"سورہ بقرہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 31:
==== مزید دیکھیے: '''[[البقرہ آیت 281]]''' ====
اس سورت کو سمجھنے کے لیے پہلے اس کا تاریخی پس منظر اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے:
 
* [[ہجرت]] سے قبل جب تک [[مکہ]] میں اسلام کی دعوت دی جاتی رہی خطاب بیشتر مشرکین عرب سے تھا جن کے لیے اسلام کی اواز ایک نئی اور غیر مانوس آواز تھی۔ اب ہجرت کے بعد سابقہ [[یہودی|یہودیوں]] سے پیش آیا جن کی بستیاں [[مدینہ منورہ|مدینے]] سے بالکل متصل ہی واقع تھیں۔ یہ لوگ توحید، رسالت، وحی، آخرت اور ملائکہ کے قائل تھے، اس ضابطۂ شرعی کو تسلیم کرتے تھے جو خدا کی طرف سے ان کے نبی [[موسی{{ا}} علیہ السلام]] پر نازل ہوا تھا اور اصولا{{دوزبر}} ان کا دین وہی اسلام تھا جس کی تعلیم حضرت [[محمد {{درود}}]] دے رہے تھے لیکن صدیوں کے مسلسل انحطاط نے ان کو اصل دین سے بہت دور ہٹادیا تھا۔ ان کے عقائد میں بہت سے غیر اسلامی عناصر کی آمیزش ہو گئی تھی جن کے لیے [[توریت|تورات]] میں کوئی سند موجود نہ تھی۔ ان کی عملی زندگی میں بکثرت ایسے رسوم اور طریقے رواج پاگئے تھے جو اصل دین میں نہ تھے اور جن کے لیے تورات میں کوئی ثبوت نہ تھا۔ خود تورات کو انہوں نے انسانی کلام کے اندر خلط ملط کر دیا تھا اور خدا کا کلام جس حد تک لفظا{{دوزبر}} یا معنی{{دوزبر}} محفوظ تھا اس کو بھی انہوں نے اپنی من مانی تاویلوں اور تفسیروں سے مسخ کر رکھا تھا۔ دین کی حقیقی روح ان میں سے نکل چکی تھی اور ظاہری مذہبیت کا محض ایک بے جان ڈھانچہ باقی تھا جس کو وہ سینے سے لگائے ہوئے تھے۔ ان کے علما اور مشائخ، ان کے سرداران{{زیر}} قوم اور ان کے عوام، سب کی اعتقادی، اخلاقی اور عملی حالت بگڑ گئی تھی اور اپنے اس بگاڑ سے ان کو اتنی محبت تھی کہ وہ کسی اصلاح کو قبول کرنے پر تیار نہ ہوتے تھے۔ صدیوں سے مسلسل ایسا ہو رہا تھا کہ جب کوئی اللہ کا بندہ انہیں دین کا سیدھا راستہ بتانے آتا تو وہ اسے اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتے اور ہر ممکن طریقے سے کوشش کرتے تھے کہ وہ کسی طرح اصلاح میں کامیاب نہ ہو سکے۔ یہ لوگ حقیقت میں بگڑے ہوئے مسلمان تھے جن کے ہاں بدعتوں اور تحریفوں، موشگافیوں اور فرقہ بندیوں، استخواں گیری و مغز افگنی، خدا فراموشی و دنیا پرستی کی بدولت انحطاط اس حد کو پہنچ چکا تھا کہ وہ اپنا اصل نام "مسلم" تک بھول گئے تھے، محض "یہودی" بن کر رہ گئے تھے اور اللہ کے دین کو انہوں نے محض [[بنی اسرائیل|نسل اسرائیل]] کی آبائی وراثت بنا کر رکھ دیا تھا۔ پس جب نبی {{درود}} مدینہ پہنچے تو اللہ تعالٰی{{ا}} نے آپ کو ہدایت فرمائی کہ ان کو اصل دین کی طرف دعوت دیں چنانچہ سورۂ بقرہ کے ابتدائی پندرہ سولہ رکوع اسی دعوت پر مشتمل ہیں ان میں یہودیوں کی تاریخ اور ان کی اخلاقی و مذہبی حالت پر جس طرح تنقید کی گئی ہے اور جس طرح ان کے بگڑے ہوئے مذہب و اخلاق کی نمایاں خصوصیات کے مقابلے میں حقیق دین کے اصول پہلو بہ پہلو پیش کیے گئے ہیں، اس سے یہ بات بالکل آئینے کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ ایک پیغمبر کی امت کے بگاڑ کی نوعیت کیا ہوتی ہے، رسمی دینداری کے مقابلے میں حقیقی دینداری کس چیز کا نام ہے، دین{{زیر}} حق کے بنیادی اصول کیا ہیں اور خدا کی نگاہ میں اصل اہمیت کن چیزوں کی ہے۔
* مدینہ پہنچ کر اسلامی دعوت ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی تھی مکے میں تو معاملہ صرف اصول دین کی تبلیغ اور دین قبول کرنے والوں کی اخلاقی تربیت تک محدود تھا مگر جب ہجرت کے بعد عرب کے مختلف قبائل کے وہ سب لوگ جو اسلام قبول کرچکے تھے، ہر طرف سے سمٹ کر ایک جگہ جمع ہونے لگے اور [[انصار]] کی مدد سے ایک چھوٹی سی اسلامی ریاست کی بنیاد پڑ گئی تو اللہ تعالٰی{{ا}} نے تمدن، معاشرت، معیشت، قانون اور سیاست کے متعلق بھی اصول ہدایات دینی شروع کیں اور یہ بتایا کہ اسلام کی اساس پر یہ نیا نظام{{زیر}} زندگی کس طرح تعمیر کیا جائے۔ اس سورت کے آخری 23 رکوع زیادہ تر انہی ہدایات پر مشتمل ہیں جن میں اکثر ابتدا ہی میں بھیج دی گئی تھیں اور بعض متفرق طور پر حسب ضرورت بعد میں بھیجی جاتی رہیں
سطر 38 ⟵ 37:
 
سورہ بقرہ کے نزول کے وقت ان مختلف اقسام کے منافقین کے ظہور کی محض ابتدا تھی اس لیے اللہ تعالٰی{{ا}} نے ان کی طرف صرف اجمالی اشارات فرمائے بعد میں جتنی جتنی ان کی صفات اور حرکات نمایاں ہوتی گئیں اسی قدر تفصیل کے ساتھ بعد کی سورتوں میں ہر قسم کے منافقین کے متعلق ان کی نوعیت کے لحاظ سے الگ الگ ہدایات بھیجیں گئیں۔
== سورہ بقرہ میں آیات اور تعدادِ رکوع ==
سورہ بقرہ میں '''آیات کی تعداد 286''' ہے جبکہ''' 40 رکوع '''ہیں۔ سورہ بقرہ کے ابتدائی '''16 رکوع پہلے پارہ میں'''، '''16 رکوع دوسرے پارہ میں '''اور''' 8 رکوع تیسرے پارہ کے ابتدائی حصے میں''' موجود ہیں۔ سورہ بقرہ میں '''کلمات کی تعداد 6121''' اور '''حروف کی تعداد 25500''' ہے۔ اس سورہ میں کوئی '''سجدہ نہیں''' ہے۔
{{سورت
سطر 48 ⟵ 47:
{{نزول کے اعتبار سے قرآنی سورتیں}}
 
[[زمرہ:سورتیں]]
[[زمرہ:سورہ بقرہ]]
[[زمرہ:سورتیں]]