"کھڑا آدمی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 91:
کھڑے آدمی نے انتہائی قدیم پتھریلے چاقوؤں سے لے کر زیادہ کار آمد دستی کلہاڑے بنانے تک کے اوزار سازی کے فن میں ترقی کی۔ لہذا وہ کہیں بہتر شکاری تھا اور بڑے بڑے جانوروں کا شکار کر سکتا تھا۔ اس مقصد کے لیے منصوبہ بندی اور تعاون کی ضرورت تھی۔ لہذا وہ مل جل کر رہتا تھا۔ چاہے غاروں میں اور چاہے کھلے میں۔ اجتماع میں کسی نہ کسی قسم کی گفتگو کی لازمی ضرورت تھی۔ لہذا کچھ نہ کچھ گفتگو ضرور ہوا کرتی گی۔ کوئی نہ کوئی زمان ۔۔۔ اشاروں، کنایوں اور آواز کے مفاہیم کی زبان ضرور رہی ہوگی ۔۔ چیالان نے ابتدائی نطق کے امکان کو تسلیم کیا ہے ۔
 
سپین میں طرالیہ اور امبرونہ کے مقامات پر جو رکاز ملے ہیں، ان میں لاتعداد ہڈیاں ہاتھیوں کی تھیں۔ ان میں ایک معدوم جانور کی ہڈیاں بھی تھیں، جو ہاتھی کی طرح دیکھانے والے دانت رکھتا تھا جو سیدھے تھے ۔تھے۔ اس کا جسم موجودہ ہاتھی سے بڑا تھا۔ ان کی ہڈیاں ایک ہی جگہ پر اتنی زیادہ ملی ہیں کہ ان کا ایک جگہ اتفاقاً وہاں جمع ہو جانا خارج امکان تھا۔ ہاتھی کی ہڈیاں کئی بڑی بڑی ہڈیاں توڑی گئیں تھیں۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ منصوبہ بندی کے ساتھ مل جل کر شکار کیے گئے تھے۔ اپنا شکار اپنے ٹھکانے پر لا کر مارتے تھے اور مل جل کر گوشت کھاتے تھے۔ جو بھون کر کھاتے تھے۔ پتھر کے بے شمار اوزاروں کے علاوہ نوکدار لکڑیاں بھی یہاں سے ملی ہیں اور آگ کے آثار بھی وافر مقدار میں ملے ہیں۔ یہ یاتھی اس جگہ آگ کے ذریعے ہنکا کر دلدل میں پھنسا کر مارتے تھے۔ کیوں کہ ایک جگہ مارنا اور پھر گھسیٹ کر لے جانا بعید از قیاس ہے۔ ۔۔۔ اس جگہ پر انسانی مجحر نہیں ملا۔ شاید وہ وہاں رہتے نہیں تھے۔ بلکہ یہ ان کی شکار گاہ تھی۔ کھڑا آدمی یا تو ایسا [[خانہ بدوش]] تھا۔ جو بعض جگہوں پر باقیدہ پلٹ کر آتا تھا یا پھر وہ بعض ٹھکانوں کا نیم باشندہ۔ لباس کے استعمال یا عدم استعمال کے بارے میں معلوم نہیں ہے ۔
 
اس انسان کے بارے میں کسی قسم کے مذہبی رجحانات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔ مثلاً کسی قبر کا یا لاش کو باقیدہ دفن کرنے کا ایک بھی یا آدھا یا ادھورا سا ثبوت بھی نہیں ملا۔ زرد مٹی سے بنائے ہوئے وہ نشانات بھی کہیں نہیں ملے جو بعد کی نسلوں میں نظر آتے ہیں۔ اس طرح مردم خوری یعنی اپنی ہی نوع کے افراد کو کھانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ان کے پاس پتھر کے ہتھیار بنانے، آگ کو استعمال کرنے، جانوروں کو شکار کرنے اور خوردونی نباتات ڈھونڈ کر کھانے کی طبعیات تو بھی لیکن مابعد الطبعیات کوئی نہیں تھی۔ ابھی مرحلہ تسخیر فطرت کا تھا۔ انسان کے ہاتھ دوسرے انسان کی محنت کا استحصال ابھی شروع نہیں ہوا تھا ۔