حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 1:
{{Wikify}}
'''ہون''' (Hunes) نیم وحشی [[خانہ بدوش]] قبیلے تھے۔ یہ لوگ [[مشرقی یورپ]]، [[قفقاز]] اور [[وسطی ایشیا]] میں پہلی صدی عیسوی اور ساتویں عیسوی کے درمیاں آباد تھے۔ ان کا اصل وطن [[سائبیریا]] کا صحرائی علاقہ تھا۔ جس کو اسٹپس کا میدان (Land of Stepe) کہتے ہیں۔ جہاں آبادی میں اضافہ ہونے کی وجہ سے انہیں اپنے وطن میں خوراک ملنا مشکل ہو گئی۔ چنانچہ ان قبیلوں نے دوسرے علاقہ کا رخ کیا۔<ref name="sinor">{{cite book|last1=Sinor (editor)|first1=Denis|title=The Cambridge history of early Inner Asia|date=1990|publisher=Cambridge Univ. Press|location=Cambridge [u.a.]|isbn=9780521243049|pages=177–203|edition=1. publ.}}</ref> ان کی ایک شاخ سیر دریا یا سیحوں کی طرف بڑھی اور دوسری شاخ [[دریائے وولگا|دریائے اتل]] (Valga ) کے راستہ [[یورپ]] میں داخل ہو گئی جہاں ہونوں نے ایک وسیع حکومت قائم کی تھی۔<ref>Gmyrya L. ''Hun Country At The Caspian Gate'', Dagestan, Makhachkala 1995, p. 9 (no ISBN but the book is available in US libraries, Russian title ''Strana Gunnov u Kaspiyskix vorot'', Dagestan, Makhachkala, 1995)</ref> ان کا مشہور سردار اٹلا (Atila) تھا۔ جس نے یورپ میں تباہی مچادی تھی۔ اٹلا کی موت 453ء؁ میں ہوئی اور اس کی موت سے یورپ میں ہن مملکت کو زبردست صدمہ پہنچا اور ہن مملکت کا ذوال شروع ہو گیا۔ (ڈاکٹر معین الدین، عہد قدیم اور سلطنت دہلی۔ ۷۷۱771)ہن قوم جو ہیاطلہ (Haytals) یا سفید ہن (With Hun) اور رومی ہفالت (Ephthalites)، چینی یزاYetha کے علاوہ چیونی اور اپنے حکمران کے نام سے یققلی کہلاتے تھے۔<ref>ڈاکٹر معین الدین، عہد قدیم اور سلطنت دہلی۔ 153</ref><ref name="افغانستان۔ معارف اسلامیہ">افغانستان۔ معارف اسلامیہ</ref>
 
== ماخذ ==
{{Infobox Former Country
|conventional_long_name = ہونی سلطنت<br/>Hunnic Empire
|common_name = ہونی سلطنت <br/>Hunnic Empire
|continent = Europe
|government_type = [[Tribe|Tribal]] [[Confederation]]
سطر 14:
|image_map = Huns450.png
|image_map_caption = آٹلا کے ماتحت ہنی سلطنت
|common_languages = [[ہونش زبان|ہونش]]<br/>[[گوتھک زبان|گوتھک]]<br/>مختلف قبائلی زبانیں
|leader1 = [[Balamber]]
|year_leader1 = 370s
|title_leader = [[List of Hunnic rulers|High King]]
|leader2 = [[ایٹلا]] اور [[بلیڈا]]|year_leader2 = c. 435-445|leader3 = Attila|year_leader3 = 445-453|leader4 = Dengizich|year_leader4 = 453-469|capital = |event1 = [[ایٹلا]] اور [[بلیڈا]] become co-rulers of the united tribes|event2 = Death of Bleda, Attila becomes sole ruler|event3 = [[Battle of the Catalaunian Plains]]|event4 = Invasion of northern Italy|event5 = [[Battle of Nedao]]|date_event1 = 437|date_event2 = 445|date_event3 = 451|date_event4 = 452|date_event5 = 454|event_pre = Huns appear north-west of the [[Caspian Sea]]|date_pre = pre 370s
|today = {{flag|Hungary}}<br/>{{flag|Ukraine}}<br/>{{flag|Moldova}}<br/>{{flag|Russia}}<br/>{{flag|Romania}}<br/>{{flag|Slovakia}}<br/>{{flag|Czech Republic}}<br/>{{flag|Poland}}<br/>{{flag|Germany}}<br/>{{flag|Belarus}}<br/>{{flag|Serbia}}<br/>{{flag|Austria}}<br/>{{flag|Lithuania}}<br/>{{flag|Croatia}}<br/>{{flag|Bulgaria}}}}
انہیں ہیپھتھال اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے کم از کم تین بادشاہوں کے نام ہیپھتھال تھا۔ مغربی دنیا میں سب سے پہلے پروکوپس نے توجہ دی۔ اس کا کہنا ہے کہ ہن خانہ بدوش نہیں تھے وہ اس سے بہت پہلے زرعی اراضی پر آباد تھے اور انہوں نے میڈیا کے ساتھ مل کر روم پر حملہ کیا ہے۔ (بی ایس ڈاہیا۔ جاٹ۔ 81)
ہونگ نو (ہن) منگولی نہیں تھے ان خڈ و خال آریائی تھے اور یہ بات ان کے سپاہیوں کی تصاویر سے ظاہر ہے جو چینیوں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ ان کا رنگ، لمبی ستواں ناک اور گھنی ڈراھیاں تھیں۔ چہرے جا زاویہ اور چپٹی ناک جو منگولی نسل کا خاصہ ہے ہنوں کے ہاں نہیں ملتے ہیں۔ (بی ایس ڈاہیا۔ جاٹ۔ 83)
[[Fileفائل:Hun üstök.jpg|thumbتصغیر|ہون کے برتن]]
 
== افغانستان میں نفوذ ==
[[Fileفائل:Hunnenwanderung.png|thumbتصغیر|ہونوں کا مشرق کی طرف خانہ بدوشی کا مجوزہ راستہ]]
ہن [[افغانستان]] میں یوچییوں کی چھوٹی شاخ کے ساتھ آئے تھے۔ جب یوچی خورد کے بادشاہ نے اپنی فتوحات کا دائرہ کوہستان ہندوکش کے جنوب تک بڑھایا اور کابل، غزنی، گندھارا کے علاقے اپنی مملکت میں شامل کیے، تو ہنوں کا ایک قبیلہ غزنین کے علاقے میں آباد ہو گیا۔ یہ ہنوں کی اپنی مملکت کی تشکیل کی ابتدائی کوشش تھی۔ کیدار نے جب آزادی کا حق منوانے کی کوشش کی تو اس کے نتیجے میں شاپور سے ازسرنو تصادم ہوا اور میں کیدار کی مملکت چھن گئی اور خود بھی مارا گیا۔ اس جنگ میں ہنوں نے شاپورکا ساتھ دیا تھا۔ اس کے نتیجے میں باختریہ کی مملکت ہنوں کے قبضہ میں آگئی، جو اپنے حکمران خاندان کے نام پر یققلی کے نام سے معروف ہوئے۔ (افغانستان۔ معارف اسلامیہ)
400ء؁ عیسوی کے قریب کوہ [[ہندوکش]] کے شمال و جنوب کی سرزمین ہنوں کے قبضہ میں آچکی تھی۔ جنہیں ہندوکش کے سلسلہ کوہستان نے دو حصوں میں تقسیم کررکھا تھا۔ مگر زابلی شاخ شمالی شاخ کی برتری تسلیم کرتی تھی اور دونوں ریاستیں ساسانیوں کی باج گزار تھیں۔ ساسانی جب تک طاقتور رہے ہن ساسانیوں کے باج گزار رہے۔ پانچویں صدی عیسوی میں ہنوں نے دیکھا ایران رومیوں کے طویل عرصہ تک رزم و پیکار اور کوہ قاف کے دروں کی وحشی قبائل کے مقابلے میں ان کی حفاظت مشکلات کا باعث ہو رہی ہے، تو ایرانی اقتدار کا جوا اتارنے کے لیے ہاتھ پیر مارنے لگے اور انہوں نے خراسان پر حملہ کر دیا۔ لیکن بہرام گورنے نہایت مستعدی سے ان کا مقابلہ کیا اور انہیں مرو کے قریب ایسی شکست دی کہ ہن بہرام کی زندگی میں سراٹھانے کی ہمت نہیں کرسکے۔ (افغانستان۔ معارف اسلامیہ) (ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 98)
سطر 35:
531ء؁ میں نوشیرواں عادل ساسانی خاندان کا سب سے نامور حکمران ہوا۔560ء؁ میں وسط ایشیا کی بساط پر ایک نئی قوم نمودار ہوئی، یعنی ترکوں کی مغربی سلطنت جس کا حکمران ایل خان تھا۔ نوشیروان نے اس سے دوستانہ تعلقات قائم کرلیے اور ترکوں کی مدد سے ہنوں پر حملے کیے، جس میں ان کا سردار مارا گیا اور انہیں شکست ہوئی اور ان کی مملکت کا خاتمہ ہو گیا۔ مگراس علاقے پر ترکوں کا اثر و رسوخ قائم ہو گیا۔ (ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 106)
== برصغیر پر حملہ ==
ہنوں کی جنوبی یعنی زابلی سلطنت جو انہوں نے کشن حکمرانوں کو شکست دے کر حاصل کی تھی۔ وہ کشنوں کو شکست دے کر برصغیر میں داخل ہو گئے اور ۸۵۴854 عیسوی میں انہوں نے پہلی مرتبہ گپتا مملکت پر حملہ کیا۔ شروع میں سکندا گپت نے بڑی حد تک ان کا مقابلہ کیا اور انہیں کامیابی سے روک لیا۔ لیکن ہنوں کے نئے نئے گروہ برابر آتے رہے اور آخر کار گپتا مملکت میں داخل ہو گئے۔ ان لڑائیوں کی تفصیلات تو نہیں ملتی ہیں، لیکن بیان کیا جاتا ہے کہ سکندا گپت خود اپنے علاقے کے وسط میں ان پر حملہ کیا تھا اور اس کے علاوہ گپتا حکومت کے سکوں کی قیمت گرگئی تھی۔ اس سے یہ نتیجہ نکالاجاسکتا ہے کہ ہن گپتا حکومت کے وسیع علاقے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ (ڈاکٹر معین الدین، عہد قدیم اور سلطنت دہلی۔ 171۔176۔ 177)
== زابلی خاندان ==
پانچویں صدی عیسوی میں زابلی مملکت پر ایک نیا خاندان حکمران تھا۔ اس خاندان کے دو بادشاہوں ٹورامن (Toramana) اور مہرکلا (Miheracula) نے برصغیر میں وسیع فتوحات کیں۔ ٹورامن نے شمال مغربی علاقوں کے وسیع حصے پر اپنی حکومت قائم کی۔ اس کے سکے اور کتبے ہونوں کی تاریخ کا سب سے بڑا ماخذ ہیں۔ جو مدھیہ پردیش سے لے کر شمالی علاقوں اور ایران سے ملے ہیں۔ اس سے اس کی سلطنت کی وسعت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔<ref name="افغانستان۔ معارف اسلامیہ"/>۔<ref>ڈاکٹر معین الدین، عہد قدیم اور سلطنت دہلی۔ 178</ref>
سطر 42:
 
== دارلحکومت ==
وی اے اسمتھ (V A Smith) کا کہنا ہے کہ ہنوں کے دارلحکومت کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جاسکتا ہے کہ بامیان تھا کہ ہرات۔ مہرگل جب برصغیر کا گورنر تھا تو اس کا دارلحکومت سالہ (سیالکوٹ) تھا۔ مگر ہنوں کی وسیع مملکت کا دارلحکومت بامیان تھا۔ چینی مصنف سون لونگ Song long ۹۱۵915 عیسوی میں ہرات میں مہر کولا کے دربار میں آیا تھا۔ (ڈاکٹر معین الدین، عہد قدیم اور سلطنت دہلی۔ 178)
 
== ہونوں کا زوال ==
ٹورامن کا جانشین مہر کولا (مہر گل) (515ء؁ تا 544ء؁) حکمران بنا۔ یہ ایک طاقتور حکمران تھا اور چالیس ملکوں سے خراج وصول کرتا تھا۔ ہندی روایات میں اسے ایک ظالم حکمران بتایا گیا ہے کہ وہ بنی نوح انسان پر ظلم توڑتا تھا۔ اس نے اپنے ظلم کا مظاہرہ مقامی لوگوں کے قتل عام سے کیا۔ اس نے امن پسند بدھوں کو تہ بالا کرڈالا اور نہایت بے رحیمی سے ان کی خانقاہوں اور اسٹوپوں کو تباہ و برباد کرڈالا۔ اس کے ظلم و ستم نے مقامی راجاؤں کو اس کے خلاف ایک متحدہ وفاق بنانے پر مجبور کر دیا اور اسے قومی وفاق نے پہلے اسے بالادیتہ کی سردگی میں شکست دی اور اس کو بعد میں ۳۳۵ء؁335ء؁ میں منڈسور کے راجہ یسودھرمن نے اسے مکمل شکست دی۔ اس کے بعد اس کی حکومت افغانستان تک محدود ہو کر رہے گئی۔ اس شکست کے بعد مہراکولا زیادہ دیر تک زندہ نہ رہا۔ (ڈاکٹر معین الدین، عہد قدیم اور سلطنت دہلی۔ 178 تا 180)
ہنوں نے وسطہ ہند اور ہند پر تقریباََ دوسو سال حکومت کی، ان کے دور میں ہندوستان میں دوبارہ ہندو مذہب کا احیاء ہوا اور بدھ مت کا ذوال شروع ہوا۔ ہن سورج کی پوجا کرتے تھے، اس لیے ان کو سیاسی مصلحتوں کے پیش نظر شیو مہاراج کو اپنانے میں کوئی دشواری نہیں ہوئی۔ انہوں نے اپنے جھنڈے پر آنندی (بیل) کی تصویر بنائی تھی، جو شیو کی علامت تھی۔ چینی سیاح ہوانگ سانگ ہنوں کے آخری دور 629ء؁ میں برصغیر آیا تھا۔ اس کے سفر نامے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ علاقہ کئی ریاستوں میں بٹا ہوا تھا اور یہ ریاستیں ہنوں کی باج گزار تھیں۔ جب ہنوں کی حکومت کمزور ہوئی تو یہ ریاستیں خود مختیار ہوگئیں۔ (سبط حسن، پاکستان میں تہذیب کا ارتقا، 146۔ 147)
== خاتمہ ==
مہرکلا کے مرنے کے بعد جلد ہی افغانستان سے ہنوں کا اقتدار ختم ہو گیا اور ترکوں کے عروج نے ان کی قوت کو زبر دست صدمہ پہنچایا۔ ترکوں نے ایران کے نوشیروان کے اتحاد سے افغانستان میں ان کے اقتدار کا 563ء؁ تا 567ء؁ کے دوران مکمل خاتمہ کر دیا اور کچھ عرصہ تک ساسانیوں نے ہنوں کے کچھ علاقوں پر قبضہ جمالیا، لیکن ترکوں کی بڑھتی ہوئی طاقت نے سارے افغانستان پر اپنا اقتدار قائم کر لیا۔ ہنوں کی دونوں سلطنتوں کے خاتمہ کے بعد ان کے امرا کے قبضہ میں علاقہ رہے تھے۔ مسلمانوں کی آمد کے وقت ان کے بہت سے خاندانوں کی افغانستان میں چھوٹی چھوٹی ریاستیں قائم تھیں اور ان میں سے بعض چینیوں کو اور بعض ایرانیوں کو خراج ادا کر رہے تھے۔<ref name="افغانستان۔ معارف اسلامیہ"/>
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
[[زمرہ:469ء کی تحلیلات]]
[[زمرہ:دور ہجرت]]
[[زمرہ:یورپ کی فوج کشیاں]]
[[زمرہ:یورپ کے سابقہ ممالک]]
[[زمرہ:دور ہجرت]]
[[زمرہ:یوریشیائی خانہ بدوش]]
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/ہن»