"کووینٹرے پیٹ مور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 6:
==حالات زندگی ==
====ابتدائی ایام ====
کوونٹرے نے اپنی ابتدائی تعلیم گھریلو ماحول میں ہی حاصل کی ۔کی۔ اس کی تعلیم میں اس کے باپ کے بھی بہت سے اثرات تھے ۔تھے۔ اس کی مصورانہ صلاحیتوں کی بنا پر اسے Silver Pallet کا انعام 1838 میں سوسائٹی آف آرٹ کی طرف سے دیا گیا ۔
سولہ سال کی عمر میں اسے فرانس کے اسکول میں بھیجا گیا جہاں اس نے پہلی نظم لکھی ۔۱۹۴۴ میں اس کی نظموں کا ایک مجموعہ شائع ہوا۔
 
وہ ایک سادہ طبعیت انسان تھا جس کی عمر [[برٹش میوزیم]] لائبریری لندن میں ایک ذمے دار عہدے پر ملازمت کرتے گزری ۔گزری۔ یہ ملازمت اس نے انیس سال کی عمر میں 1846 میں حاصل کی ۔
 
1847ء میں اس کی شادی ایملی آگسٹا نامی خاتون سے ہوئی جن سے اس کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں ۔تھیں۔ پہلی بیوی کا انتقال 1862 میں ہوا جس کے بعد اس نے 1865 میں دوسری شادی کی ۔کی۔ دوسری بیوی کی وفات 1880 میں ہوئی جس کے بعد اس نے 1881 میں تیسری شادی کی ۔
 
==== نمایاں کام ====
اس کا شمار اپنے عہد کے اچھے لکھنے والوں میں ہوتا تھا ۔تھا۔ وہ نہ صرف ایک شاعر بلکہ ایک اچھا ادیب بھی تھا جس کے مضامین اس زمانے کے معیاری رسائل میں اکثر و بیشتر شائع ہوا کرتے اور ادبی حلقوں میں وقعت کی نگاہ سے دیکھتے جاتے تھے ۔تھے۔ مقالے اور مضامین کے علاوہ اس نے بہت سی ناولیں لکھیں اور کئی شعری مجموعے یادگار چھوڑے ۔چھوڑے۔ اس کی تمام تخلیقات میں اخلاقی اور مذہبی عنصر خاص طور پر نمایاں ہے ۔
کووینٹرے کی بعض تخلیقات درج ذیل ہيں :
 
سطر 32:
==نظم==
 
ذیل میں پیٹ مور کی مشہور نظم 'Toys' کا ترجمہ دیا جا رہا ہے ۔ہے۔ جسے اصل نظم کے مشابہ پیش کیا گیا ہے ۔
 
کھلونے
سطر 66:
کر سکا اپنے رویے میں نہ کوئی ترمیم
 
خواب گاہ کی طرف اپنی میں مڑا ،مڑا، وہ اپنی
 
کچھ زیادہ ہی تھی اس رات فضا میں سردی
 
کروٹیں بدلا کیا ،کیا، نیند نہ آئی مجھ کو
 
آخرش جی میں یہ آئی کہ ذرا دیکھوں تو
سطر 98:
ایک ٹوٹا سا قلم
 
بڑی نُدرت ،نُدرت، بڑی فنکاری سے ان سب کو سجایا گیا
 
بھول جانے کو ہر اک اپنا غم
 
دیکھ کر اس کو ،کو، مجھے اس پہ بہت آیا پیار
 
میرا معصوم ،معصوم، وہ میرا فنکار
 
مضطرب ہو کے جو کی میں نے دعائے شب ادا
سطر 112:
گڑگڑا کر یہ کہا میں نے کہ اے رب رحیم
 
میں بھی اک طفلکِ ناداں ہوں ،ہوں، اے خلاق عظیم
 
کھیلتا میں بھی کھلونوں سے ہوں اکثر یا رب