"خسرو اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 1:
{{Infobox monarch
|Shahanshah
|name =خسرو اول <br />{{lang|pal|𐭧𐭥𐭮𐭫𐭥𐭣𐭩}}
|image =KhosrauICoinHistoryofIran.jpg
|title =ساسانی شاہنشاہ <br />'''نوشیروان عادل '''
|caption =خسرو اول کا سکہ
|reign =ستمبر 13, 531 –<br />31 جنوری 579 (48 سال)
|birth_date =496
|birth_place =[[اردستان]]
سطر 12:
|predecessor =[[Kavadh I]]
|successor =[[Hormizd IV]]
|issue =[[Hormizd IV]]<br />[[Anoshazad]]<br />Yazdandar<ref>{{cite book| author = Ṭabarī| title = The History of al-Tabari Vol. 11: The Challenge to the Empires A.D. 633-635/A.H. 12-13| url = http://books.google.com/?id=kpcopeMcXq8C| year = 1993| publisher = SUNY Press| isbn = 978-0-7914-9684-8}}</ref>
|father = [[Kavadh I]]
|mother = [[Bawi]]'s sister
سطر 18:
}}
== تخت نشینی ==
[[Fileفائل:Anoushiravan.jpg|leftبائیں|thumbتصغیر|300px|[[تہران]] کے دربار میں نوشیروان عادل کا مجسمہ۔]]
خسرو جس کو [[عرب]] کسریٰ کہتے ہیں، خاندان [[ساسان]] کا سب سے نامور بادشاہ گزرا ہے۔ اس کے عہد میں عدل و انصاف کو عالمگیری شہرت حاصل ہوئی۔ فتوحات اور سیاسی طاقت کے لحاظ سے بھی اس کے عہد کو اہمیت حاصل ہوئی۔ طبری کی روایت کے مطابق قباد جب قید سے نکل کر ہنوں Huns کے پاس جا رہا تھا تو راستے میں ایک دہقانی لڑکی سے شادی کی تھی اس نوشیرواں پیدا ہوا تھا۔ نوشیرواں بھائیوں سے چھوتا تھا مگر قباد کا منظور نظر تھا۔ اس لیے قبادنے جانشین بنایا تھا پھر بھی قباد کے دو بیٹوں کاؤس Kaoses اور جام Zames نے تخت کا دعویٰ کیا مگر ان کو ناکامی کا منہ دیکھناپڑا۔ نوشیرواں نے انہیں بلکہ خاندان کے اکثر شہزادوں کو قتل کرادیا تاکہ سلطنت کا اور کوئی دعویٰ دار باقی نہ رہے۔) ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 102 تا (103
روم سے چپخلش داخلی خطرات سے نجات پانے کے بعد نوشیرواں نے رومی سلطنت کی طرف توجہ کی اور 533ء؁ میں قیصر روم [[جسٹینین]] Justinion ایک معاہدہ کر لیا۔ اس معاہدہ کے تحت رومی حکومت نے ایک بڑی رقم دینے کا وعدہ کیا، جس کے بدلے نوشیرواں نے دربند اور کوہ کاف کے دوسرے قلعوں کی حفاظت کی زمہ داری لی۔ مگر چند سال کے بعد ہی نوشیرواں نے رومیوں سے جنگ چھیڑ دی۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ قیصر جسٹینین نے مصلحت کے تحت صلح کی تھی۔ وہ اس وقت افریقہ کی مہم میں الجھاہوا تھا اس لیے ایران سے جنگ نہیں کر سکتا تھا اور صلح کرنے کے بعد اس نے پوری توجہ افریقہ کی مہم کی طرف مرکوز کردی اور چھ سال کے اندر عظیم انشان کامیابی حاصل کی۔ نوشیرواں کو خطرہ پیدا ہوا کہ جسٹینین افریقہ کی مہم سے فارغ ہونے کے بعد ایران پر چڑہائی کرے گا۔ اس پیش بندی کے طور پر خود ہی اس نے رومی علاقے پر حملہ کر دیا۔ بہر کیف وہ شام کے صوبوں کو فتح کرتا ہوا وہ رومی علاقے فتح کرتا ہوا انطاکیہ جا پہنچا۔ راستہ کے اکثر شہر اس نے ویران کر دیے اور بے شمار شہریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا اور ہزروں مکانات کو نذر آتش کر دیا۔ رومی حکومت ہنوز جنگ کے لیے تیار نہیں تھی۔ چنانچہ اس نے تاوان جنگ اور بھاری خراج کی بھاری رقم پیش کرتے ہوئے صلح کرلی۔ مگر یہ صلح بھی زیادہ دیر پا نہیں ہوئی اور لازیکا Lazica کے مسلۂ پر جنگ چھڑگئی۔
سطر 26:
[[یمن]] پر [[حبشہ]] Abyssinian کی حکومت تھی جس نے قبضہ کر لیا۔ حبشی حاکم ابراہہ کے زمانے میں یہ تسلط مزید مستحکم ہوا۔ مسیحیت کی تبلیغ کے لیے صنعا کے مختلف مقامات پر کلسیے تعمیر ہوئے۔ 075ء؁ میں ابرہہ ایک فوج لے کر نکلا کہ خانہ کعبہ مسمار کر دے، مگر بلا آسمانی نے اسے تباہ کر دیا۔ اس جا رہانہ کاروئیوں سے عربوں کے اندر شدید بے چینی پھیل گئی۔ اسی زمانے میں ایک حمیر Himyarte کا ایک شہزادہ جو یمن کے سابق خاندان سے تعلق رکھتا تھا، ایران میں پناہ گزیں تھا۔ چنانچہ عربوں نے حبشیوں کے خلاف نوشیرواں سے مدد طلب کی۔ اس نے فوراََ عربوں کی حمایت کا اعلان کیا اور ایک بڑی فوج بھیج دی۔ حبشی حکومت مقابلہ نہیں کرسکی اور یمن خالی کرنے پر مجبور ہوئی نوشیرواں نے حمیری شہزادے کو ایرانی مملکت کا حاکم مقرر کر دیا کیا۔ اس طرح یمن میں بھی ایران کا تسلط 576ء؁ میں قائم ہوا۔ مگر اس واقعہ کے تھوڑے عرصہ کے بعد حضور ﷺ کا ظہور ہوا اور یمن حلقہ بگوش اسلام ہوا نیز اسے اسلامی مملکت میں شامل کر لیا گیا۔<ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 701</ref>
== ترک ==
[[Fileفائل:Roman-Persian Frontier in Late Antiquity.svg|leftبائیں|300px|thumbتصغیر|بازنطینی اور ساسانی سرحدوں کو ظاہر کرنے والا خاکہ۔]]
نوشیرواں کے عہد کا دوسرا اہم واقعہ ترکوں کے متعلق ہے۔ ترک اصولاً منگولی تھے۔ وہاں سے نکل کر کوہ یورال اور کوہ الطائی کے درمیان میں پھیل گئے تھے۔ اس وقت مشرقی ترکوں کا سردار ایل خانIl Khan تھا۔ نوشیرواں نے ترکوں سے دوستانہ تعلقات قائم کیے اور اس کی مدد سے ہنوں پر حملے کیے۔ اس مقابلے میں ہنوں کو شکست ہوئی اور ان کا سردار ماراگیا۔ اس واقع کے بعد ایرانی سرحدیں دریائے جیحوں تک وسیع ہوگئیں اور اس کے بعد نوشیرواں نے خزر قبائل پر فوج کشی کی اور ان کی طاقت کو بھی پارا پارا کر دیا۔
ہنوں کی شکست کے بعد ترکوں کی طاقت میں خطر خوا اضافہ ہوا۔ 567ء؁ میں ترک سردار دیزا بول Dizabul نے نوشیرواں کے دربار میں اپنا ایک سفیر بھیجا اور ایرانی حکومت سے اتحاد کی خواہش کی، مگر نوشیرواں نے یہ درخواست مسترد کردی اور سفیر کو زہر دے کر ہلاک کر دیا۔
سطر 45:
* (2) موبذان موبذہ۔ یہ مذہبی بیشواہ تھا۔ عدالتیں اور مذہبی امور اس سے متعلق تھے۔
* (3) ایران دبیر بذ۔ اس کی حثیت متعمد عمومی کی تھی۔ تمام دبیروں کا تعلق اسی حاکم سے تھا۔
* (4) ایران سپہبذ۔ یعنی سالار فوج۔<ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 124 تا 125</ref>
<ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 124 تا 125</ref>
== نیم خود مختیار ریاستیں ==
مذکورہ اقلیم و مزبانی علاقوں کے علاوہ کچھ شہر اور حصے ایسے تھے جو نیم آزاد فرمانرؤں کے ماتحت تحت تھے اور ان کی حثیت دیسی ریاستوں کی سی تھی۔ ایسی ریاستوں میں آرمینا اور جبرہ کا تذکرہ خاص طور پر ملتا ہے۔ یہ ریاستیں داخلی امور میں کلیتًہ آذاد تھیں اور ایک طہ شدہ رقم بادشاہ کو بطور خراج ادا لرتی تھیں۔ ایسے والیان ریاست کو ’شترتاران‘ یا شہر واران‘ کہتے تھے۔ اگر ان کا تعلق ساسانی خاندان سے ہوتا تھا تو ان کو ’شاہ‘ کا لقب دیا جاتا تھا۔ ساسانی خاندان کے علاوہ سات ریاستیں ایسی تھیں جن کو عزت و عظمت حاصل تھی۔ ان خاندانوں میں چار ایسے تھے جو اپنا سلسلہ اشکانی حکمرانوں سے جوڑتے تھے۔ بقیہ تین بھی پارت کے معزز خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ ان ہفت خانوادہ کو ’دیس پوران ّ کہتے تھے۔ یہ ملک کے بڑے جاگیر دار تھے۔ ان کی جاگیریں موروثی تھیں اور نسلاً بعد نسل میں منتقل ہوتی رہتی تھیں۔ مگر ان کو املاک بیچنے کا حق حاصل نہیں تھا۔ ان سات خانوادوں کے مختلف القاب تھے اور ان کی جاگیریں مختلف مقامات پر تھیں۔ مثلاً نہاوند میں ’قارن‘ سیستان میں ’سورن‘ رے میں ’اسپندیار‘ گرگان میں ’اساسپہبذ‘ اور پارس میں مہران جاگیردار تھے۔ یہ شہانا کرد فر رہتے تھے اور ان کو بادشاہوں سی عزت حاصل تھی۔ انہیں فوج رکھنے کا حق حاصل تھا اور بوقت ضرورت بادشاہ ان سے فوجیں طلب کر سکتا تھا۔<ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 125 تا 126</ref>
سطر 53 ⟵ 52:
عدالت و قوانین۔ ساسانی عہد میں عدالتی نظام میں کچھ اصلاح ہوئی۔ جیل خانے قائم کیے گئے اور مجرموں کو قید کی سزا دی جانے لگی۔ نوشیروں نے قانونی چارہ جوئی کے لیے مزید سہولتیں بہم ہنچائیں اور مقدمات کی پیشی اور سماعت کے آسان طریقے وضع کیے نیز سزا کو جرمانے سے بدلنے اجازت دی پہلے جرم کے ارتکاب کی صورت میں عام طور پر موت کی سے روکا۔ مگر سخت اور بہمانہ سزاؤں کے اندر کوئی ترمیم نہیں کی۔<ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 132 تا 133</ref>
== مذہب ==
[[Fileفائل:Nushirwan Holds a Banquet for his Minister Buzurgmihr.jpg|leftبائیں|thumbتصغیر|200px|خسرو اول ااور وزیر برزگ مہر۔]]
 
نوشیرواں دین زرطشت پر کاربند تھا۔ اس کے عہد تک مزدوکیت ملک کے اکثر حصوں تک پھیل گیا تھا، اس نے ملک میں بے چینی پیدا کردی تھی۔ نوشیرواں نے مذہبی رہنماؤں کو خوش کرنے کے خیال سے مزدوک اور اس کے ایک لاکھ پیروں کو قتل کرادیا۔ اس کار خیز کے بدلے اس کے ہم مذہبوں نے اسے عادل یا داد گرJists کا خطاب دیا تھا۔<ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 103</ref>
سطر 65 ⟵ 64:
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}
* Addai Scher, ed.، ''Histoire Nestorienne (Chronique de Séert)''، [https://archive.org/details/patrologiaorient07pariuoft Patrologia Orientalis 7]۔ 1910.
 
== بیرونی روابط ==
{{Commonsزمرہ categoryکومنز|Khosrau I}}
* [http://www.jazirehdanesh.com/find.php?a=19.424.633.fa Khosrau In Iran Science Island (In Persian)]
 
[[زمرہ:خسرو اول]]
[[زمرہ:شاہنامہ فردوسی کے کردار]]
[[زمرہ:501ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:579ء کی وفیات]]
[[زمرہ:چھٹی صدی کے ساسانی بادشاہ]]
[[زمرہ:شاہنامہ فردوسی کے کردار]]