"نووا سکوشیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، ارکان، امریکا، خود مختار، سے، سر انجام، دار الخلافہ، قرارداد، سے، \1 رہے
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
[[تصویر:Nova Scotia, Canada.svg|thumb|نووا سکوشیا]]
'''نووا سکوشیا''' <small>(Nova Scotia)</small>، [[کینیڈا]] کا ایک [[صوبہ]] ہے جو کینیڈا کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اٹلانٹک کینیڈا کا یہ سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا صوبہ ہے۔ اس کا دار الخلافہ ہیلی فیکس ہے جو علاقے کا اہم معاشی مرکز ہے۔ نووا سکوشیا کینیڈا کا دوسرے نمبر پر سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ اس کا کل رقبہ 55287 مربع کلومیٹر ہے۔اسہے۔ اس کی کل آبادی 935962 افراد ہے۔ یہ کینیڈا کا چوتھا کم آبادی والااور دوسرا گنجان ترین آباد صوبہ بھی ہے۔
نووا سکوشیا کی معیشت کا انحصار قدرتی ذرائع پر ہے تاہم بیسویں صدی کے دوران اس میں تبدیلی بھی آئی ہے۔ ماہی گیری، کان کنی، جنگلات اور زراعت آج بھی اہم ہیں تاہم سیاحت، ٹیکنالوجی، فلم، موسیقی اور فنانس جیسے شعبے بھی اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔
 
صوبے میں میکماق قوم کے کئی علاقے بھی شامل ہیں۔ یہ قوم سارے میری ٹائم صوبوں ،صوبوں، مین، نیو فاؤنڈ لینڈ اور گاسپی جزیرہ نما پر قابض تھی۔ نووا سکوشیا پر اس وقت بھی میکماق لوگ موجو د تھے جب یورپی لوگ یہاں آباد ہونے آئے۔ 1604 میں یہاں پورٹ رائل پر فلوریڈا کے شمال میں فرانسیسی کالونی قائم ہوئی جسے اب اکاڈیا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 1713 سے 1760 کے درمیان برطانیہ نے اس علاقے پر قبضہ کر لیااور ہیلی فیکس کو 1749 میں صدر مقام بنایا۔ 1867 میں نووا سکوشیا کینیڈا کے الحاق کے بانی ارکان میں سے ایک بنا۔ دیگر اراکین میں نیو برنزوک اور کینیڈا کا صوبہ شامل ہیں۔ کینیڈا کا صوبہ درحقیقت موجودہ دور کے کوبیک اور اونٹاریو پر مشتمل تھا۔
 
== جغرافیہ ==
سطر 30:
* سمندر کا اثر
 
چونکہ نووا سکوشیا بحر اوقیانوس کے بالکل ساتھ ہی ہے اس لیے یہاں استوائی طوفان اور ہری کین گرمیوں اور خزاں میں آتے رہتے ہیں۔ 1871 سے اب تک یہاں تقریباًً ہر چار سال میں ایک طوفان ضرور آیا ہے۔آخریہے۔ آخری بار یہاں درجہ دو کا طوفان ہری کین جوان ستمبر 2003 میں آیا تھا۔ آخری استوائی طوفان نوئل 2007 میں آیا تھا۔
 
== تاریخ ==
سطر 51:
وقت کے ساتھ ساتھ کالونی کی حدود بدلتی رہیں۔ نووا سکوشیا کو 1754 میں سپریم کورٹ ملی جس کے لیے جوناتھن بیلچر کو تعنیات کیا گیا۔ 1758 میں اپنی قانون ساز اسمبلی بھی دی گئی۔ 1763 میں کیپ بریٹن آئی لینڈ نووا سکوشیا کا حصہ بن گیا۔ 1769 میں سینٹ جانز آئی لینڈ جو موجودہ دور کا پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ ہے، الگ کالونی بن گیا۔ سن بری کی کاؤنٹی کو 1765 میں بنایا گیا اور اس میں موجودہ دور کی تمام نیو برنزوک اور مشرقی مین پینوبسکاٹ دریا تک بھی اس کا حصہ بنائی گئیں۔ 1784 میں کالونی کا مغربی بڑا حصہ الگ کر کے اسے نیو برنزوک کا صوبہ بنا دیا گیا۔ مین والا حصہ نئی امریکی ریاست میسا چوسٹس کو ملا۔ کیپ بریٹین کو 1784 میں الگ کالونی بنایا گیا تاکہ اسے نووا سکوشیا کو 1820 میں واپس کیا جا سکے۔
 
نصف سے زیادہ نوواکوشین لوگوں کے آباؤ اجداد یہاں اکاڈین لوگوں کے انخلاٗ کے دوران آئے۔ 1759 سے 1768 تک 8000 کاشتکاروں نے گورنر چارلس لارنس کی یہاں آباد ہونے کی درخواست کو قبول کیا۔ کئی سال بعد امریکا کے ہاتھوں برطانیہ کی شکست کے بعد تیس ہزار ٹوری یعنی برطانوی وفادار امریکا سے ہجرت کر کے ادھر آباد ہوئے۔ ان دنوں نووا سکوشیا کینیڈا کے میری ٹائم علاقوں پر مشتمل تھا۔ ان میں سے چودہ ہزار نیو برنزوک گئے اور سولہ ہزار موجودہ دور کی نووا سکوشیا کو اپنا نیا گھر بنانے میں لگ گئے۔ ان میں سے تین ہزار افراد سیاہ فام بھی تھے جن میں سے ایک تہائی جلد ہی 1792 میں سیرالیون چلے گئے۔ یہ لوگ فری ٹاؤن کے اصل آباد کار بن گئے۔ ان لوگوں کی روانگی کمیٹی فار ریلیف آف دی بلیک پوور کے تحت ہوئی۔ ہائی لینڈ سکاٹس جو گیلک بولتے تھے، کیپ بریٹن اور دیگر مغربی حصوں میں اٹھارہویں اور انیسویں صدی کے دوران ہجرت کر کے آئے ۔آئے۔ ان میں سے ایک ہزار افراد السٹر سکاٹ تھے جو وسطی نووا سکوشیا میں آباد ہوئے اور ہزار سے زیادہ کسان مہاجرین جو یارکشائر اور نارتھمبر لینڈ سے 1772 اور 1775 کے دوران یہاں آئے۔
 
نووا سکوشیا برطانوی شمالی امریکا اور برطانوی سلطنت کی پہلی نو آبادی تھی جسے خود مختار حکومت جنوری فروری 1848 میں دی گئی۔ اسے یہ درجہ جوزف ہوئے کی کوششوں سے ملا۔ 1867 میں الحاق کے حامی پریمئر چارلس ٹپر نے نووا سکوشیا اور نیو برنزوک کو کینیڈا کا حصہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
سطر 57:
1868 کے انتخابات میں الحاق کی مخالف جماعت نے وفاقی سطح پر 19 میں سے 18 اور صوبائی سطح پر 38 میں سے 36 نشستیں جیتیں۔ سات سال تک ولیم آنند اور جوزف ہوئے نے برطانوی شاہی خاندان سے نووا سکوشیا کی کینیڈا سے علیحدگی کی لاحاصل کوششیں جاری رکھیں۔ حکومت الحاق کی سختی سے مخالفت کرتی تھی اور ان کا خیال تھا کہ الحاق کا مقصد محض کینیڈا کے صوبے پر اپنا تسلط جمائے رکھنے کی برطانوی کوشش ہے:
 
'۔۔۔ (الحاق کی) سکیم کا مقصد بظاہر یہ دکھائی دیتا ہے کہ (نووا سکوشیا کے ) لوگوں کو خود مختار حکومت سے ،سے، ان کے حقوق سے ،سے، آزادی، خود مختاری، ان کی آمدنیوں سے ،تجارت اور ٹیکسوں کے حقوق لوٹ کر انہیں ایسی وفاقی مقننہ کے حوالے کرنا ہے جس پر ان کا کوئی اختیار نہیں ہوگا اور جہاں ان کی نمائندی کرنے والا کوئی نہیں، انہیں ان کی بے انتہا ماہی گیری، ریلوں اور دیگر اثاثوں سے محروم کیا جائے گا اور وہ ایک خوش، آزاد اور خود مختار صوبے کی بجائے کینیڈا کا محض ایک صوبہ بن کر رہ جائیں گے۔'
 
-یہ تقریر حکومت نے تاج برطانیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔
سطر 73:
== مذہب ==
 
2001 کی مردم شماری کے تحت یہاں رومن کیتھولک افراد کی تعداد کل آبادی کا 37 فیصد ہے۔ یونائٹڈ چرچ آف کینیڈا کےمانےکے مانے والے سولہ فیصد جبکہ اینگلیکن چرف آف کینیڈا کو تیرہ فیصد افراد مانتے ہیں۔
 
== معیشت ==
سطر 91:
نووا سکوشیا کی حکومت پارلیمانی جمہوریہ ہے۔ اس کی یک ایوانی مقننہ باون اراکین پر مشتمل ہے۔ اسے نووا سکوشیا ہاؤس آف اسمبلی کہا جاتا ہے۔ کینیڈا کی سربراہ ملکہ الزبتھ دوم نووا سکوشیا کی ایگزیکٹو کونسل کی بھی سربراہ ہیں۔ یہ کونسل صوبائی حکومت کی کابینہ کا کام کرتی ہے۔ ملکہ کی ذمہ داریاں ان کی جگہ لیفٹینٹ گورنر سر انجام دیتا ہے۔ حکومت کا سربارہ پریمئر روڈنی میک ڈونلڈ ہیں جنہوں نے 22 فروری 2006 کو عہدہ سنبھالا۔ ہیلی فیکس میں مقننہ اور لیفٹینٹ گورنر کے دفاتر ہیں۔
 
صوبائی آمدنی کا بڑا حصہ افرادی اور تجارتی سطح پر لگائے گئے ٹیکس ہیں۔تمباکوہیں۔ تمباکو اور شراب پر بھی ٹیکس لگائے گئے ہیں۔ اٹلانٹک لاٹری کارپوریشن میں بھی صوبے کے حصص ہیں اور تیل اور گیس کی رائلٹی سے بھی معقول آمدنی ہوتی ہے۔ 2006 اور 2007 کے [[مالی سال]] کے لیے صوبے کا بجٹ چھ اعشاریہ نو ارب ڈالر تھا جس میں اندازہً سات کروڑ بیس لاکھ کی رقم اخراجات سے زیادہ تھی۔ وفاق سے ملنے والی آمدنی ایک ارب اڑتیس کروڑ پچاسی لاکھ ڈالر ہے جو صوبائی آمدنی کا بیس فیصد ہے۔ اگرچہ کئی سالوں سے نووا سکوشیا کا بجٹ مناسب ہوتا تھا لیکن اس کی وجہ سے کل بجٹ کا خسارہ یا قرضہ جات اب بارہ ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔ نتیجتاً کل آمدنی کا بارہ فیصد حصہ ان قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔ صوبے کو وفاقی جی ایس ٹی میں سے ایچ ایس ٹی کا حصہ ملتا ہے۔
 
نووا سکوشیا میں تین بار ایسی حکومتیں بنی ہیں جو دیگر پارٹیوں کی حمایت سے اکثریت حاصل کرسکی تھیں۔ اس کی وجہ نووا سکوشیا میں انتخابی حلقوں کی کچھ اس طرح سے تقسیم ہے کہ کسی ایک جماعت کے لیے اکثریت حاصل کرنا کافی مشکل ہے۔نوواہے۔ نووا سکوشیا مین لینڈ کے دیہات پروگریسو کنزرویٹو جبکہ ہیلی فیکس کی میونسپلٹی کی تمام تر حمایت نیو ڈیمو کریٹس کے پاس ہے۔ کیپ بریٹن زیادہ تر لبرل کو ووٹ دیتاہے تاہم چند یاک پروگریسو کنزرویٹو اور نیو ڈیمو کریٹ بھی چنے جا سکتے ہیں۔اسہیں۔ اس طرح تین مختلف جماعتوں کو تقریباًً یکساں ووٹ ملتے ہیں۔
 
پچھلے انتخابات 13 جون 2006 کو ہوئے تھے جن میں پروگریسو کنزرویٹو کو 23، نیو ڈیمو کریٹ کو 20 اور لبرل کو 9 نشستیں ملیں۔
سطر 105:
وزیر تعلیم صوبے میں تعلیم کی فراہمی کا ذمہ دار ہوتا ہے جیسا کہ تعلیمی ایکٹ اور سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور پرائیوٹ سکولوں سے متعلق ایکٹوں میں بیان کیا گیا ہے۔ وزیر اور محکمہ تعلیم کے اختیارات کو گورنر ان کونسل ریگولیشن کے تحت کنٹرول کیے جاتے ہیں۔
 
نووا سکوشیا میں بچوں کے لیے 450 سے زائد سکول ہیں۔ پبلک سکول بارہویں جماعت تک تعلیم دیتے ہیں۔ صوبے میں کچھ پرائیوٹ سکول بھی ہیں۔تعلیمہیں۔ تعلیم عامہ سات علاقائی ریجنل سکول مہیا کرتے ہیں جو انگریزی اور فرانسیسی میں تعلیم کے ذمہ دار ہیں۔ نووا سکوشیا کمیونٹی کالج کے صوبے میں تیرہ کیمپس ہیں۔ کمیونٹی کالج تربیت اور تعلیم پر زور دیتا ہے اور اسے 1988 میں صوبے کے دیگر ووکیشنل سکولوں کو اس میں ضم کر کے بنایا گیا۔
صوبے میں بارہ یونیورسٹیاں اور کالج ہیں جنمیں ڈلہوزی یونیورسٹی، یونیورسٹی آف کنگز کالج، سینٹ میری یونیورسٹی ہیلی فیکس، ماؤنٹ سینٹ ونسنٹ یونیورسٹی، نووا سکوشیا کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزائن، اکاڈیا یونیورسٹی، یونیورسٹی سینٹ اینے، سینٹ فرانکس زایور یونیورسٹی، نووا سکوشیا زرعی کالج، کیپ بریٹن یونیورسٹی اور اٹلانٹک سکول آف تھیولوجی شامل ہیں۔