"الحاق کی پالیسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«'''الحاق کی پالیسی''' سنہ 1858ء سے قبل برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی اختیار کردہ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
 
اضافہ
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 2:
 
عموماً اس پالیسی کو [[لارڈ ڈلہوزی]] سے منسوب کیا جاتا ہے جو سنہ 1848ء سے 1856ء تک ایسٹ انڈیا کمپنی کے [[گورنر جنرل، ہند|گورنر جنرل]] رہے۔ لیکن درحقیقت ڈلہوزی کے گورنر جنرل بننے سے قبل سنہ 1834ء سے بھی پہلے ایسٹ انڈیا کمپنی کے کورٹ آف ڈائریکٹرز اس پالیسی کا صراحتاً اعلان کر چکے تھے اور بہت سی چھوٹی ریاستوں کا الحاق بھی ہو چکا تھا۔ البتہ ڈلہوزی نے اس پالیسی پر سختی سے اور بڑے پیمانے پر عمل کیا چنانچہ اسی بنا پر اس پالیسی کی تشکیل کو عموماً ان سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔
 
== تاریخ ==
اس پالیسی کے نفاذ کے وقت برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کو برصغیر کے وسیع خطوں پر شہنشاہ کی جانب انتظامی اختیارات حاصل تھے۔ چنانچہ کمپنی بہادر نے الحاق کی اس پالیسی کے تحت ستارا (1848ء)، [[ریاست جیت پور|جیت پور]] اور [[ریاست سمبل پور|سمبل پور]] (1849ء)، [[مملکت ناگپور|ناگپور]] اور [[ریاست جھانسی|جھانسی]] (1854ء)، [[ریاست تنجاور|تنجاور]] اور [[نواب کرناٹک|ارکاٹ]] (1855ء) اور [[ریاست ادے پور، چھتیس گڑھ|ادے پور]] ([[چھتیس گڑھ]]) پر تسلط حاصل کر لیا۔ [[ریاست اودھ|اودھ]] (1856ء) کے متعلق عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ اس کا الحاق بھی اسی پالیسی کے تحت عمل میں آیا تھا۔ لیکن حقیقتاً لارڈ ڈلہوزی نے بد انتظامی کا بہانہ بنا کر اودھ پر قبضہ کیا تھا۔ کسی ریاست کے الحاق سے قبل عموماً یہ دعویٰ کیا جاتا کہ اس کے حکمران انتظام سلطنت کے اہل نہیں رہے۔ الحاق کی یہ پالیسی کمپنی بہادر کو سالانہ تقریباً چار ملین پاؤنڈ اسٹرلنگ کا سرمایہ فراہم کرتی تھی۔ سنہ 1860ء کو انگریزوں نے ادے پور ریاست کی نوابی بحال کر دی۔