"شیریں فرہاد (فلم)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، سے، سے، \1 رہا، اور، \1 رہے، جو
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 5:
جینت اور راگنی نے مرکزی کردار ادا کیے۔
 
لیکن بنیادی مسئلہ یہ تھا کہ نہر کے بہتے پانی کو دودھ میں کس طرح تبدیل کیا جائے۔ بہت سوچ بچار کے بعد پنچولی نے فلم کی ہدایتکاری کا فریضہ اس زمانے کے ایک مشہور کیمرا مین پی۔دتپی۔ دت کو سونپ دیا جو ٹرِک فوٹوگرافی کے ماہر تھے۔پنچولیتھے۔ پنچولی نے انھیں کھلی چھُوٹ دی کہ وہ ’سپیشل ایفکٹس‘ پر جتنا پیسہ چاہیں خرچ کر سکتے ہیں اور دت صاحب نے بھی پنچولی کی اس دریا دلی کا پورا پورا فائدہ اُٹھایا۔
 
[[خسرو پرویز ]] کے شاندار محل کا جو نقشہ پنچولی کے ذہن میں تھا اسے عملی شکل دینا کسی عام آرٹ ڈائریکٹر کے بس کی بات نہ تھی چنانچہ بڑی ردّوکد کے بعد این ایم خواجہ کو اس کام پر مامور کیا گیا جنھوں نے اُس وقت تک کی ہندوستانی فلمی تاریخ کے سب سے بڑے سیٹ تیار کرائے اور ان کی تزئین و آرائش پر اپنا سارا ہنر صرف کر دیا۔
سطر 13:
ابھی فلم زیرتکمیل ہی تھی کہ سارے ہندوستان میں اس کی دھوم مچ گئی اور تقسیم کاروں نے بڑی بڑی رقوم کا ایڈوانس پیش کرنا شروع کر دیا۔ یہ فلم اٹھارہ لاکھ میں فروخت ہوئی جو اُس زمانے کے لحاظ سے ایک محیرالعقول رقم تھی۔ جس طمطراق سے یہ فلم نمائش کے لیے پیش ہوئی تھی اتنی ہی شدید لعن طعن سے ناظرین نے اسے مسترد کر دیا۔
شاید لوگ ف رہاد کو زمانۂ جدید کے ایک انجینئر کے طور پر قبول کرنے کو تیار نہ تھے۔ اُن کے ذہن میں خستہ تن، تیشہ بدست ف رہاد کا وہی کلاسیکی تصوّر تھا ۔تھا۔ یوں یہ فلم ناکام رہی۔
 
شیریں ف رہاد کے فلاپ ہوتے ہی لالی وڈ کے محل پر دس برس سے لہراتا پنچولی کا پھریرا سرنگوں ہو گیا ۔