"چودھری رحمت علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 21:
1915ء میں اسلامیہ کالج میں بزم شبلی کی بنیاد رکھی کیونکہ وہ مولانا شبلی سے بہت متاثر تھے اور پھر اس کے پلیٹ فارم سے 1915ء میں تقسیم ہند کا نظریہ پیش کیا۔ 1918ء میں بی اے کرنے کے بعد جناب محمد دین فوق کے اخبار کشمیر گزٹ میں اسسٹنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے اپنے کیئریر کا آغاز بھی کیا۔ 1928ء میں ایچی سن کالج میں اتالیق بھی مقرر ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد انگلستان تشریف لےگئے جہاں جنوری 1931ء میں انھوں نے کیمبرج کے کالج ایمنویل میں شعبہ قانون میں اعلٰی تعلیم کے لیے داخلہ لیا۔ [[جامعہ کیمبرج|کیمبرج]] اور [[ڈبلن]] یونیورسٹیوں سے قانون اور سیاست میں اعلیٰ ڈگریاں حاصل کیں۔
 
== تقسیم ہند کا نظریہ ==
اسلامیہ کالج کے مجلے "دی کریسنٹ" کے ایڈیٹر اور اور کئی دیگر طلبہ سے متعلق بزموں کے عہدیدار بھی رہے۔ اسلامیہ کالج میں بزم شبلی قائم کی، جس کے [[1915ء]] کے اجلاس میں محض 18 برس کی عمر میں تقسیم ملک کا انقلاب آفرین نظریہ پیش کیا، جس کی مخالفت پر آپ اس بزم سے الگ ہو گئے۔ آپ نے یہ نظریہ پیش کرتے ہوئے فرمایا
 
:"ہندوستان کا شمالی منطقہ اسلامی علاقہ ہے، ہم اسے اسلامی ریاست میں تبدیل کریں گے، لیکن یہ اس وقت ہو سکتا ہے جب اس علاقے کے باشندے خود کو باقی ہندوستان سے منقطع کر لیں۔ اسلام اور خود ہمارے لیے بہتری اسی میں ہے کہ ہم ہندوستانیت سے جلد سے جلد جان چھڑا لیں"
 
== عملی زندگی ==
اخبار کشمیر گزٹ میں اسسٹنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے اپنے کیئریر کا آغاز کیا۔ آپ نے "پاکستان دی فادرلینڈ آف پاک نیشن"، "مسلم ازم" اور "انڈس ازم" وغیرہ کتابچے بھی لکھے۔ چوہدری رحمت علی [[ایچی سن کالج|ایچی سن کالج لاہور]] میں لیکچرار مقرر ہوئے اور جیفس کالج میں بھی ملازمت کی۔ آپ نے بعض اخباروں میں ملازمت بھی اختیار کی۔
 
سطر 37:
[[قیام پاکستان]] کے بعد آپ دو بار [[پاکستان]] تشریف لائے مگر نامناسب حالات اور رویوں کے باعث آپ دل برداشتہ ہو کر دوبارہ برطانیہ چلے گئے اسی دوران آپ کا 20 مئی 1948ء کو پاکستان ٹائمز میں انٹرویو بھی شائع ہوا۔
 
== آراء ==
مورخ ڈاکٹر راجندر پرشاد اپنی کتاب India Divided میں رقمطراز ہیں کہ
 
سطر 49:
اس طرح 1933ء میں انہوں نے برصغیر کے طلباءپر مشتمل ایک تنظیم پاکستان نیشنل لبریشن موومنٹ کے نام سے قائم کی۔ اسی سال چودھری رحمت علی نے [[گول میز کانفرنس|دوسری گول میز کانفرنس]] کے موقع پر اپنا مشہور کتابچہ Now or Never۔۔ ابھی یا کبھی نہیں۔۔۔ شائع کیا جس میں پہلی مرتبہ لفظ [[پاکستان]] استعمال کیا۔ اسی طرح انہوں نے پاکستان، بنگلستان اور [[عثمانستان]] کے نام سے تین ممالک کا نقشہ بھی پیش کیا۔[[پاکستان]] میں [[کشمیر]]، [[پنجاب، پاکستان|پنجاب]]، [[دہلی]] سمیت، [[سرحد]]، [[بلوچستان]] اور [[سندھ]] شامل تھے۔ جبکہ بنگلستان میں [[بنگال]]، [[بہار]] اور [[آسام]] کے علاقے تھے اس کے علاوہ ریاست [[حیدرآباد دکن]] کو عثمانستان کا نام دیا۔ [[1935ء]] میں انہوں نے [[کیمبرج]] سے ایک ہفت روزہ اخبار نکالا جس کا نام بھی پاکستان تھا۔ چودھری رحمت علی [[23 مارچ]] [[1940ء]] کو [[آل انڈیا مسلم لیگ]] کے چونتیسویں سالانہ اجلاس میں [[لاہور]] تشریف لانا چاہتے تھے لیکن چند روز قبل خاکساروں کی فائرنگ کی وجہ سے اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب جناب [[سکندر حیات]] نے چودھری رحمت علی کے پنجاب میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔ وہ [[1947ء]] میں [[اقوام متحدہ]] گئے اور [[کشمیر]] پر اپنا موقف بیان کیا۔6 اپریل [[1948ء]] میں واپس [[پاکستان]] آئے اور پاکستانی بیوروکریسی نے اکتوبر [[1948ء]] میں ان کو [[پاکستان]] سے خالی ہاتھ [[برطانیہ]] واپس جانے پر مجبور کر دیا۔
 
== بیماری و وفات ==
آپ کا آخری پتہ 114 ہیری ہٹن روڈ تھا اور آپ مسٹر ایم سی کرین کے کرائے دار تھے۔ مسٹر کرین کی بیوہ کے مطابق چوہدری رحمت علی اپنا خیال ٹھیک سے نہیں رکھتے تھے۔ جنوری کے مہینے میں سخت سردی کے دوران ایک رات آپ ضرورت کے کپڑے پہنے بغیر باہر چلے گئے اور واپسی پر بیمار ہو گئے۔ 29 جنوری نمونیہ میں مبتلا ہو کر شدید بیماری کی حالت میں آپ کو ایولائن نرسنگ ہوم میں داخل کرایا گیا لیکن صحت یاب نہ ہو سکے اور وہیں پر 3 فروری1951ء ہفتے کی صبح انتقال ہوا۔
 
ایمنوئیل کالج، کیمبرج شہر کے قبرستان اور کیمبرج کے پیدائش و اموات کے ریکارڈ کے مطابق 3 فروری، 1951ء بروز ہفتہ کی صبح اس عظیم محسن نے کسمپرسی کی حالت میں برطانیہ میں اپنی جان، جان آفرین کے سپرد کر دی۔
 
[[ملففائل:Grave of Choudhary Rahmat Ali.jpg|thumbتصغیر|بائیں|200px|چودھری رحمت علی کے مزار کا کتبہ]]
 
== تدفین ==
سطر 61:
 
وزراتوں، الاٹمنٹوں، کلیموں، ہوس اقتدار کے ماروں کو خبر بھی نہ ہوئی کہ ان کے ملک کی تحریک کے صف اول کا مجاہد 200 پونڈ کا قرض اپنی تجہیز و تکفین کی مد میں کندھوں پر لے چلا ہے۔ مگر سات دہائیوں کے بعد بھی یونہی دیار غیر میں چند گمنام مقبروں کے درمیان ابھی تک امانتاً دفن ہے۔
== اعزاز ==
حکومتِ پاکستان نے ان کی یاد میں ہیروز آف پاکستان سیریز میں یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا تھا۔
 
==مآخذ==
* کاروان شوق۔ مولف حکیم آفتاب قرشی
* تحریک آزادی کے بے لوث قائد چوہدری رحمت علی۔ مولف عبد السلام سلامی
* نقاش پاکستان۔ مولف یوسف عزیز
* چوہدری رحمت علی کی زندگی کے آخری ایام۔ مولف ڈاکٹر غازی مجاہد
* لفظ پاکستان کے خالق۔ مولف محمد شریف بقاء (صدر مجلس اقبال۔ لندن)
* تحریک پاکستان کا ایک مظلوم اور عظیم رہنما۔ مولف حاجی نذیر تبسم گورسی
* چوہدری رحمت علی تحریک پاکستان کے مجاہد۔ مولف چوہدری طارق محمود
== حوالہ جات ==
 
{{تحریک آزادی ہند}}
{{تحریک پاکستان}}
 
[[زمرہ:فضلا جامعہ پنجاب]]
[[زمرہ:برطانوی ہند کی شخصیات]]
[[زمرہ:1895ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:گجر1951ء کی وفیات]]
[[زمرہ:تحریکبرطانوی پاکستانہند کےکی قائدینشخصیات]]
[[زمرہ:پاکستانی سیاستدان]]
[[زمرہ:تاریخ پاکستان]]
[[زمرہ:تحریک پاکستان]]
[[زمرہ:1951ءتحریک کیپاکستان وفیاتکے قائدین]]
[[زمرہ:فضلا جامعہ پنجاب]]
[[زمرہ:گجر]]