والی حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ بھارت میں خوراک کی کمی اور بھوک کی صورتِ حال بنگلہ دیش اور نیپال جیسے ممالک سے بھی خراب ہے۔ یونی سیف اور صحت کی عالمی تنظیم کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسہال کی بیماری میں ہر سال دنیا میں 15 لاکھ بچوں کی موت واقع ہوتی ہے جِن میں تین لاکھ 86ہزار بچوں کا تعلق بھارت سے ہے۔ <ref>[http://www1.voanews.com/urdu/news/southasia/India_Food_Shortage_16Oct09-64548567.html وائس آف امریکا]</ref> ازبکستان جیسے ممالک میں بچے آبادی کے ساٹھ فی صد تک پہنچ جاتے ہیں۔<ref>[http://centralasiaonline.com/ur/articles/090808_population_growing_nws/ ازبکستان میں چھوٹے بچوں کے باعث مشکلات میں اضافہ ۔اضافہ۔ سنٹرل ایشیا آن لائن]</ref>
 
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جس ترقی یافتہ ملک میں تارکین وطن زیادہ ہوں وہاں آبادی میں اضافہ کی شرح بڑھ جاتی ہے مثلاً برطانیہ میں شرح پیدائش اور بچوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ آبادی میں اضافے میں سب سے بڑا حصہ تارکین وطن کا ہے جو پچاس فیصد ہے۔ ۔<ref> [http://www.jang.net/urdu/details.asp?nid=370878 جنگ اردو 4 نومبر 2009ء]</ref>۔ یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ مذہب کا اثر بھی بچوں کی تعداد پر ہوتا ہے مثلاً مسلمانوں میں زیادہ بچے پیدا ہوتے ہیں۔ یوٹیوب کی ایک ویڈیو ”مسلم ڈیموگرافکس “ کے مطابق آئندہ چند عشروں میں اسلام یورپ میں اکثریتی آبادی کا مذہب ہوگا کیونکہ بچوں کی بڑی تعداد جو یورپ میں پیدا ہو رہی ہے مسلمانوں کی ہے۔ اس ویڈیو کے مطابق گزشتہ 20برس میں یورپ میں کی آباد میں نوے فیصد اضافہ مسلمان تارکین وطن کے یہاں سکونت اختیار کرنے کی وجہ سے ہوا جن کے ہاں شرح پیدائش اور بچوں کی فی خاندان تعداد بہت زیادہ ہے۔ ویڈیو کے مطابق فرانس کی 20سال یا اس سے کم عمرکی 30فیصدآبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ہالینڈہے۔ ہالینڈ کے بارے اسی ویڈیو میں کہا گیا کہ وہاں پیداہونے والے بچوں میں سے نصف مسلمان ہیں۔ہیں۔۔<ref>[http://www.onlineurdu.com/?p=4114 آن لائن اردو]</ref>۔ اگرچہ ہو سکتا ہے کہ اس ویڈیو میں یہ شرحیں مبالغہ آمیز ہوں مگر بچوں کے بارے میں ان شماریاتی اشاریوں کی سمت کے بارے میں کوئی شبہ نہیں۔
 
 
== اطفال اور تعلیم ==
دنیا کے آدھے ممالک میں3 سال سے کم عمر بچوں کی تعلیم کا کوئی پروگرام نہیں۔ جنوبی و مغربی ایشیا میں کم از کم تعلیمی قابلیت سے محروم بالغ افراد کی شرح 59 فیصد، سب صحارا افریقہ 61، عرب ممالک 66 اور کربین میں70 فیصد ہے۔ دنیا میں203 میں سے 192 ممالک میں لازمی تعلیم کے قوانین موجود ہیں اس کے باوجود10 ممالک ایسے ہیں جن میں (ہر ایک میں الگ الگ) 10 ملین سے زیادہ بالغ ان پڑھ ہیں جس میں سے صرف آدھے ممالک1990ء سے ان پڑھ افراد کی تعداد میں خاطرخواہ کمی لا سکے ہیں۔ہیں۔۔<ref>[http://hamariweb.com/newsdetails.aspx?id=146 خبریں ہماری]</ref>۔ ایک اندازے کے مطابق بھارت میں سات کروڑ بچوں کو سکول جانا نصیب نہیں ہوتا۔<ref>[http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2009/08/090804_india_education.shtml بی بی سی اردو]</ref>
 
پاکستان کے 30فیصد بچوں کو تعلیم تک رسائی کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ 70 فیصد طالبات پرائمری کی تعلیم ہی مکمل کرسکتی ہیں۔ دو کروڑ سات لاکھ بچے تعلیم حاصل کرنے کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ ایک کروڑ 30لاکھ بچے غربت کے اندھیروں میں ڈوب جانے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتے۔<ref>[http://chingaree.com/detail.php?id=106 غریب اور ان پڑھ ایٹمی طاقت]</ref>
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/طفل»