"علی گڑھ تحریک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 14:
==وجوہات ==
 
جہاں تک [[سیاست|سیاسی]] [[زاویہ|زاویے]] کا تعلق ہے۔ تو اگر دیکھا جائے تو [[جنگ آزادی]] کے بعد چونکہ [[اقتدار]] مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد مسلمان قوم جمود اور اضمحلال کا شکار ہو چکی تھی۔ جبکہ ہندوئوں نے انگریزوں سے [[مفاہمت]] کی راہ اختیار کر لی اور حکومت میں اہم خدمت انجام دے رہے تھے اوران کے برعکس مسلمان قوم جو ایک صدی پہلے تک ساری حکومت کی اجارہ دار تھی اب حکومتی شعبوں میں اس کا [[تناسب]] کم ہوتے ہوتے ایک اور تیس کا رہ گیا۔ علی گڑھ تحریک نے مسلمانوں کی اس پسماندگی کو سیاسی انداز میں دور کرنے کی کوشش کی ۔کی۔ کالج اور [[تہذیب اخلاق]] نے مسلمانوں کی سیاسی اور تمدنی زندگی میں ایک [[انقلاب]] برپا کیا۔ اور انھیں سیاسی طور پرایک علاحدہ [[قوم]] کا درجہ دیا۔<br>
مذہبی حوالے سے سرسید احمد خان نے مذہب کا خول توڑنے کی بجائے فعال بنانے کی کوشش کی۔ ایک ایسے زمانے میں جب مذہب کے روایتی تصور نے ذہن کو زنگ آلود کر دیا تھا۔ سرسید احمد خان نے عقل سلیم کے ذریعے اسلام کی مدافعت کی اور ثابت کر دیا کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو نئے زمانے کے نئے تقاضوں کو نہ صرف قبول کرتا ہے بلکہ نئے حقائق کی عقلی توضیح کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
 
== ادبی زاویہ ==
 
علی گڑھ تحریک کا تیسرا فعال زوایہ ادبی ہے اور اس کے تحت نہ صرف اردو زبان کو وسعت ملی بلکہ اردو ادب کے اسالیب ِ بیان اور روح معانی بھی متاثر ہوئے۔ اور اس کے موضوعات کا دائرہ وسیع تر ہو گیا۔ سرسید سے پہلے اردو ادبیات کا دائرہ تصوف، تاریخ اور تذکرہ نگاری تک محدود تھا۔ طبعی علوم، ریاضیات اور فنون لطیفہ کی طرف توجہ بہت کم دی جاتی تھی۔ سرسید کااثر اسلوب بیان پر بھی ہوا اور موضوع پر بھی۔ اگرچہ سرسید سے پہلے فورٹ ولیم کالج کی سلیس افسانوی نثر، دہلی کی علمی نثر اور مرزا غالب کی نجی نثر جس میں ادبیت اعلی درجے کی ہے۔ نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔ لیکن ان سب کوششوں کا دائرہ بہت زیادہ وسیع نہیں تھا۔ سرسید احمد خان کی بدولت نثر میں موضوعات کا تنوع اور سادگی پید اہوئی ۔اہوئی۔ آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ سرسید تحریک نے اردو ادب کے کون کون سے شعبوں کو متاثر کیا۔
 
== اردو نثر ==