"شب برات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، اہل حدیث، سے، اور، علما
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 4:
===اہلسنت وجماعت===
===اہل حدیث علما واکابر===
علامہ ابن تیمیہ سے نصف شعبان کی رات نماز کے بارے میں سوال کیا گيا: تو ابن تیمیہ نے جواب دیا اگر {{اقتباس|اس رات میں کوئی تنہا یا مخصوص جماعت کے ساتھ نماز پڑھے جیسا کہ اسلاف کے بہت سے لوگوں کا یہ معمول تھا، تو یہ اچھا عمل ہے۔}}<ref>فتاوی شیخ الاسلام، جلد 23، ص 131</ref> نامور اہل حدیث عالم اور شارح حدیث علامہ عبدالرحمانعبد الرحمان مبارک پوری ترمذی کی شرح میں لکھتے ہیں، {{اقتباس|معلوم ہونا چائیے کہ نصف شعبان کے بارے میں متعدد حدیثیں وارد ہوئی ہیں ان سب کے مجموعہ سے پتا چلتا ہے کہ ان احادیث کی کوئی نہ کوئی اصل ہے۔<ref>شرح ترمذی، تحفۃالاحوذی جلد 2 ص52</ref>}}اس کے بعد نصف شعبان پر متعدد حدیثیں نقل کیں ہیں اور کہا ہے :یہ تمام حدیثیں ان لوگوں پر حجت ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ نصف شعبان کی فضیلت کے سلسلے میں کوئی حدیث نہیں۔<ref>شرح ترمذی، تحفۃالاحوذی جلد 2 ص53</ref>
 
===اہل تشیع ===
اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ 15 شعبان [[255]]ھ کو [[امام مہدی]] کی پیدائش ہوئی۔<ref>وفیات الاعیان ،روضة الاحباب ،تاریخ ابن الوردی ،ےنابع،ے نابع المودة،تاریخ کامل طبری ،کشف الغمہ ،جلاٴالعےون،جلاٴالعے ون ،اصول کافی ،کافی، نور الا بصاربصار، ، ارشاد ،ارشاد، جامع عباسی ،عباسی، اعلام الوری اور انوار الحسینہ وغیرہ</ref> وہ اس رات امام مہدی کے جلد آنے کی دعاہیں کرتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں۔<ref>[http://ur.shafaqna.com/islam-world/item/29303-%D8%B5%D8%A7%D8%AD%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B5%D8%B1-%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%B2%D9%85%D8%A7%D9%86-%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%81%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%AC-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D9%84%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%D8%A8%D8%A7-%D8%B3%D8%B9%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%D9%85%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DA%A9-%DB%81%D9%88/-%D9%81%D8%B6%DB%8C%D9%84%D8%AA-%D9%88-%D8%A7%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%84-%D9%86%DB%8C%D9%85%DB%81-%D8%B4%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D9%86.html امام مہدی کی ولادت کا دن]</ref>
 
==تقسیمِ امور کی رات==
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک لوگوں کی زندگی منقطع کرنے کا وقت اس رات میں لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ انسان[[شادی]] کرتا ہے اور اس کے بچے پیدا ہوتے ہیں حالانکہ اس کا نام مُردوں کی فہرست میں لکھا جاچکا ہوتا ہے۔ <ref>الجامع الاحکام القرآن ج 16 ص 126، شعب الایمان للبیہقی ج 3 ص 386</ref>
 
==مغفرت کی رات==
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں،{{اقتباس|ایک رات میں نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت البقیع (قبرستان) میں تشریف فرما ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ [[بنو کلب]] کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔}} یہ روایت حدیث کی اکثر کتب میں مذکور ہے، کثرت {{زیر}} روایت کے سبب یہ حديث درجہ صحت کو پہنچ گئی ہے۔ اس کو ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد بن حنبل، مشکوٰۃ، مصنف ابنِ ابی شعبہ، شعب الایمان للبیہقی وغیرہ میں اس کو روایت کیا گیا ہے۔ <ref>ترمذی جلد 1ص 156، ابن ماجہ ص 100، مسند احمد جلد 6 ص 238، مشکوٰۃ جلد 1ص 277، مصنف ابنِ ابی شعبہ ج 1ص 337، شعب الایمان للبیہقی جلد 3ص 379</ref> قبیلہ بنو کلب کثرت سے بکریاں پالتے تھے جن کی مثال اس حدیث میں بیان کی گئی ہے۔محمدہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں اپنے رحم و کرم سے تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے ''۔ ایک رویت میں مسلمانوں کا لفظ ہے اور دو شخصوں میں سے ایک قتل کرنے والا اور دوسرا کینہ رکھنے والا مذکور ہے۔ <ref>ابنِ ماجہ ص 101، شعب الایمان ج 3ص 382، مشکوٰۃ جلد 1ص 277، مجمع الزوائد ج 8 ص65، مسند احمد ج 2ص 176، مشکوٰۃ جلد 1ص 278</ref>
 
==رحمت کی رات==
سطر 19:
 
==شبِ بیداری==
شبِ برأت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی شب بیداری کی اور دوسروں کو بھی شب بیداری کی تلقین فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے "جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو شب بیداری کرو اور دن کو روزہ رکھو'' اس حدیث پر مسلمانوں کا ہمیشہ سے یہ معمول رہا ہے کہ رات میں شب بیداری کا اہتمام کرتے چلے آئے ہیں۔شیخہیں۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں، {{اقتباس|تابعین میں سے جلیل القدر حضرات مثلاً حضرت [[خالد بن معدان]]، حضرت مکحول، حضرت [[لقمان بن عامر]] اور حضرت [[اسحٰق بن راہویہ]] رضی اللہ تعالیٰ عنہم مسجد میں جمع ہو کر شعبان کی پندرہویں شب میں شبِ بیداری کرتے تھے اور رات بھر مساجد میں عبادات میں مصروف رہتے تھے۔}} ،<ref>ما ثبت من السنہ 202، لطائف المعارف ص 144</ref>، اب بھی [[پاکستان]]، [[انڈیا]]، [[بنگلہ دیش]]، [[ترکی]] وغیرہ میں مسلمان شب بیداری کا اجتماعی طریقہ اپنائے ہوئے ہیں۔
 
==قبرستان کی زیارت==