"مشکوۃ المصابیح" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م خودکار: خودکار درستی املا ← \1 رہی، سے، علما، سے، سنہ \1، بنا
سطر 2:
پانچ ہزار نو سو پنتالیس '''5945''' احادیث پر مشتمل یہ مجموعہ احادیث، احادیث ہی کے ایک مجموعہ [[مصابیح السنۃ]] کا تتمہ و تکملہ ہے جو [[مصابیح السنۃ]] کی چار ہزار چار سو چونتیس '''4434''' احادیث سمیت ایک ہزار پانچ سو گیارہ '''1511''' مزید احادیث کا اضافہ ہے۔
 
اس کے مؤلف کا نام محمد بن عبداللہ ہے جن کا [[لقب]] [[ولی الدین]] اور [[کنیت]] ابو عبداللہ ہے۔ [[تبریز]] میں پیدا ہوئے اور [[خطیب تبریزی]] کے نام سے مشہور ہوئے۔ وقت کے جید علماءعلما سے تعلیم پائی اور آٹھویں صدی [[اسلامی تقویم|ہجری]] کے جلیل القدر [[علماء]] کی صف میں شامل ہوئے۔ آپ کی سوانح حیات آج تک پردۂ اخفاء میں ہے۔ سنسنہ ولادت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ وفات کے بارے میں اتنا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے ۷۴۰ ہجری کے بعد کسی سال میں وفات پائی۔آپ کے علم و معرفت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کے استاد محترم [[سلطان المفسرین]]، [[امام المحققین]] [[امام حسین بن عبداللہ الطیبی]] نے آپ کو قطب الصلحاء، بقیۃ الاولیاء اور شرف الزہاد سے مخاطب کیا۔
 
==سبب تالیف==
آپ نے اپنے استاد محترم [[امام حسین بن عبداللہ الطیبی]] کی تحریک اور ایماء پر لکھی۔ استاد محترم حدیثوں کے ایک مستند مجموعہ کی ضرورت شدت سے محسوس کر رہے تھے ۔ اس خیال کا اظہار انہوں نے اپنے لائق و فائق شاگرد [[خطیب تبریزی]] سے کیا ۔ آخر طے پایا کہ کسی نئے مجموعہ کی تالیف کی بجائے امام بغوی کی [[مصابیح السنۃ]] میں تہذیب و اضافہ کر لیا جائے۔ مجموعہ تیار کیا گیا اور اس کا نام مشکوة المصابیح رکھا گیا۔
 
امام بغوی نے طریقہ اختصار اختیا رکرتے ہوئے احادیث کی اسناد و مآخذ کو چھوڑ دیا۔ یہ بات محققین اور ناقدین کے لیے ناگواری کا باعث چلی آرہیآ رہی تھی ۔ بعض ناقدین نے چہ میگوئیاں کیں اور اس میں مذکور احادیث پر شبہ کرنے لگے کہ جب اس میں اسناد اور تخریج کا ذکر ہی نہیں تو کیا معلوم کہ احادیث صحیح بھی ہیں کہ نہیں حالانکہ صاحب مصابیح اس پایہ کہ محدث ہیں کہ ان کا بغیر [[جرح (اصطلاح حدیث)|جرح]] و [[تعدیل (اصطلاح حدیث)|تعدیل]] کسی حدیث کو نقل فرما دینا اس حدیث کی قوت کی دلیل ہے۔ اس بناءبنا پر مصنف نے ہر ہر حدیث کے اول [[صحابی]] راوی کا نام اور آخر میں کتاب حدیث کا نام صراحتاً بتا دیا۔
 
مصنف نے مشکوة شریف لکھنے سے پہلے باقاعدہ استخارہ کیا۔