"حیات جاوید" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب (9.7)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 4:
 
سوانح حیات اس تصنیف کو کہیں گے جس میں کسی شخص کی زندگی کے واقعات مفصل طور پر بیان کیے گئے ہوں۔ چمیبرس انسائیکلو پیڈیا میں سوانح نگاری کا اطلاق انسان اور افرادکی زندگی کی تاریخ ہی کیا گیا ہے اور اس کو ادب کی ایک شاخ کہا گیا ہے۔<br/>
ایک بڑے اور اچھے سوانح نگاری کو اپنے ہیروسے مکمل آگاہی، اپنے ہیرو سے ہمدردی ،خلوص اور ہرقسم کے تعصبات سے بالاتر ہونا چاہیے ۔چاہیے۔ جبکہ ایک اچھی سوانح عمری میں جزئیات میں داخلی اور باطنی تصویر، ابتدا ءسے لے انتہا تک جامعیت، معنی خیز واقعات کا انتخاب جو کسی تحریک یا حرکت سے تعلق رکھنے والے ہوں، ہونے چاہیے۔<br/>
اردو ادب میں سوانح عمریوں کا ذخیرہ بہت کم ہے اور یہ صنف اردو میں انگریزی ادب کے حوالے سے داخل ہوئی۔ اردو نثر کی ابتداءسے لے کر دور ِ متاخرین تک اردو میں کوئی قابلِ ذکر سوانح عمری نہیں ہے۔ البتہ شعراءکے تذکرے موجود ہیں۔ ان کے علاوہ سیرت رسول اکرم اور صحابہ کرام اور اولیاءکرام کے سوانح حیات ملتے ہیں۔ اردو ادب میں سوانح عمر ی کی باقاعدہ ابتداءسرسید تحریک سے ہوئی ۔ہوئی۔ جس کا مقصد لوگوں کو اپنے بزرگوں کے کارناموں اور زندگی سے آگاہ کرنا تھا۔ تاکہ وہ ان راستوں کو اپنا کر ملک و قوم کے لیے ترقی کا سبب بن سکیں۔ اس مقصد کے لیے حالی، شبلی اور سرسید وغیرہ نے اعلیٰ پائے کی سوانح عمریاں لکھیں۔ لیکن ان میں سب سے بڑااور اہم نام مولانا حالی کا ہے جنہوں نے ”حکیم ناصر خسرو“، ” مولانا عبد الرحمن“”حیات سعدی “، ”یادگارِ غالب“، ”حیات جاوید “ جیسی سوانح لکھ کر اردو ادب کا دامن اس صنف سے بھر دیا۔ لیکن ان سوانح میں سب سے زیادہ شہرت حیات جاوید کے حصے میں آئی ۔
 
== حیات ِ جاوید کا فن ==
سطر 15:
بقول ڈاکٹر سید عبد اللہ:<br/>
” یہ امر بلا خوف تردید کہا جاسکتا ہے کہ اس وقت تک اردو زبان میں جتنی سوانح عمریاں لکھی گئی ہیں ان میں شاید” حیات جاوید“ بہترین سوانح عمری ہے۔<br/>
حیات ِ جاوید دو حصوں میں تقسیم ہے۔ پہلا حصہ جو 300صفحات پر مشتمل ہے۔ سرسید کے خاندان اور ان کے خاندانی حالات کے لیے مخصوص ہے۔ جن میں ان کے بچپن کے حالات لکھے گئے ہیں۔ ان کے عفوان شباب کا بھی نقشہ کھینچا گیا ہے۔ اس حصے میں ان کی ملازمت اور خطاب ِ شاہی کا بھی ذکر ہے ۔ہے۔ جبکہ ایام ِ غد ر میں سرسید کی انگریز دوستی کا بھی احوال موجود ہے۔ جبکہ دوسرا حصہ جو ٨٥٥ صفحات پر مشتمل ہے اس میں سرسید کے کاموں پر ریویو ہے۔ ان کی ترقی کے اسباب بیان کیے گئے ہیں۔ ان کی بے غرضی، دیانت داری آزادی، بے تعصبی اور وفاکیشی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیکنیکی لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو حالی کی یہ سوانح عمری پہلی دو سوانح عمریوں سے بہتر ہے۔ کیونکہ اس میں فن سوانح نگاری کے تمام لوازمات کو برتا گیا ہے۔ آئیے اس کی خصوصیات کا جائزہ لیتے ہیں۔
 
== مواد:۔ ==
سطر 46:
== جامعیت:۔ ==
 
حیا ت ِ جاوید کی عظمت اور بلند پائیگی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ ایک مکمل سوانح عمری ہے۔ حالی نے اس میں اتنی جزئیات بھر دی ہیں کہ کہیں بھی تشنگی کا احساس نہیں ہوتا ۔ہوتا۔ جامعیت اور فن کے لحاظ سے بھی واقعی ایک مکمل کتاب ہے۔ اس میں سرسید کی جیتی جاگتی اور چلتی پھرتی تصویریں ہیں جو فلم کی طرح ہماری آنکھوں کے سامنے روزمرہ زندگی کے تمام معمولات کو سر انجام دیتی نظرآتی ہیں۔ واقعات کی تفصیل و جزئیات پس منظر میں رہ کر ہیرو کی شخصیت محترک اور محو عمل دکھائی دیتی نظرآتی ہے۔ حالات و واقعات کا سلسلہ شخصیت کو نہیں چلا رہا بلکہ شخصیت کے ذوق و شوق حرکت و عمل اور سعی و کاش کے نتیجے میں حالات بن اور بگڑ رہے ہیں۔
 
== اسلوب:۔ ==