"زین العابدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، لیے، سے، ائمہ
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 46:
=== نام ونسب ===
زین العابدین کے لقب سے معروف کی نسبت خاندان نبوت کی طرف ہے، یہ علی بن ابی طالب کے صاحبزادے سیدنا حسین کے بیٹے ہیں، علی بن حسین ان کا نام ہے، قرشی اور ہاشمی ہیں، ابوالحسن ان کی کنیت ہے، ابو الحسن، ابو محمد اور ابو عبد اللہ بھی کہا جاتا ہے۔<ref>(تہذیب الکمال في أسماء الرجال:جلد20صفحہ382،الناشر: مؤسسہ الرسالہ بيروت،سیر اعلام النبلا :جلد4 صفحہ386الناشر: مؤسسہ الرسالہ بيروت،حلیۃ الاولیا:133/3،تذکرة الحفاظ:74/1،تہذیب التہذیب:304/7،الثقات:159/5،الجرح والتعدیل:229/6،التاریخ الکبیر:266/6،تاریخ الاسلام:180/3،الکاشف:37/2)</ref>
سیدنا امام حسین پنے والدِ ماجدعلی سے اظہارِ عقیدت کے لیے اپنے بچوں کے نام علی رکھتے تھے ۔تھے۔ اسی مناسبت سے زین العابدین کا نام بھی علی ہے اور کنیت ابومحمد ،ابوالحسن، ابوالقاسم اور ابوبکر ہے،جبکہ کثرتِ عبادت کے سبب آپ کا لقب سجاد ،زین العابدین، سیدالعابدین اور امین ہے ۔<ref>شرحِ شجرہ قادِریہ رضویہ عطّاریہ ناشر مکتبۃ المد ینہ باب المدینہ کراچی صفحہ52</ref>
== ولادت با سعادت ==
علی ابن حسین کی ولادت علامہ ذہبی نے <ref>تاریخ اسلام،181/3</ref>میں یعقوب بن سفیان فسوی سے نقل کیا ہے کہ علی بن حسین 33 ہجری میں پیدا ہوئے، لیکن <ref>سیر اَعلام النبلا،386/4</ref> میں علامہ موصوف نے یہ لکھا ہے کہ (شاید) ان کی پیدائش38 ہجری میں ہوئی ہے، علامہ ابوالحجاج جمال الدین یوسف مزّی نے بھی <ref>تہذیب الکمال ،402/20</ref> یعقوب بن سفیان سے سن ولادت33 ہجری نقل کیا ہے اور یہی راجح ہے۔
سطر 107:
* اے بیٹے !مصائب پر صبر کرو اور حقوق سے تعرض نہ کرو اوراپنے بھائی کو اس معاملے کے لیے پسند نہ کرو جس کا نقصان تمہارے لیے زیادہ ہو اس بھائی کو ہونے والے فائدے سے ۔<ref>تہذیب الکمال:399/20،حلیۃالاولیاء:138/3</ref>
* اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے گناہ گار مومن سے محبت فرماتے ہیں۔<ref>حلیۃ الاولیاء :140/3، الطبقات: 219/5،تہذیب الکمال:391/20</ref>
آپ کے بعض خطبات بہت مشہور ہیں۔ واقعہ کربلا کے بعد [[کوفہ]] میں آپ نے پہلے خدا کی حمد و ثنا اور حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] مصطفیٰ {{درود}} کے ذکر و درود کے بعد کہا کہ 'اے لوگو جو مجھے پہچانتا ہے وہ تو پہچانتا ہے جو نہیں پہچانتا وہ پہچان لے کہ میں علی ابن الحسین ابن علی ابن ابی طالب ہوں۔ میں اس کا فرزند ہوں جس کی بے حرمتی کی گئی جس کا سامان لوٹ لیا گیا۔ جس کے اہل و عیال قید کر دیے گئے۔ میں اس کا فرزند ہوں جسے ساحلِ فرات پر ذبح کر دیا گیا اور بغیر کفن و دفن کے چھوڑ دیا گیا۔ اور شہادتِ حسین ہمارے فخر کے لیے کافی ہے۔ ۔ہے۔۔ ۔' ۔
<br/>
دمشق میں یزید کے دربار میں آپ نے جو مشہور خطبہ دیا اس کا ایک حصہ یوں ہے:
<blockquote style='border: 1px solid blue; padding: 2em;'>
۔۔ ۔۔۔۔ میں پسرِ زمزم و صفا ہوں، میں فرزندِ فاطمہ الزہرا ہوں، میں اس کا فرزند ہوں جسے پسِ گردن ذبح کیا گیا۔۔ ۔۔ میں اس کا فرزند ہوں جس کا سر نوکِ نیزہ پر بلند کیا گیا۔۔ ۔گیا۔۔۔ ۔ ہمارے دوست روزِ قیامت سیر و سیراب ہوں گے اور ہمارے دشمن روزِ قیامت بد بختی میں ہوں گے۔۔ ۔<ref name="حوالہ 2">مقتل ابی مخنف صفحہ 135۔ 136</ref><ref>بحار الانوار جلد 10</ref><ref>ریاض القدس جلد 2 صفحہ 328</ref><ref>روضۃ الاحباب</ref>
</blockquote>
یہ خطبہ سن کر لوگوں نے رونا اور شور مچانا شروع کیا تو [[یزید]] گھبرا گیا کہ کوئی فتنہ نہ کھڑا ہو جائے چنانچہ اس نے مؤذن کو کہا کہ اذان دے کہ امام خاموش ہو جائیں۔ اذان شروع ہوئی تو حضرت علی ابن الحسین خاموش ہو گئے۔ جب مؤذن نے حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] {{درود}} کی رسالت کی گواہی دی تو حضرت علی ابن الحسین رو پڑے اور کہا کہ اے یزید تو بتا کہ محمد {{درود}} تیرے نانا تھے یا میرے؟ یزید نے کہا کہ آپ کے تو حضرت علی ابن الحسین نے فرمایا کہ 'پھر کیوں تو نے ان کے [[اہل بیت]] کو شہید کیا'۔ یہ سن کر یزید یہ کہتا ہوا چلا گیا کہ مجھے نماز سے کوئی واسطہ نہیں۔<ref name="حوالہ 2"/>