"سید بن طاووس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← پرہیز
سطر 7:
== سفر اور تعلیم ==
سید ابن طاؤوس نے ابتدا میں اپنی زادگاہ حلہ میں اپنے والد گرامی اور نانا ورام بن ابی فراس سے ابتدائی دینی تعلیم حاصل کی، پھر مزید پڑھائی کی خاطر حلہ کے کاظمین کوچ کر گئے۔ اپنی جوانی میں پڑھائی میں تمام دیگر طالب علموں سے سبقت لے گئے۔ اس بارے میں خود فرماتے ہیں: کہ جب کلاس میں گیا تو میرے ہم کلاس میرے سے کئی سال آگے تھے لیکن میں نے ایک ہی سال میں سارے مضمون پڑھنے کے بعد ان سے سبقت لے گیا۔
اس کے بعد ڈھائی سال تک فقہ پڑھی اور مزید پڑھائی کے لیے اب ان کو استاد کی ضرورت نہ رہی اور دیگر فقہی کتب کا خود ہی مطالعہ کر لیا۔625 ہجری میں شادی کرنے کے بعد بغداد نقل مکانی کی اور 15 سال تک درس وتدریس میں مشغول رہے۔ عباسی خلفاء کی جانب بار بار حکومتی عہدے کے قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا رہا، اسی لیے وہاں پرمزید قیام پزیر ہونا ممکن نہ تھا اور واپس حلہ کی پلٹ آئے۔ اس کے بعد طوس میں 3 سال قیام پزیر رہے۔ اسی طرح 3 3 سال نجف اور کربلا میں گزارے۔ کربلا میں قیام کے دوران میں کتاب کشف المحجہ لکھی۔ سید ابن طاؤوس کا آخری سفر بغداد تھا، جب [[ہلاکو خان]] نے بغداد پر حملہ کیا تو آپ بغداد میں قیام پزیر تھے۔ سید ابن طاؤوس درس وتدریس اور تالیف کے علاوہ معنویت اور سیر وسلوک میں بہت معروف ہیں۔
 
== شاگرد ==
سطر 18:
شیخ تقی الدین حسن بن داؤود حلی<br/>
شیخ محمد بن احمد بن صالح القسینی<br/>
شیخ [[ابراہیم بن محمد]] بن احمد القسینی<br/>
شیخ جعفر بن محمد بن احمد القسینی<br/>
شیخ علی بن محمد بن احمد القسینی ہیں
سطر 33:
<br/>
سید ابن طاؤوس کو عباسی خلیفہ المستنصر باللہ کی جانب سے وزارت اور سفارت کے عہدوں کی مسلسل پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ سید ابن طاؤوس نے عباسی خلافت کے دوران میں ہرگز نقابت کے عہدے کو قبول نہیں کیا لیکن بعد ہلاکو خان کے دور میں انہوں نے نقابت کو قبول کیا۔
نقابت: علویوں کے امور کو چلانے کے لیے امارت کا عہدہ تھا ان کے امور کو منظم کرنا اور حملے کی صورت میں دفاع کرنا اس عہدے کے ذمہ تھا۔ آل طاؤوس خاندان کی پہلی شخصیت [[ابو عبد اللہ]] محمد ملقب بہ طاؤوس ہیں جو سورا نامی جگہ کے نقیب بنے جو علی بن موسی کے اجداد میں سے تھے۔ محمد طاؤوس سورا نامی جگہ کے نقیب بنے جو حلہ کے قریب بابل کے اطراف میں واقع تھا۔ ان کے بعد سید علی کے بڑے بھائی احمد بن موسی اس شہر کے نقیب بنے۔ پھر ان کے بھتیجے محمد بن عزالدین حسن بن ابی ابراہیم موسی امیر بنے۔
نقابت کے وظائف میں سے قضاوت، لڑائی جھگڑوں میں صلح کرانا، ناداروں، یتیموں اور مساکین کی سرپرستی وغیرہ کے امور شامل ہیں۔ سید ابن طاؤوس نے ایک تاریخ فتوی صادر کیا جب ہلاکو خان نے بغداد پر قبضہ جمایا تو مسلمان علما سے فتوی پوچھا گیا کہ آیا عادل کافر افضل ہے یا ظالم مسلمان؟ سب علما نے فتوی صادر کرنے میں انکار کر دیا جبکہ آپ نے فتوی صادر کر دیا کہ عادل کافر افضل ہے۔<ref>اعیان الشیعہ، جلد 8، صفحہ 360۔</ref>
 
سطر 43:
* أکمونہ حسینی، عبد الرزاق؛ مواردالإتحاف فی نقباء الأشراف، نجف اشرف، نشر الآداب، 1388هجری۔
* سید بن طاووس، علی بن موسی، کشف المحجہ یا فانوس، ترجمہ اسداللہ مبشری، تهران، نشر فرهنگ اسلامی، پہلا ایڈیشن ۔
* شهیدی گلپایگانی، [[سید محمد]] باقر، راهنمای سعادت (ترجمہ کشف المحجہ)، تهران، نشر سعدی، 1382ہجری ۔
* غروی نایینی، نهلہ، محدثات شیعہ، تربیت مدرس یونیورسٹی، تهران، دوسرا ایڈیشن۔
* قمی، عباس، الکنی و الألقاب، نجف أشرف، نشرحیدریہ، 1389هجری۔
سطر 60:
[[زمرہ:تیرہویں صدی کے اسلامی مسلم علما]]
[[زمرہ:شیعہ علما]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]