"مملکت متحدہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← اس لیے، اس ک\1، بے امنی، کیے، سے، ہو گئی، سے، کیا گیا، اور، مشہور و معروف، دیے، دار الامرا
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 75:
برطانیہ [[یورپ]] کے ان ممالک میں سے ہے جن کی تاریخ بہت زرخیز ہے برٹن قبائل کی وجہ سے ان جزائر کا نام برطانیہ پر گیا جو [[یورپ]] اور دیگر خطوں سے ہجرت کرکے برطانیہ میں آباد ہوئے ان برٹنوں کی اکثریت آج بھی ویلز کے علاقے میں مقیم ہے ان برٹنوں کے مذہبی رہنماؤں کو ڈروئدا کہا جاتا تھااس وقت یہاں کے دیوی دیوتاؤں میں سے ایک متھرا دیوی بھی تھی قبل مسیح رومی حکمران [[آگستس]] کے زمانے میں جزائر برطانیہ پر رومی حکومت کا قبضہ تھا اگر چہ کہ برطانیہ میں اس دور میں رہنے والے تمدن کے اعتبار سے زیادہ ترقی یافتہ نہ تھے مگر پھر بھی وہ رومہ تہذیب کا حصہ تصور کیے جاتے ہیں۔
 
[[117ء]] میں ھیڈرین کو روم کی سینٹ نے روم کا بادشاہ بنوایا اس دور میں ہیڈرین نے خصوصی طور پر برطانیہ پر توجہ دی برطانیہ کی قدیم سڑکوں کی تعمیر ھیڈرین کے دور ہی میں ہوئی تھی اور قلعہ بندی کا آغاز بھی ہیڈرین کے دور ہی میں شروع ہوا جس کے بعد طویل مدت تک برطانیہ رومی سلطنت کا صوبہ بنا رہا اسی دور میں وسطی ایشیائی ممالک اور روس اور دیگر خطوں سے یورپ کی جانب خونخوار قبیلوں کی ہجرت کا آغاز ہواجن میں اہم ترین قبیلے جرمن ،ھن ،،ھن، مشرقی گاتھ، ایلارک، ونڈال، مغربی گاتھ، فرینک اور لمبارڈ شامل ہیں ان خونخوار اور لڑاکا قبائل نے جن کی اکثریت وسطی ایشیا اور روس سے ہجرت کرکے یورپ میں داخل ہوئی تھی یورپ میں جنگ و جدل کی فضا قائم کردی یہ لڑاکا قبائل جو وحشیانہ زندگی کے خوگر تھے جلد ہی یورپ کی فضاؤں میں داخل ہو کر یورپ کی زندگی میں رچ بس گئے اور انہوں نے اپنے آبائی مذاہب کو چھوڑ کر یورپی مذہب [[مسیحیت]] کو اپنا لیا ان جنگجو قبائل میں سے گاتھ جو کے مشرقی اور مغربی گاتھوں میں تقسیم تھے انتہائی لڑاکا اور جنگجو تھے گاتھوں کی لڑائیوں کی وجہ سے یورپ کی سب سے مضبوط سلطنت زوال سے دوچار ہوئی جب کے یورپ کے بیشتر علاقے پر گاتھوں نے بذور شمشیرقبضہ کر لیا، گاتھوں کے حملے کی وجہ سے روم جس کی آبادی پانچ لاکھ کے قریب تھا تباہ وبرباد ہو گیا گاتھوں کے حملے ہی کی وجہ سے قسطنطین نے اپنا دارلحکومت [[روم]] کی جگہ [[قسطنطنیہ]] کوبنایا مگر جلد ہی گاتھ مسیحی مذہب سے متاثر ہو گئے اس کے ساتھ وہ [[یورپ]] کے بیشتر حصوں پر قابض ہوتے چلے گئے جس کی وجہ سے نوبت یہ ہوچکی تھی کہ اگر چہ گاتھ مسیحی ہو چکے تھے مگر اس کے باوجود [[یورپ]] کے تمدن یافتہ اور سابق حکمراں گاتھوں کو اچھی نگاہوں سے نہیں دیکھتے تھے گاتھوں کے اقتدار کے دور میں اگر چہ کے [[یورپ]] میں کسی حد تک استحکام رہا مگر اس طرح نہیں جس طرح رومی حکومت کے دور میں رہا۔
 
== [[خاندان ونڈسر|ونڈسر خاندان]] کے بادشاہ اور ملکا ئیں کی تفصیلات ==
سطر 84:
* ملکہ [[ایلزبتھ دوم]] 1952 تا تاحال
 
جزائر برطانیہ بھی ان حملہ آووروں کے حملوں سے بری طرح سے متاثر ہوا ایک جانب رومی حکومت کی گرفت کمزور ہوئی تو دوسری جانب علاقائی حکومتیں قائم ہوتی چلی گئیں جو چھوٹے چھوٹے علاقوں پر مشتمل تھیں ان حکومتوں کو تاریخ میں حکومت ہفت گانہ کہا جاتا ہے اسی زمانے میں برطانیہ میں مسیحیت کی تبلیغ ہوئی اور برطانیہ کے مختلف علاقے بت پرستی سے مسیحیت کی آغوش میں چلے گئے اسی دوران [[آٹھویں صدی]] میں برطانیہ پر [[ڈنمارک]] کے رہنے والے ڈین قبائل نے حملے کرنا شروع کردیے حملوں کا مقصد برطانیہ پر قبضہ کرنا تھا ٹھیک اسی زمانے میں ناروے میں بسنے والے جنگجو وائی کنگ نے بھی برطانیہ پر قبضہ کرنے کے لیے حملے کرنا شروع کردیے وائی کنگ یورپ کی تاریخ کی انتہائی جنگجو قوم ہے جنہوں نے تمام یورپ میں اپنی وحشیانہ اور جنگجوانہ سرگرمیوں سے دہشت قائم کررکھی تھی اس زمانے میں برطانیہ کے بادشاہ ایلفرڈ بہت بہادر بادشاہ تھا جسےایلفرڈجسے ایلفرڈ آعظم کہا جاتا ہے نے ان وائی کنگ حملہ آووروں کے خلاف طویل ترین جنگیں لڑیں اور بڑی بہادری کے ساتھ وائی کنگ کا مقابلہ کیا جس کے نتیجے میں وائی کنگ پسپائی اختیارکرنے پر مجبور ہوئے مگر اس کے باوجود ایلفرڈآعظم نے جو صلح کا معاہدہ وائی کنگ کے ساتھ کیا اس معاہدے میں حکمتِ عملی کے تحت دریائے ٹیمز سے اوپرکے علاقے جس میں شمالی ومشرقی انگلستان کا ایک وسیع علاقہ ان وائی کنگ کے حوالے کیا باقی حصہ ایلفرڈآعظم کے قبضے میں بدستور رہا۔
ایلفرڈ آعظم کے بعد اس کی اولاد حکمران رہی دسویں صدی کے آخر میں ڈنمارک کے بادشاہ نے حملہ کیا اس خاندان کا ایک فرد باقاعدہ انگلستان کا بادشاہ بن کر بیٹھ گیا مگر اس کی حکومت کا خاتمہ اس کی موت کے بعد جلد ہی ہو گیا کیونکہ اس کی اولادمیں سے کوئی بھی حکمرانی کے قابل نہیں نکلا لہٰذا [[1042ء]] میں اس حکومت کا خاتمہ ہو گیا اورایلفرڈ آعظم کی اولاد میں ایڈورڈ انگلستان کا بادشاہ بنایاگیا مگر ایڈورڈ لاولد انتقال کرگیا جس کی موت کے بعد انگلستان میں تخت کے دو دعویداروں ھیرلڈ اور ولیم کے درمیان جنگ ہوئی جسمیںھیرلڈجسمیں ھیرلڈ مارا گیا اورولیم انگلستان کا بادشاہ بنا واضح رہے کہ اگرچے کے ولیم ایڈورڈ کا رشتے دارتھا مگر چونکہ اس کا تعلق نارمنڈی سے تھا اس لیے اس کی حکومت کے نارمنوں کی حکومت تصور کی جاتی ہے۔
 
== سیاست ==
سطر 91:
 
== حکومت ==
برطانیہ کی ویسٹ مِنسٹر نظام پر مبنی پارلیمانی حکومت ہےجسہے جس کی دنیا بھر میں تقلید کیا گیا ہے: برطانوی سامراج کا ایک ورثہ۔ برطانیہ کا پارلیمان جو ویسٹمِنسٹر محل میں ملتا ہے اس کے دو ایوان ہیں؛ ایک منتخب ہاؤس آف کامَنز (ایوانِ زیریں) اور مقررہ ہاؤس آف لارڈز (ایوانِ بالا)۔ تمام مسوداتِ قانون جو جاری کیے جاتے ہیں انہیں قانون بنانے سے پہلے شاہی منظوری دی جاتی ہے۔
 
برطانوی حکومت کے سربراہ، وزیرِ اعظم کا عہدہ وہ رکنِ پارلیمان رکھتا ہے جو ہاؤس آف کامنز میں اکثریت کا رائے حاصل کر سکتا ہے، عام طور پر اس ایوان میں سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ۔ وزیرِ اعظم کابینہ چنتا ہے اور وہ فرمانروا سے رسمی طور پر مقرر کیے جاتے ہیں۔
 
کابینہ عام طور پر دونوں ایوانوں میں سے وزیرِ اعظم کے جماعت کے ارکان سے چنا جاتا ہے اور زیادہ تر حصہ ہاؤس آف کامنز سے ،سے، جسے وہ ذمہ دار ہیں۔ وزیرِ اعظم اور کابینہ عاملانہ اقتدار رکھتے ہیں۔ ہاؤس آف کامنز کے انتخابات کے لیے، برطانیہ 650 حلقۂ انتخابوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جن میں سے ہر ایک ایک ہی رکنِ پارلیمان انتخاب کرتا ہے.ہے۔ عام انتخابات فرمانروا مقرر کرتا ہے وزیرِ اعظم کے مشورے پر۔ [[1911ء]] اور [[1949ء]] کے پارلیمانی قانون لازمی بناتے ہیں کہ نئے انتخابات پچھلے والوں کے بعد پانچ سال ختم ہونے سے پہلے مقرر ہوں۔
 
برطانیہ میں تین سب سے بڑے سیاسی جماعتیں ہیں [[کنزرویٹو پارٹی (برطانیہ)|کنزرویٹو پارٹی]]، لیبر پارٹی اور [[لبرل ڈیموکریٹس پارٹی|لبرل ڈیموکریٹس]]۔
سطر 105:
[[پانچویں صدی]] عیسوی میں مسیحی راہبوں کے ذریعہ [[آئرلینڈ]] میں مسیحیت پھیلی اس سے قبل یہاں پر بت پرستی رائج تھی مسیحیت پھیلنے کے بعد تین سو برس بعد تک آئیر لینڈ میں مسیحی رہبانیت کے تحت ہی نظام کام کرتا رہا مگر آٹھویں صدی کے بعد جو صورتِ حال انگلستان اور اسکاٹ لینڈ کی اوپر بتائی گئی ہے اس سے ملتی جلتی صورت حال [[آئرلینڈ]] کی ہو گئی جہاں یورپ کے دیگر علاقوں کے مختلف قبائل آکر حملہ کرتے اور قبضہ کرلیتے تھے مگر پھر 1171ء میں انگلستان کے نارمن بادشاہ ہنری دوم نے پوپ کے فرمان کے مطابق [[آئرلینڈ]] پرحملہ کرکے قبضہ کرلیااور یوں وہاں انگلستان کی حکومت قائم ہو گئی۔
 
جنگ ھیسٹینگز کے بعد انگلستان پر نارمنوں کی حکومت قائم ہو گئی تھی ولیم اول نے انگلستان پر بڑی ہی فراست کے ساتھ حکومت کی قدیم جاگیر دارانہ نظام بدستور قائم رکھا گیا،مگر اس کے باوجود ولیم کا ان جاگیرداروں پر بہت مضبوط کنٹرول تھا اس کے احکامات تھے کہ کوئی بھی جاگیرداراس کی اجازت کے بغیر کوئی قلعہ تعمیر نہیں کر سکتا تھا بڑے بڑے مذہبی عہدیداروں کا تقرر بادشاہ کی مرضی کے بغیر ممکن ہی نہ تھا 1087ء میں ولیم کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ولیم ثانی بادشاہ بنا مگر لوگ اس سے بہت ناراض تھے جس کی وجہ سے ولیم ثانی [[1100ء]] میں مارا گیا جس کے بعد اس کا بیٹا ہنری اول تخت نشین ہوا جس کے عہد میں تجارت کو بہت ہی فروغ حاصل ہوا ہنری کے دور میں ہی انگریز تاجر برطانیہ سے باہر نکلے اور تجارت کے میدان میں دیگر یورپی اقوام کے مقابلہ میں جدوجہد شروع کی ہنری اول کی وفات کے بعداس کانواسہ ہنری دوم کے نام سے انگلستان کا بادشاہ بنا [[خاندان پلانٹیجنیٹ|پلانٹیجنیٹ]] (Plantagenet) خاندان سے تعلق رکھنے والے ہنری دوم ہنری اول کی بیٹی مٹلڈا کا بیٹا تھا،مٹلڈا کی شادی آنجو (Angou) کے نواب جیو فرے کے ساتھ ہوئی تھی اس خاندان کا نشان ایک جھاڑی تھا اس لیے اس [[خاندان پلانٹیجنیٹ]] (Plantagenet) کہا جاتا ہے ہنری دوم کے بعد انگلستان میں جب تک اس خاندان کی حکومت قائم رہی اس حکومت کو پلانٹیجنیٹ (Plantagenet) کا دور کہا گیا ہنری دوم کے دور میں انگلستان کے نظام کو بہتر بنایا گیا جو علاقے اس سے قبل انگلستان کے بادشاہوں کے ہاتھ سے نکل گئے تھے ان علاقوں پر دوبارہ قبضہ کیااس کے علاوہ ہنری نے عدالتی اصلاحات کی مالیات کے محکمے کو ازسر نو منظم کیا تجارت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے اس کا سب سے یادگار قدم جو آج بھی ہنری دوم کی یاد دلاتا ہے وہ یہ کہ اس نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی بنیاد1209ء میں رکھی اس کے بعد اس کا بیٹا رچرڈ بادشاہ بنا تاریخ میں اس بادشاہ کو [[رچرڈ اول شاہ انگلستان|رچرڈ شیردل]] کے نام سے یاد کیا جاتا ہے رچرڈ شیر دل تیسری صلیبی جنگ میں خود شامل ہوا تھا جس کے بعد اس کی بہن کی شادی سلطان ایوبی کے بھائی کے ساتھ ہوئی۔ [[1199ء]] میں رچرڈ کی وفات کے بعداس کا بھائی [[جان شاہ انگلستان|جان]] (John)بادشاہ بنا۔ برطانیہ کی تاریخ میں کوئی زیادہ اچھا بادشاہ نہیں جانا جاتا ہے جان (John) کوئی زیادہ کامیاب باشاہ نہیں تھا اس کے دور میں ایک جانب تو پوپ کے ساتھ کشمکش کا آغاز ہوا دوسری جانب امیروں اور جاگیرداروں کے ساتھ لڑائیاں ہوئیں جس کی وجہ سے انگلستان کی معیشت کو بہت نقصان پہنچا مگر تاریخ میں جان (John) کا نام اس اعتبار سے زیادہ مشہور ہے کہ جان کے دور میں اس جمہوریت کی ابتدا ہوئی جس کی وجہ سے آج برطانیہ کا نام قوموں میں سر بلند ہے جان (John) نے [[1214ء]] میں اس دستاویز پر دستخط کیے جو تاریخ میں [[میگنا کارٹا]] یعنی منشور کبیر کے نام سے مشہور ہے یہ ہی منشور انگلستان میں جمہوریت کی سنگ بنیاد تصور کیا جاتاہے۔ جان کے دور میں انگلستان میں پوپ کا عمل دخل زیادہ بڑھ گیا تھا جان کے لیے ضروری تھا کہ پوپ کو خوش رکھنے کے لیے باقاعدہ نذرانے بھیجتا رہے معیشت بہت متاثر ہوئی اس کے نتیجے میں انگلستان مختلف شورشوں کا شکار ہوتا چلا گیا [[1216ء]] میں جان نے وفات پا ئی جان کے بعداسکا بیٹا [[ہنری سوم شاہ انگلستان|ہنری سوم]] کے نام سے نو برس کی عمر میں انگلستان کا بادشاہ بنا مگراس کی خوش نصیبی یہ رہی کہ ایک انتہائی قابل شخص ولیم مارشل جو اس کے باپ جان کا ساتھی تھا ہنری سوم کا نائب السلطنت بنا ولیم مارشل انتہائی قابل اور وفادار تھا اس نے انتہائی قابلیت اورذہانت کے ساتھ کار مملکت چلائے جس کی وجہ سے انگلستان میں نو سالہ بادشاہ کی موجودگی میں کسی بھی طرح بے امنی اور بد انتظامی نہیں ہو سکی مگر جلد ہی ویلیم مارشل کی وفات کے بعد انتظامی معاملات بگڑنے لگے ایک جانب پوپ انگریزی کلیساؤں سے چندے کی رقم کا مطالبہ کرتا تھا دوسری جانب پوپ کی طرف سے مختلف مذہبی مطالبات بھی وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے تھے پھر ویز میں بغاوت کا سلسلہ شروع ہو گیا اس کے ساتھ انگلستان اور [[فرانس]] کے درمیان جنگ بھی شروع ہو گئی حالانکہ ہنری کی شادی فرانس کی شہزادی کے ساتھ ہوئی تھی مگر اس کے باوجود انگلستان اور [[فرانس]] کے درمیان جنگ ہوئی پوپ کی جانب سے انگلستان میں مداخلت کا سلسلہ بھی جاری ہی رہا ایک جانب تو پوپ نے اپنے مصارف کے لیے مستقل دباؤ ڈالنا شروع کیاجس کی انتہائی صورت یہ تھی کہ انگلستان کی پوری آمدنی کا ایک تہائی حصہ پوپ کے حوالے کیا جانے لگا جس کے نتیجے میں عوام ناراض ہونے لگے امراکی ایک کمیٹی جس کے اراکین 24افراد پر مشتمل تھی نے اصلاحی اسکیم پیش کردی ہنری نے اس اسکیم کو توڑنے کی بہت کوشش کی مگر اس میں اس کو کامیابی نہیں ہوئی اس طرح خانہ جنگی کا آغاز ہو گیا جس میں بادشاہ کے بہنوئی سائمن ڈی مان فرٹ (Siman de Monfort) نے اصلاحی گروہ کی سرداری قبول کرلی بادشاہ کو شکست ہوئی اور سائمن نے پورا انتظامی کاروبار سنبھال لیا بادشاہ نے مشورے کے لیے جو مجلس بنا رکھی تھی اسے پہلے مجلس کبیر (Great Council) کہا جاتا تھا مگر [[1240ء]] میں اس کا نام پارلیمنٹ رکھا گیا جو آج تک جاری ہے [[1925ء]] میں سائمن نے ایک نمائندہ پارلیمنٹ بلوائی بادشاہ کا بڑا بیٹا جو پہلے اصلاحی پارٹی کے ساتھ تھا پھر وہ ا ن ا میروں کے ساتھ مل گیا جو بادشاہ کے طرف دار تھے اس نے سائمن کو شکست دی اب اقتدار دوبارہ ہنری کے ہاتھ میں آ گیا لیکن اس وقت بھی برائے نام بادشاہ تھاکیونکہ تمام اقتدار ایڈورڈکے ہاتھ میں ہی تھا [[1272ء]] میں ہنری کا انتقال ہو گیا اور اس کا بیٹاایڈورڈ انگلستان کا بادشاہ بنا جسے ایڈورڈ اول کہا گیا جو انگلستان کی تاریخ کا انتہائی قابل اور مدبر بادشاہوں میں شمار کیا جاتا ہے اس کے زمانے میں ویلز کی بغاوت کا خاتمہ ہوا اسکاٹ لینڈ بھی انگلستان کے ساتھ شامل ہوا اگرچے یہ شمولت رسمی ہی تھی مگر اس کے باوجود اسکاٹ لینڈپرانگلستان کا جھنڈا لہرایا گیا اس کے ساتھ انگلستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے جو اہم ترین فیصلہ ایڈورڈ اول نے کیا وہ یہ تھا کہ [[1290ء]] میں ایڈورڈ اول نے انگلستان کی حدود سے یہودیوں کو نکل جانے کے احکامات دیے [[1295ء]] میں ایک نمائندہ پارلیمنٹ بلوائی جس میں، بشپ ،ایبٹ،بڑے بڑے امیر،نامور جنگجو اور مختلف قبائلی سرداروں نے شرکت کی اس نمائندہ اجلاس میں پہلی بار میگنا کارٹاکی تصدیق کردی گئی اس کے ساتھ میگنا کارٹا میں ایک دفعہ مزید بڑھائی گئی کہ بادشاہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کوئی غیر جاگیردار محصول نافذ نہیں کرے گا ایڈورڈ کے دور کی ایک خوبی یہ ہے کہ متوسط طبقے سے بادشاہ باقاعدہ رابطہ قائم رکھتا تھا اور ان کی تجاویز سنتا تھااور ان پر عمل درآمد بھی کروا تا تھا بادشاہ کا یہ قدم انگلستان میں جمہوریت کو قائم رکھنے میں بہت مدد گار ثابت ہوا اس کے ساتھ عدالتوں کی اصلاح بھی کی گئی عدالتوں کی کارکردگی کے بارے میں ایک سالنامہ شائع کیا جاتا تھا جس میں تمام عدالتی کارروائی کی تفصیل درج ہوتی تھی ۔تھی۔ ایڈورڈ کا دور اس اعتبار سے بھی بہت اہم ہے کہ اس دور میں آئیرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ انگلستان کا حصہ بنے جو گریٹ برٹین کی ابتدا تھی اس کے ساتھ ایڈورڈ نے جو اہم ترین کام انجام دیا وہ یہ کہ [[1209ء]] میں بننے والی [[جامعہ اوکسفرڈ|آکسفورڈ یونیورسٹی]] کی جانب بھرپور توجے دی گئی جس کے نتیجے میں انگلستان میں اعلیٰ تعلیم کا انتظام ہو سکا آکسفورڈ یونیورسٹی اس وقت دنیا کی سب سے قدیم یونیورسٹی شمار کی جاتی ہے جہاں سے کروڑوں طالب علم اس وقت اپنی تعلیم کو مکمل کرکے دنیا بھر میں پھیل چکے ہیں۔
 
یہ وہ دور تھا جب منگولوں نے [[چنگیز خان]] کی سربراہی میں منگولیا سے نکل کر بیرونی دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو شکست دے کر تہلکہ مچا دیا تھا منگولوں کے گھوڑوں کی ٹاپوں نے عالمِ اسلام کے اہم ترین اور طاقتور ریاستوں [[سمرقند]] و [[بخارا]] اور [[بغداد]] کو روند کراور تباہ و برباد کرکے رکھ دیا تھا وہیں ان ہی منگولوں نے ایک جانب تمام روس دوسری جانب [[پولینڈ]]، [[جرمنی]]، [[آسٹریا]]، [[بلغاریہ]]، [[ترکی]]،[[رومانیہ]] پر قبضہ جمالیا تھا یورپ میں موجود مسیحیت کی سب سے بڑی روحانی شخصیت پوپ نے منگولوں کے حملے کو عذابِ خداوندی قرار دیا اور یورپ کے تمام بادشاہوں کو اس عذابِ خداوندی کا مقابلہ کرنے کے لیے یکجا ہونے کی دعوت دی مگر جلد ہی منگولوں کے پہلے بادشاہ [[چنگیز خان]] کے مر جانے کے بعد [[ایشیا]] میں مسلمانوں کے ہاتھوں پہلی شکست کھانے کے بعد منگولوں کی قوت تتر بتر ہونے لگی جس کے نتیجے میں ان کے طوفانی حملوں کا زور یورپ میں ختم ہو گیا اور یورپی ریاستوں نے ایک ایک کرکے منگولوں سے آزادی حاصل کرنا شروع کردی اس صورت حال کے اثرات برطانیہ پر بھی پڑے ایک جانب منگولوں کے ہاتھوں شکست کھانے والے قبائل پناہ لینے کے لیے برطانیہ کی جانب رخ کرنے لگے دوسری جانب برطانیہ میں اعلیٰ ترین صنعت کار اور تاجر آنے لگے یورپ کے اجڑنے کے ساتھ برطانیہ کے بسنے کا عمل بھی جاری ہوا اسے انگریز قوم کی خوبی ہی کہا جائے گا کہ انگریزوں نے اس صورت حال کا فائدہ اٹھایا اور ایسا قومی ماحول تشکیل دیا جس کے نتیجے میں قومی ترقی کے امکانات وسیع سے وسیع تر ہوتے چلے گئے۔
سطر 114:
 
== خاندان لنکاسٹر ==
رچرڈ کی وفات کے ساتھ ہی برطانیہ میں [[خاندان لنکاسٹر]] کا آغاز ہو گیا جس کا بانی [[ہنری سوم شاہ انگلستان|ہنری سوم]] تھا جو ڈیوک آف لنکاسٹر کا بیٹا تھا ہنری سوم کے دور میں برطانیہ میں بہت سے کام ہوئے مگر ہنری کے دور میں بہت سے امرا نے بغاوت کی [[فرانس]] نے بھی باغی سرداروں کی امداد میں اپنی فوج بھیجی مگر [[1413ء]] میں ہنری وفات پاگیا جس کے بعد اس کا بیٹا [[ہنری پنجم شاہ انگلستان|ہنری پنجم]] کے لقب سے بادشاہ بنا ہنری پنجم بہت ہی لائق بادشا ہ شمار کیا جاتا ہے اس نے برگنڈی کے ڈیوک کیساتھ صلح کرکے فرانس کے تخت و تاج کا دعویٰ کر دیا اور فرانس کے خلاف لڑائی شرع کردی جس کے بعد ہنری کی افواج نے ایجن کورٹ کے مقام پر [[فرانس]] کو شکست دیدی اور نارمنڈی کے علاقے کو فتح کر لیا [[1420ء]] میں صلح نامے کے نتیجے میں فرانس کے ولی عہد کو سلطنت سے محروم کرکے اعلان کر دیا گیا کہ ہنری پنجم ہی فرانس کا آئندہ بادشاہ ہو گا مگر ہنری [[1422ء]] میں اچانک وفات پاگیا ہنری پنجم کی وفات کے بعداس کے نو ماہ کے بیٹے کو [[ہنری ششم شاہ انگلستان|ہنری ششم]] کے لقب سے بادشاہ بنایا گیا اس کے تین چچاؤں نے بادشاہ کے سرپرست کی حیثیت اختیا ر کی ایک چچا فرانس میں نائب السلطنت بن گیا دوسراانگلستان میں نائب سلطنت بنامگر ان ہی دنوں فرانس میں بغاوت کی ابتدا ہو گئی یہ بغاوت مشہور و معروف [[جون آف آرک]] نے شروع کی جس کے نتیجے میں فرانس میں انگلستان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ [[1437ء]] میں ہنری بالغ ہو گیا لیکن وہ اچھا حکمران ثابت نہیں ہو سکا اس کے دور میں بد نظمی ہی رہی کبھی کوئی نواب فوج جمع کرکے کنٹرول کرلیتا کبھی کوئی ۔ان۔ ان حالات میں ڈیوک آف یارک کے پوتے نے بادشاہ کے خلاف اعلان بغاوت کردی اس طرح ایک ہی خاندان کی دو شاخوں کے درمیان خانہ جنگی کی ابتدا ہوئی یارک اور لنکاسٹر خاندانوں کے درمیان ہونے والی اس جنگ میں ابتدا میں یارک نے شاہی فوج کو شکست دے کر بادشاہ کو گرفتار کر لیا مگر بادشاہ کی ماں اور ہنری پنجم کی بیوہ نے فوج جمع کرکے ڈیوک آف یارک کی افواج کو شکست دیدی جنگ میں ڈیوک آف یارک مارا گیا مگر جنوبی انگلستان کے لوگوں کی حمایت سے ڈیوک آف یارک کے بیٹے ایڈورڈ نے شاہی افواج کو شکست دینا شروع کر دیا جس کے نتیجے میں جلد ہی لنکاسٹر خاندان شکست کھا گیا اور [[1461ء]] میں [[خاندان یورک]] کی حکمرانی کی ابتدا ہو گئی 1465ء میں ہنری ششم گرفتار ہو گیا جس کو ٹاؤر میں بند کر دیا گیا جہاں اس نے اپنی زندگی کے آخری دن [[خاندان پلانٹیجنیٹ]] (Plantagenet) کے آخری بادشاہ رچرڈ کی مانند گزارے۔
 
[[خاندان یورک]] کی حکمرانی برطانیہ کے عوام کے لیے نئی صبح بن کرطلوع ہواعوام مسلسل ہونے والی خانہ جنگی سے بے زار آچکے تھے۔